1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. نجم الثاقب/
  4. قبرستان، تجہیز اور تدفین کے مسائل

قبرستان، تجہیز اور تدفین کے مسائل

ملک کے اندر آبادی کے بڑھنے کے ساتھ جہاں انسانی ضروریات زندگی کے مسائل میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے وہاں میت کے تجہیز اور تدفین کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ مرنے والے کی رُوح اس دنیا فانی سےاپنے اعمال کے ساتھ اللہ رب العزت کےحضور چلی جاتی ہے۔ مرنے کے بعد لواحقین میت کوقبرستان میں اس کی آخری آرام گاہ میں منوں مٹی کے نیچے دفن کر دیتے ہیں، بظاہر یہ بہت ہی آسان مرحلہ ہے لیکن لواحقین کواس میں بہت سے مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ تا ہے۔

میت کا خاندان جو بہت ہی اپنے عزیز واقارب کی وفات پر دکھ و مصیبت اور کرب میں مبتلا ہوتا ہے وہ اپنے دل پر پتھر رکھ کر میت کے سفر آخرت کی تیاری میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ میت کے جنازہ کا اعلان، مہمانوں بیٹھانے کے لئے شامیانے، کرسیوں کا انتظام، میت کے غسل کا اہتمام، مسجد سے چارپائی کا حصول، مولوی حضرات سے نماز جنازہ کا وقت اور معمولات، نماز جنازہ کے لئے جنازہ گاہ کا اہتمام، قبرستان کا انتخاب، قبرستان میں قبر کی تیاری، جنازہ گاہ پہنچنے کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام اور آخر میں تدفین کے بعد مہمانوں و عزیز اقارب کو کھانا یہ وہ مسائل ہیں جن کا آئے روز عام آدمی کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اسلامی معاشرے کے اندر سوسائٹی کے تمام افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ بڑھ چڑھ کر ایسی رسومات میں فرض کفایہ سمجھ کر اپنا حصہ ڈالیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری روایات کے ساتھ اخلاقیات میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ شہریوں کے ساتھ عزیز و اقارب بھی روپیہ، پیسہ، عزت و شہرت کی بناء پر ایسی تقربات میں شرکت کا فیصلہ کرتے ہیں۔ ایک غریب متوسط فیملی کے لئے تجہیز و تدفین کے لئے اچھی خاصی رقم درکار ہے جس کے بغیر تمام مراحل کا حل نکلنا ممکن نہیں ہے۔ اسلام سادگی کا درس دیتا ہے، اسلامی طرز عمل میں تمام رسم و رواج کی ممانعت کی گئی ہے۔

ملک کے بڑے شہروں میں اکثر قبرستانوں کی حالت زار دیکھ کر انسانیت کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ کی کوتاہی و غفلت کے باعث قبرستانوں کے اندر بہت سے مافیاو گروہ کا قبضہ ہے۔ غریب کا کوئی والی وارث نہیں ہے، غریب کو قبرستان میں قبر کے حصول کے لئے پیسہ کے ساتھ سفارش اور اپروج کی ضرورت پڑتی ہے۔ اکثر قبرستان کی انتظامیہ اور گورکن ملے ہوتے یں اوررشوت اور نا جائز مال بنانے کے لئے عوام کو بتاتے ہیں کہ قبرستان میں گنجائش ختم ہو چکی ہے آپ کسی دوسرے ایریا اور علاقے کا رخ کریں۔ کئی علاقوں کے اندر لینڈ مافیا نے قبرستانوں کو بھی نہیں چھوڑا جو لواحقین سے قبر کے مہنگے دام وصول کرتے ہیں۔

ملک کے اکثر قبرستانوں میں انتظامیہ نے ٹھیکیداری نظام رائج کر رکھا ہے اور یہ ان کی نا جائز کمائی کا بڑا ذریعہ ہے، سرکاری نرخ ادا کرنے کے باوجود قبر کا حصول ناممکن ہے۔ ہمارے سامنے آئے روز کئی رپورٹ اور واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں، رشوت اور کرپشن کا اصول دیگر محکموں کی طرح یہاں بھی لاگو ہے، پیسہ، سیاسی وابستگی اور اپروج کے زور پر قبر ستان میں چاردیواری کے ذریعے اپنے خاندان کے لئے جگہ پر قبضہ کر لیا جاتا ہے۔ پرانی قبروں اور ایسی قبریں جن کے لواحقین قبرستان نہیں آتے ان کو ختم کرکے نئی قبریں بنا دی جاتی ہیں۔ قبرستان سے مردوں کی ہڈیوں کے ساتھ ساتھ کفن بیچنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ کئی واقعات میں گورکن قبر سے مرُدے کو نکال کر میڈیکل کالجز کی انتظامیہ کو مہنگے داموں فروخت کر دیتے ہیں جو بعد میں طلبہ کی تعلیم اور میڈیکل پریکٹس کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ قبرستان میں منشیات فروش کا گروپ کا اثر روسواخ بھی دیکھنے میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے اکثر جگہوں پر انتظامیہ کی سرپرستی میں یہ مکروہ دھندہ ہو رہا ہے۔ قبرستانوں میں پالتوں اور جنگلی جانوروں کی بھرمار پائی ہے، مرغیاں، بکریاں، بلیوں کے ساتھ کتوں کا بسیارہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آبادی کی بڑھتی ہوئی رفتار کے ساتھ جہاں شہروں میں مکانوں، کالونیوں اور ٹاون میں اضافہ دیکھنے میں آیا وہاں قبرستانوں کی تعداد بہت کم ہے۔ یہ تمام مسائل کا جنم محکمہ اوقاف اور بلدیات کی ہٹ دھرمی، غفلت، لاپرواہی کا منہ بولتا ثبوت ہےجو عوام سے ٹیکس لینے کے باوجود سہولیات فراہم کرپاتی۔

نجم الثاقب

Najam Us Saqib

نجم الثاقب ایڈیٹر اخبارٹو ڈیٹ ہیں۔ وہ ایک اینکر، کالم نگار ، بلاگ  رائیٹر، مزاح نگار(پنجابی) اور شاعر(اردو) ہیں۔ سخن کدہ کے لئے خصوصی طور پہ لکھتے ہیں۔