1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. فضا بشام/
  4. اکیلا پن

اکیلا پن

ہم انسان کبھی بھی اکیلے نہیں رہ سکتے، چاہے ہمارےپاس کتنی ہی دولت اور طاقت کیوں نہ ہو، دنیا کا طاقتور انسان بھی تنہائی محسوس کرتا ہے۔ آپ ضرور اپنے اردگرد دیکھتے ہونگے، ہر تیسرے بندے کی زبان پر یہ کلمات ہوتے ہیں"مجھے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے، مجھے اکیلا رہنا ہے اور مجھے اپنی پہچان بنانی ہے وغیرہ وغیرہ" بھئی آپ مجھے یہ بتائیے کیا آپ خود اس دنیا میں آئے کیا آپ کےپاس اختیار ہے اس دنیا سے جانے کا؟ نہیں نا؟ تو یہ اکڑ کس بات کی؟ خیر جب یہ انسان کامیاب بن جاتا ہے ترقی اس کے قدم چوم لیتی ہے، اس وقت جاکر اس کو تنہائی کا احساس ہوتا ہے۔ اور اگر کوئی اس کےساتھ ہو تو محض مفاد کے بنیاد پر۔

آپ یہ کہہ سکتے ہیں جیسے ہی دولت آپکے قدم چومتی ہے ویسے ہی وفاداری آپ سے دور ہوجاتی ہے (ہاں البتہ یہ معاملہ ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جو اپنی کامیابی" دولت" سمجھتے ہیں)۔ بہت سے لوگ جب تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں تو اپنی ساتھی کی شکل میں جانوروں کو پالنا شروع کردیتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی ذہنیت کو اپنا ساتھی بنا لیتےہیں۔ بچپن میں تو سب ہی کھلونے گڑیا وغیرہ کے شوقین ہوتے ہیں بچے اپنے کھلونے اور گڑیا پر جان چھڑکتے ہیں ان کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں کیوں؟ اکثر بچے تو سوتے بھی اپنی گڑیا کے ساتھ ہیں، یقیناً وہ ساتھ چاہتے ہیں۔ یعنی زندگی کے ہر دور میں انسان کو کوئی نہ کوئی چاہیے۔ زندگی اکیلی کاٹنا بہت مشکل ہے۔ لوگ کہتے ہیں وہ انسان دکھی ہے جس کا کوئی دوست نہیں پر میرے نزدیک وہ انسان دکھی ہے جس کا کوئی اچھا دوست نہیں۔ برے دوست سے بہتر تو دشمن اچھا۔

میں آپکو اپنا ایک قصہ سنانا چاہتی ہوں جس سے آپ سمجھ جائیں گے کہ میں آپکو کیا کہنا چاہتی ہوں۔ ہماری کلاس کا فری پیریڈ تھا چونکہ میں اچھے دوست بنانے کی قائل ہوں وہاں میری کوئی دوست نہیں تھی صرف ایک دوست تھی، جو اس دن نہیں آئی تھی میں اکیلی تھی اور فری پیریڈ آپ سوچ سکتے ہیں میں اس وقت کیا محسوس کر رہی ہونگی۔ اور وہاں سب اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھی تھیں کوئی بھی ایسا نہیں تھا جو میری طرح اکیلا تھا۔

میں اپنی پرانی دوستوں کو بہت یاد کررہی تھی، اور یہی دعا کررہی تھی کہ یہ پیریڈختم ہو۔ میں چاہتی تو اپنی بوریت ختم کرنے کےلئے ان لڑکیوں کے ساتھ بیٹھ جاتی اور بری صحبت میں پڑ جاتی لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔ پر اس کے علاوہ میں نے یہ بھی دیکھا ہے بہت سے لوگ ایک ساتھ رہ کر بھی اپنے دل میں نفر ت رکھتے ہیں ان کو محبت کرنے والا خاندان ہوتا ہے پھر بھی قدر نہیں کرتے بہت سے لوگ اپنے خیرخواہ سے محبت کے بجائے ان کو بےعزت کرتے ہیں اور جو انکو نقصان پہچانا چاہتے ہیں انکی رہبری کرتے ہیں یہ تجربہ میں نے اصل زندگی میں کیاہے۔

جیسے اللہ پاک نے فرمایا ہے "اللہ نے انکے دل پر سماعت پر مہر لگادی ہے اور ا نکی آنکھوں کے سامنے پردہ ہے۔ ان کےلئے عظیم عذاب ہے" پس اس سے ثابت ہوا انسان کسی بھی حالت میں خوش نہیں۔ لہذا آپ اپنے پیار کرنے والوں کی قدر کریں اور اچھے اور برے انسان میں فرق کریں۔

فضا بشام

فضا بشام بی اے کی طالبہ ہیں۔ فلسفے کے مضمون سے بے حد لگاؤ رکھتی ہیں۔ قلم کا سہارا لے کر دوسروں تک اپنے مشاہدات منتقل کرنے کی خواہشمند بھی ہیں۔