کل ٹرمپ نے H-1B ویزا کے حوالے سے ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کی اکانومی اور خاص طور پر بھارت پر گہرے اثرات ڈالے گا۔ جن لوگوں کو H-1B ویزا کے بارے میں علم نہیں ہے، وہ یہ جان لیں کہ یہ ایک ایسا ویزا ہے جس کے تحت امریکہ کے باہر کسی بھی ملک سے کوئی بھی شخص براہِ راست امریکہ میں کام کرنے آ سکتا ہے۔ اس کے لیے کوئی امریکی کمپنی اُس شخص کو اسپانسر کرتی ہے اور اس کو تنخواہ دیتی ہے، مثلاً چار ہزار ڈالر ماہانہ یا پچاس ہزار ڈالر سالانہ۔ لیکن اب صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد، کمپنی کو اُس ملازم کی پچاس ہزار ڈالر سالانہ تنخواہ کے علاوہ مزید ایک لاکھ ڈالر سالانہ حکومتِ امریکہ کو بھی ادا کرنا ہوں گے۔
اس فیصلے کا سب سے بڑا نقصان بھارت کو ہوا ہے، کیونکہ اوسطاً ہر سال ستر سے اسی ہزار بھارتی شہری H-1B ویزا پر امریکہ آتے ہیں۔ اس سے نہ صرف بھارتی اکانومی کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور نئی مہارتوں کے حصول میں بھی بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔ اب یہ اضافی بوجھ بھارتی کمپنیوں اور پروفیشنلز کے لیے ایک بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس فیصلے کے خلاف عدالت سے اسٹے لے لیا جائے گا، لیکن اُنہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ماضی میں جو اسٹے ملا تھا وہ زیادہ تر ویزا یا ٹریول بین پر تھا۔ یہ معاملہ مختلف ہے، کیونکہ فیسوں کے اطلاق کا اختیار صدر کو حاصل ہوتا ہے۔ آخرکار حکومت کو اپنا ریونیو بھی تو چلانا ہے۔ اگر یہ اضافی رقم کمپنیوں اور ملازمین سے وصول نہیں ہوگی تو پھر امریکہ کے لیے یہ آمدنی کہاں سے آئے گی؟ عدالتوں کے اس بات کا زیادہ امکان نہیں ہے کہ وہ ایک لاکھ ڈالر فیس کے خلاف اسٹے یا preliminary injunction دے دیں، کیونکہ یہ زیادہ تر ریونیو اکٹھا کرنے کا اقدام لگتا ہے (جو کانگریس کا اختیار ہے) بجائے اس کے کہ یہ محض داخلے پر پابندی ہو۔ ویسے بھی جج ٹرمپ سے ڈرتے ہیں۔
کہتے ہیں غرور کا سر ہمیشہ نیچا ہوتا ہے۔ اگر آپ اپریل 2025 سے پہلے کا وقت دیکھیں تو انڈیا اپنی طرف سے ایک خود ساختہ سپر پاور بنا بیٹھا تھا۔ اس کا غرور اس حد تک تھا کہ بھارت میں میجر گورو آریا اور ارناب گوسوامی جیسے ٹکے ٹکے کے لوگ بھی غرور سے ایسے منہ سے جھاگ نکال رہے ہوتے تھے جیسے کسی مجذوب کے منہ سے رالیں بہہ رہی ہوں۔ لیکن آج بھارت کی حالت دیکھ لیں۔
قطر نے اس کے نیوی کے جاسوس پکڑ لئے اور پھانسی کا حکم دے دیا، ایران اس سے ناراض ہے، ترکی اور آذربائیجان نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا، بنگلہ دیش اور نیپال میں حالیہ بغاوت انڈیا سے نفرت کا اظہار ہے، سعودی عرب نے صاف کہہ دیا ہے کہ پاکستان سے دشمنی ہمارے ساتھ دشمنی کے مترادف ہوگی اور اب صدر ٹرمپ نے براہِ راست مودی کی گردن پر پاؤں رکھ دیا ہے اور دن بہ دن اپنا وزن اسکی گردن پر بڑھا رہا ہے، غالباً سانس نکلنے سے پہلے غرور نکل رہا ہے۔