1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ابنِ فاضل/
  4. گستاخی معاف

گستاخی معاف

کرکٹ کے کھلاڑی رہے نا تو کرکٹ کی زبان میں بات کرتے ہیں۔ جب کسی بلے باز کا آسان سا کیچ چھوٹ جائے تو تبصرہ نگار کہتے ہیں اسے نئی زندگی ملی ہے، اور اکثر وہ بلے باز اس نئی زندگی کا جشن اگلے ہی گیند پر چوکا یا چھکا لگا کر کرتا ہے۔ اور پھر عموماً اس نئی زندگی کے بعد کی ساری بلے بازی بے حد بہادرانہ اور پہلے سے مختلف ہوتی ہے۔

خدائے بزرگ و برتر نے آپ کو علامتی نہیں حقیقت میں نئی زندگی عطاء کی ہے۔ سلامت رہیں اور اس نئی زندگی سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ یہ زندگی پہلے سے مختلف اور مزید بامقصد ہونی چاہیے۔

ہم سب آقا کریم کے امتی اور چاہنے والے ہیں۔ ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں ان کی سیرت سے راہنمائی لینا چاہیے۔ آقا کے مخالفین تو اہل کفر تھے۔ راہ گم کردہ اور خراب ترین کردار کے حامل۔ کیا کبھی کسی ایک خطبہ یا تقریر میں آقا نے کسی مخالف کے کردار پر بات کی؟ ان کا سارا زور اس بات پر ہوتا کہ اہل ایمان کا کردار کس طرح بہتر سے بہتر ہو سکتا ہے۔

آپ سے بھی ہم یہی امید کرتے ہیں۔ آج کے بعد آپ کی ہر تقریر آپ کے پیروکاروں کے لیے ان کے کردار اور ملکی حالات کی بہتری پر ہو۔ اپنے پیروکاروں کو بار بار بھلائی اور خیر کی تلقین کیجئے۔ بلکہ ان سے حلف لیجیے کہ وہ آئندہ کوئی کام خلاف قانون نہیں کریں گے۔ اگر پچیس فیصد بھی لوگ آپ کے چاہنے والے ہیں۔ اور وہ آپ کے وعظ و نصیحت سے جھوٹ، ملاوٹ، رشوت، سفارش اور دھاندلی کے نظام کو خیر باد کہہ دیتے تو وطن عزیز میں کس قدر مثبت تبدیلی آ جائے گی آپ اندازہ کر سکتے ہیں۔

وطن عزیز میں پچیس فیصد نوجوان ہیں جن میں سے بیشتر بے روزگار اور مایوس ہیں۔ ان کو ہنرمندی کی اہمیت اور کام کی برکتوں سے بہرہ مند کرنے کے لیے ٹیلی تھون کیجئے۔ جس طرح آپ چندہ جمع کرنے کے لیے کرتے رہے ہیں۔ وطن عزیز کو مسائل سے نکالنے کے لیے نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔ آپ کی پارٹی میں اس بات کا علیحدہ ایک شعبہ ہونا چاہیے۔ بلکہ ہر پارٹی میں ہونا چاہیے، مرکز میں اور سارے صوبوں میں ایک ایک وزارت ہونی چاہیے جس کا کام صرف اس بات کی تلاش اور ترویج ہو کہ نوجوان کیا ہنر سیکھیں کہ ملک کی مجموعی پیداوار میں بہتری آئے۔

جس طرح آپ نے نمل یونیورسٹی حکومت سے باہر رہتے ہوئے بنائی اسی طرح آپ ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹرز کا نیٹ ورک بھی بنا سکتے ہیں۔ یقین کیجیے ہمارے ملک کو اس نیٹ ورک کی ضرورت، یونیورسٹی اور حتیٰ کہ کینسر ہسپتال سے بھی زیادہ ہے۔ لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں۔ آپ کی بات سنتے ہیں۔ بلکہ بہت سے تو آپ پر جان چھڑکتے ہیں۔ ان کی توانائیوں کو مخالفین کے خلاف نفرت میں ضائع کرنے کی بجائے ملک و ملت کی سلامتی اور بہتری کے مثبت راستہ دکھائیں۔ آپ یہ کر سکتے ہیں اور اگر آپ یہ کر سکے تو یقین کریں کہ نیا پاکستان بن جائے گا۔

فقط آپ کا اور ہم وطنوں کا خیر اندیش۔