1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. آزادکشمیر میں قومی سیاست کے بکھرتے رنگ

آزادکشمیر میں قومی سیاست کے بکھرتے رنگ

آزادکشمیر کے عام انتخابات صرف چار ماہ کی دوری پر ہیں اس اعتبار سے وطن عزیز پاکستان میں سیاست کے رنگوں کے اثرات کو یہاں اپنے اپنے اہداف کے تناظر میں بڑی اہمیت دی جاتی ہے اور رائے عامہ کو اپنے اپنے حق میں ہموار کرنے کیلئے بطور جواز پیش کیا جاتا ہے، سینیٹ کے انتخابات کا عام طریقہ کار انتخاب سے بہت مختلف ضرب تقسیم الجبرا کے فارمولے جیسا طریقہ کار تو کسی کو سمجھ میں نہیں آتا ہے، اس اعتبار سے پی ٹی ایم کے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی اسلام آباد سے سیٹ پر کامیابی پر ایک لمحہ ضائع کیے بغیر جس طرح پیپلز پارٹی کی پورے ملک میں قیادت نے اپنے حق میں بڑی کامیابی کا تاثر دینے میں خوب رنگ جمایا اسی طرح پیپلز پارٹی کی یہاں کی قیادت، کارکنان نے بھی ذرہ بھر سستی غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا، پوری توانائی کے ساتھ اس کا آمدہ انتخابات کے حق میں بیانیہ باندھا ہے اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلا کر خوشی کے اظہار میں سماں باندھنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔

آمدہ انتخابات میں پیپلز پارٹی سب سے آگے ہو گی جبکہ وزیراعظم و صدر مسلم لیگ (ن) راجہ فاروق حیدر خان نے پرجوش بیان داغا ہے، آزادکشمیر میں تحریک انصاف نے دھونس، دھاندلی، زبردستی کی تو اس کے تیا پانچہ کر دوں گا مگر ان کی جماعت پارلیمانی پارٹی کی اکثریت کو سمجھ ہی نہیں آئی کہ اس پر کیا ردعمل کیا جائے جو ایک فطرتی امر ہے کہ یہاں اسمبلی سے لے کر وارڈ، گاؤں، پولنگ اسٹیشن تک مسلم کانفرنس بمقابلہ پیپلزپارٹی کا دور اسمبلی کے قیام سے چلتا آرہا تھا جو گزشتہ ایک عشرے قبل پیپلزپارٹی بمقابلہ ن لیگ تھی کی شکل اختیار کرگیا مگر نفسیات مزاج عادات اور سیاسی کلچر جیسا تھا ویسا ہی قائم ہوا تو تحریک انصاف بھی پاکستان کی طرح یہاں بطور تھرڈ آپشن آ کھڑی ہوئی ہے جس کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے قومی اسمبلی سے ایک بار پھر اعتماد کا ووٹ لینے پر کامیابی کے حوالے سے خوشی کا اظہار کر تے ہوئے قیادت اور کارکنان نے بھی ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلا کر اپنے حق میں سماں باندھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔

تحریک انصاف آزادکشمیر کے صدر سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کو آزادکشمیر میں تحریک انصاف کی کامیابی سے تعبیر کر رہے ہیں اپنے جماعتی کارکنان، حماتیوں، عوام کو جوش دلا رہے ہیں کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کی حکومت پہلے سے بڑھ کر طاقت کے ساتھ توانا ہو چکی ہے اب یہاں بھی تحریک انصاف کی حکومت قائم ہو گی جبکہ پیپلز پارٹی آزادکشمیر ایک زرداری سب پہ بھاری کے نعرے کو لیکر یہاں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) دونوں پر بھاری پڑنے کے منظر کو سامنے لانے کیلئے کوشاں ہے جس کے سیکرٹری اطلاعات سردار جاوید ایوب نے ایک تیر سے دو نشانے کی طرح واضح کیا ہے۔

اسلام آباد سے تحریک انصاف اور آزادکشمیر سے ن لیگ کی رُخصتی آگے پیچھے ہو گی، درحقیقت مسلم لیگ (ن) پاکستان کے قائد میاں محمد نواز شریف کی دختر مریم نواز کے دِل کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے صدر سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر کی قیادت میں تینوں جماعتوں کے مابین پہلی، دوسری، تیسری پوزیشن کا کھیل شروع ہونے کو ہے، یعنی ان تینوں جماعتوں نے اسمبلی کے اندر آ کر کیا پوزیشن اختیار کرنی ہے اس کا انحصار اب ان کی انتخابی سیاسی چالوں پر ہے جس کا نقشہ ترتیب پانا شروع ہو گیا ہے، رواں مارچ ماحول گرمانے کی بنیاد یں مہیا کریگا اور عید کے بعد جلسے، جلوسوں کے میدان سجے گا تو انتخابی سیاست کا ٹمپریچر رنگ جمائے گا۔