1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ابنِ فاضل/
  4. آؤ ٹک ٹاک دیکھیں

آؤ ٹک ٹاک دیکھیں

جہاز ڈوب رہا ہے، جہاز کا کپتان اور اس کے کچھ قریبی ساتھی جہاز کے نائب کپتان اور اس کے کچھ خیر خواہان سے دست و گریبان ہیں۔ دونوں دھڑے ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں کہ یہ سب کیا دھرا تمہارا ہے۔ جہاز کے مسافر بھی منقسم ہیں، آدھے ایک دھڑے کی حمایت کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر دوسرے دھڑے کو گالیاں والیاں دے رہے ہیں، اور آدھے دوسرے دھڑے کے ساتھ مل کر یہی کچھ کر رہے ہیں۔

جہاز میں سوراخ ہوئے ہیں جن سے مسلسل پانی جہاز میں بھر رہا ہے۔ لیکن ابھی سوراخ چھوٹے ہیں اور تعداد میں کم ہیں، مسافروں اور عملے میں کچھ لوگ اس قابل ہیں کہ سب لوگ اگر ان کا ساتھ دیں تو وہ سوراخ بند کر کے جہاز کو ڈوبنے سے بچا سکتے ہیں۔ مگر ایسا نہیں ہو رہا، سب لوگ بس الجھ رہے ہیں، جھگڑ رہے ہیں، گالیاں دے رہے ہیں کہیں کہیں ہاتھاپائی بھی ہو رہی ہے۔

جہاز پر منظم مسلح افراد کا ایک دستہ بھی ہے جو مسافروں کی حفاظت کے واسطے تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے پاس طاقت بھی ہے اور وسائل بھی۔ اگر دستے کا کمانڈر چاہے تو وہ سب لوگوں کو جھگڑا فوراً ختم کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ مگر وہ ایسا نہیں کر رہا۔ نہیں معلوم کیوں وہ چپ چاپ جہاز کو ڈوبتا ہوا دیکھ رہا ہے؟ کمانڈر کے ساتھی بھی خاموش ہیں۔ شاید انکو یہ زعم ہے کہ وہ تیرنا جانتے ہیں اور ڈوبتے ہوئے جہاز سے تیر کر کسی محفوظ مقام پر پہنچ جائیں گے۔ مگر لگتا ہے کہ یہ ان کی غلط فہمی ہی ہے۔

مسافروں میں چند لوگ ایسے بھی ہیں جو جھگڑا کرنے والوں اور محافظوں کو احساس دلا رہے ہیں کہ ان کے پاس وقت کم ہے فوری طور پر کچھ کرنا ہوگا مگر ان کی بات پر کوئی دھیان نہیں دے رہا۔ بار بار کی یاد دہانی کے بعد کپتان نے محافظوں کو حکم دے دیا ہے کہ اب جو یہ یاد دہانی کروائے کہ جہاز ڈوب رہا ہے اس کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیا جائے۔ محافظ اس حکم کی تعمیل میں سرگرم نظر آتے ہیں۔

وقت گزر رہا، جہاز ڈوب رہا ہے۔

مگر یہ سب بکواس ہے، فضول کہانی ہے۔ آؤ مزے سے ٹک ٹاک دیکھیں۔