گزشتہ چند سالوں میں سوشل میڈیا پر نیوز چینلز کی بھرمار نے روایتی صحافت کے انداز کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ اب خبر دینے کے لیے نہ تو بڑے اسٹوڈیوز کی ضرورت ہے، نہ سیٹلائٹ فریکوئنسی کی اور نہ ہی اخبارات کی اشاعت کی۔ ایک موبائل، انٹرنیٹ کنکشن اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے کوئی بھی شخص بریکنگ نیوز، تجزیے یا تبصرے کے نام پر دنیا بھر میں اپنی بات پہنچا سکتا ہے۔ اس رجحان نے اگرچہ عوامی آواز کو تقویت دی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ غیر مصدقہ، من گھڑت اور بعض اوقات گمراہ کن معلومات کی یلغار بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس صورت حال میں سوشل میڈیا نیوز چینلز کی آئی پی او رجسٹریشن ایک سنجیدہ اور ضروری قدم کے طور پر سامنے آتی ہے۔
پاکستان میں انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (IPO) وہ ادارہ ہے جو تخلیقی، ادبی، تجارتی اور صحافتی مواد کو قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ جب کوئی سوشل میڈیا چینل اپنے نام، لوگو اور مواد کی رجسٹریشن کرواتا ہے تو وہ نہ صرف اپنی شناخت کو قانونی تحفظ دیتا ہے بلکہ اپنے ناظرین کو بھی اعتماد فراہم کرتا ہے کہ وہ ایک مستند اور جواب دہ ادارے سے وابستہ ہیں۔
ایک رجسٹرڈ چینل قانونی شناخت حاصل کرتا ہے، جس سے اس کی پیشہ ورانہ حیثیت واضح ہو جاتی ہے۔ اس کے مواد کی چوری یا غلط استعمال کی صورت میں قانونی چارہ جوئی ممکن ہو جاتی ہے۔ ناظرین، اشتہاری ادارے اور سرمایہ کار ایسے پلیٹ فارمز کو ترجیح دیتے ہیں جو رجسٹرڈ اور مستند ہوں۔ رجسٹریشن صرف تحفظ نہیں دیتی بلکہ ایک شناخت، ساکھ اور پیشہ ورانہ مقام بھی عطا کرتی ہے۔
دوسری طرف، غیر رجسٹرڈ سوشل میڈیا چینلز اکثر ایسے افراد چلاتے ہیں جنہیں صحافت کے بنیادی اصولوں سے واقفیت نہیں ہوتی۔ جھوٹی خبریں، سنسنی خیز سرخیاں اور ذاتی مفادات پر مبنی مواد نشر کیا جاتا ہے جس سے نہ صرف عوامی رائے متاثر ہوتی ہے بلکہ ریاستی اداروں کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے پلیٹ فارمز کو قانون کے دائرے میں لانا بھی مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ ان کی کوئی باقاعدہ قانونی حیثیت موجود نہیں ہوتی۔
رجسٹریشن کی صورت میں ایک سوشل میڈیا چینل برانڈ بن سکتا ہے۔ اس کی مارکیٹ ویلیو میں اضافہ ہوتا ہے، اشتہاری ادارے اس پر اعتماد کرتے ہیں اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر رسائی بھی اسی وقت ممکن ہوتی ہے جب کوئی ادارہ قانونی شناخت رکھتا ہو۔ یہ شناخت اسے کاپی رائٹ، ٹریڈ مارک اور دیگر قانونی تحفظات فراہم کرتی ہے، جو آج کی ڈیجیٹل دنیا میں نہایت ضروری ہو چکے ہیں۔
تاہم صرف رجسٹریشن کافی نہیں۔ اس کے بعد چینل کی ذمے داری شروع ہوتی ہے کہ وہ صحافتی اصولوں کی پاسداری کرے، سچائی کو مقدم رکھے اور رپورٹنگ میں غیر جانبداری اختیار کرے۔ رجسٹریشن اگرچہ ایک قانونی قدم ہے، لیکن اس کے ساتھ اخلاقی اور پیشہ ورانہ ذمے داریاں بھی جڑی ہوئی ہیں۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا نیوز چینلز کے لیے ایک جامع پالیسی مرتب کرے۔ اس میں رجسٹریشن کے علاوہ مواد کی نگرانی، جھوٹی خبروں کی روک تھام اور صحافتی ضابطہ اخلاق کی پابندی کو لازمی قرار دیا جائے۔ صرف پابندیوں سے نہیں بلکہ رہنمائی اور سہولت کے ذریعے ذمہ دار میڈیا کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
ناظرین کا کردار بھی نہایت اہم ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ صرف سنسنی خیز سرخیوں پر یقین نہ کریں بلکہ کسی چینل کی قانونی حیثیت، پیشہ ورانہ معیار اور مواد کی صداقت کو بھی پرکھیں۔ میڈیا کا معیار صرف بنانے والے نہیں، دیکھنے والے بھی طے کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا نے اگرچہ خبر رسانی کو آسان بنایا ہے، مگر اس کی آزادی کے ساتھ ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے۔ آئی پی او رجسٹریشن اس آزادی کو ایک فریم ورک، ایک قانونی دائرہ اور ایک پیشہ ورانہ سمت دیتی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ سوشل میڈیا صحافت ایک مثبت، تعمیری اور بااعتماد ذریعہ بنے، تو ہمیں اس کے تمام پہلوؤں کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ رجسٹریشن اس سفر کا پہلا قدم ہے، جو سچ، شفافیت اور ذمہ داری کی جانب بڑھنے کا اشارہ دیتا ہے۔