1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. بابا جیونا/
  4. عید، کشمیر اور بےبے کا پیغام

عید، کشمیر اور بےبے کا پیغام

ایک ہفتہ پہلے سے میری بےبے مجھے کہہ رہی تھیں "پتر مٹھو توں آویں گا تے تیری پسند دا جانور لینا ایں قربانی واسطے (بیٹا مٹھو تم آو گے تو عید پر قربانی کے لیے جانور تمھاری پسند کا لینا ہے)۔ بس چھیتی چھیتی چھٹی آجا"میں نے بھی کہا جی بےبے بس آیا۔ أج مجھے پتہ چلا کہ شاید میں عید کے بعد چھٹی جاوں کیونکہ کشمیر کی وجہ سے چھٹیاں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہوسکتی ہیں۔ بےبے کی طبیعت کافی خراب تھی میں نے فون کیا تو اماں نے ہیلو کرتے ساتھ ہی پوچھا "پتر مٹھیا کدوں آویں گا؟ میں دوائی لین وی تیرے نال ای جانا ایں تے بکرا لین وی توں ای جاناں ایں "(بیٹا مٹھو کب آو گے؟ میں نے دوائی لینے بھی تیرے ساتھ ہی جانا ہے۔ اور بکرا لینے بھی تمھیں ہی جانا ہے) میں نے کہا بےبے کشمیر کا مسئلہ چل رہا ہے ہو سکتا ہے عید پر نہ آسکوں یا عید کے اگلے دن آوں۔ تو بےبے نے ٹھنڈا سانس بھر کے کہا" پتر مٹھو کبرائیں ناں۔ ویکھ کشمیر وچ ماواں کیویں پتر قربان کرن ڈیاں نے "(بیٹا مٹھو گھبرانا مت۔ دیکھ کشمیر میں مائیں اپنے بیٹے کیسے قربان کررہی ہیں) میں نے کہا بےبے پر تیری دوائی؟ میری بات کاٹتے ہوۓ اماں نے کہا" چھڈ کھسماں نوں کھاوے میری دوائی "چھوڑ اتنی ضروری نہیں میری دوائی) میں نے کہا پر اماں آپ کی طبیعت کی وجہ سے پریشان ہوں۔ اماں نے جواب دیا "اچھا میں تیرے بابے نال جا کے لے آواں گی دوائی۔ پتر کشمیریاں واسطے اک عید نہیں لکھاں عیداں قربان۔ شیر پتر ہندے کاہدے واسطے نیں۔ " پتر نوکری دھیان نال کریں" (اچھا میں تمھارے بابا کے ساتھ جاکردوائی لے آوں گی۔ بیٹا کشمیر کے لیے ایک عید نہیں لاکھوں عیدیں قربان۔ جوان بیٹے ہوتے کس لیے ہیں۔ بیٹا اپنی ڈیوٹی دھیان سے کرنا) میری آنکھوں میں نمی تھی مگر حوصلہ پہاڑ کے جیسا مضبوط۔ پھر میں نے ابا جی سے بات کی وہ بھی جب تک بات کرتے رہے میری ڈھارس بندھاتے رہے۔ اور تسلیاں دیتے رہے انھوں نے کہا بیٹا ملک کا بچہ بچہ کشمیر کے لیے لڑنے کو تیار ہے۔ کشمیر پر بہت ظلم ہو رہا ہے۔ میں نے سنا ہے حکومت نے سلامتی کونسل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انڈین سفیر کو واپس بھیج کر تمام سفارتی تجارتی مراسم ختم کردیے ہیں۔ بیٹا حکومت کو جرات سے کام لینا پڑے گا۔ معاملات کافی بگڑ چکے ہیں۔ تم چھٹی نہ ملنے پر پریشان مت ہونا۔ یہ عید تو ویسے بھی قربانی کا درس دیتی ہے۔ ہر پاکستانی کو اپنی حیثیت اور مقام و مرتبہ کے مطابق اپنی ذمہ داری کو سمجھنا ہوگا۔ ویسے بھی کمانڈو تو ہوتا ہی ملک و قوم کا مان اور سرمایہ ہے۔ بیٹا اللہ کشمیریوں کے حال پر رحم خاص فرماۓ۔ بیٹا ڈیوٹی دھیان سے کرنا ہم حالت جنگ میں ہیں۔ چل میں تیری اماں ک دوائی لے آوں۔ ویسے بھی جب تیری اماں تم سے اداس ہوتی ہے تو بیماری کا ہی بہانہ کرتی ہے اور ایک تم ہو بھاگم بھاگ چھٹی آجاتے ہو۔ تمھاری بےبے بالکل ٹھیک ہے خود جاکر تمھاری عید کے کپڑے لائی ہے۔ میں ابا اور اماں کی نونک جھونک سے لطف اندوز ہو رہا تھا کیونکہ اماں ابا کی ہر بات پہ لقمہ دے رہی تھیں۔ میں نےنم آنکھوں اور مسکراتے ہونٹوں سے کال بند کردی۔

بابا جیونا

بابا جیونا  جن کا اصل نام نوید حسین ہے ایک سرکاری ملازم اور ایک بہترین لکھاری ہیں۔