1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. معاذ بن محمود/
  4. دل کی باتیں، بنام بھٹی صاحب

دل کی باتیں، بنام بھٹی صاحب

آپ کی تاریخ پیدائش آپ کی عظمت کا پتہ دیتی ہے۔ عین اس روز جب دنیا بھر اپریل فُول منا رہی تھی، آپ نے دنیا میں ظہور برپا کیا تاکہ رہتی نسلوں تک کوئی شخص آئیندہ اپریل فُول کی تاریخ یکم اپریل سے ایک منٹ آگے کرنے کی جرات بھی نہ کر سکے۔ جگت برطرف، حقیقت یہ ہے کہ جو آپ کو جانتے ہیں وہ آپ کے ذکر پر مسکرائے بغیر نہیں رہ سکتے۔ آپ نے مسکراہٹ کے ساتھ ساتھ تاریخ پیدائش کی لاج بھی رکھی۔ باچیز اس تبسم بھری حقیقت پر آپ کو سلام پیش کرتا ہے۔

بیشک یوم پیدائش کا تعین کرنا آپ کے اپنے اختیار میں نہ تھا۔ جو بات البتہ آپ کے اختیار میں تھی وہ یہ تھی کہ دنیا کو ایک عدد انسان بن کر دکھایا جائے۔ ایک ایسے دور میں جب انسان بہت مگر انسان کے بچے کم، میں یہ انسانیت پر احسان مانا جا سکتا ہے۔ جو لوگ آپ کو اوپر اوپر سے جانتے ہیں وہ تو آپ کی شخصیت کے دلدادہ ہیں ہی البتہ جو آپ کو اندر سے جان گیا وہ سمجھیں آپ کا عاشق بن گیا۔ مجھے فخر ہے کہ آپ کے عاشقین میں باچیز سرفہرست ہے۔ آپ کی بدقسمتی یہ کہ یہی حقیقت other way around بھی حقیقت ہے۔ بس بہن۔۔۔ جو اللہ کی مرضی۔

آپ کی سی وی پر ڈیٹا بیس آرکیٹیکٹ جلی حروف میں لکھا پایا جاتا ہے۔ البتہ اس کے علاوہ چند خصوصیات ایسی ہیں جو کوئی کوئی جانتا ہے۔ صدیقی صاحب سینئر مرحوم کی وفات کے بعد میں نے تہیہ کیا تھا کہ بندے سے محبت کا اظہار اس کی زندگی میں کر لیا جائے تو پچھتاوے نہیں ہوتے۔ پچھتاوے جو اب آئے روز ابا مرحوم صدیقی صاحب کے ساتھ خواب میں حسین لمحات کے طور پر سامنے آتے ہیں۔ لہذا میں آپ سے اپنی محبت و عقیدت کا اظہار وقتاً فوقتاً کرنا اہم سمجھتا ہوں تاکہ دنیا میں دو چار لوگ آپ کے لیے "بھٹی بہت حرامی ہے" کے سوا بھی کچھ کہنے کو موجود ہوں۔

آپ وہ فرد ہیں جس نے احساس دلائے بغیر خاموشی سے ایک سے زائد افراد کی شخصیت بدل ڈالی۔ آپ سے میں نے اور جانے کتنوں نے سچ بولنا سیکھا، مصلحتاً خاموش رہنا سیکھا، غصے پر قابو پانا سیکھا، درگزر کرنا سیکھا، قربانی دینی سیکھی، مسکرانا سیکھا، ہنسانا سیکھا، اور یہ سب کچھ اس توازن کے ساتھ سیکھا کہ کم از کم میری حد تک انسان کا فرنٹ اینڈ بیک اینڈ دونوں ہی بدل ڈالے۔ اس اعتبار سے آپ محسن ہیں۔ کم از کم میرے لیے بہت بڑے محسن۔

آپ ان معدودے انسانوں میں سے ہیں جن سے شدید اختلاف کا اظہار بھی کیا جا سکتا ہے اور گھنٹوں بلکہ شاید کئی روز تک بغیر جلال میں آئے ڈسکشن بھی کی جا سکتی ہے۔ میری زندگی کے قیمتی ترین لمحات میں آپ کے ساتھ کیے سفر شامل ہیں۔ آپ کی ایک بہت بڑی خوبی رشتہ نبھانے کی ہے پھر بیشک رشتہ یکطرفہ ہی کیوں نہ رہ جائے۔ یہ بات بھی گنے چنے افراد ہی جانتے ہیں۔

آپ سے کئی کئی ماہ بھی بات نہ ہو تو بھی اچانک بات کرنے پر کبھی اجنبیت کا احساس نہیں ہوتا۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے گزشتہ روز ہی بات ہوئی ہو۔ مجھے نہیں معلوم اس کی وجہ آپ سے بے انتہاء عقیدت ہے یا ہمارے مضبوط رشتے تاہم یہ ایک حقیقت ضرور ہے۔ آپ ان ایک دو انسانوں میں سے ایک ہیں جن کے سامنے میری تمام برائیاں ظاہر ہیں اس کے باوجود کوئی خوف نہیں کوئی شرم نہیں کوئی عار نہیں۔

ہماری قسمت دیکھیے کہ قدرت نے ہمارے رشتے کی گانٹھ مضبوط کرنے کے لیے آپ سے بھٹی صاحب سینئیر اور مجھ سے صدیقی صاحب سینئیر بھی ایک ہی دن واپس لے لیے۔ آپ کا ذکر آتے ہی میری آنکھوں کے سامنے وہ دن گھوم جاتا ہے جب ابا کی وفات پر میں نے آپ کو ڈائیوو ٹکٹ بک کرنے کو میسج بھیجا اور آپ نے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ آپ بھٹی صاحب سینئیر مرحوم کی تدفین کے لیے گاؤں جا رہے ہیں۔ میں نے آج تک زندگی میں اس سے زیادہ بے بسی محسوس نہیں کی۔ کیا ستم ہے کہ ہم ایک دوجے کو گلے لگانے بھی اس سانحے کے روز دستیاب نہ تھے۔ قبر کی مٹی سے یہ لڑائی بھی ہمیں اکیلے لڑنا پڑی اور اکیلے ہی ہارنا پڑی۔ حیف۔ افسوس۔ صد افسوس۔

ویسے بھٹی صاحب، ہمارے بزرگ بھی کیا ہی شخصیات تھے۔ اللہ بخشے دبدبے اور جلال کا ایک سے بڑھ کر ایک شاہکار۔ اور کیا ہی اتفاق ہے کہ آپ بھی اور میں بھی اپنی اولاد کے ساتھ اس کے مکمل برعکس ہیں۔ شاید ہم نے وقت کے ساتھ تغیر پذیر ہونا سیکھ لیا۔ شاید ہمارے والدین نے بھی اپنے وقت کے حساب سے یہی سیکھا تھا۔ ذرا سوچئے تو سہی کہ اگر آپ کا اور میرا پٹہ کھول دیا جاتا تو ہم آج وہ نہ ہوتے جو ہیں۔

کیا ہی خوبصورت یادیں ہیں بھٹی صاحب ہمارے پاس شئیر کرنے کو۔ المعید گروپ کی کرکٹ، ایف الیون سے صادق آباد ڈراپ، گھریلو پھڈوں میں ثالثی، صبح سویرے آپ کے گانے، وہ متبرک تصاویر والی ای میلز، پاکستان بھر کا ٹور۔ اس اعتبار سے ہم نے زندگی بھرپور گزاری کہ یادوں کا انبار اکٹھا کر بیٹھے۔ اللہ بھلا کرے دال روٹی کا کہ جس میں برکت کی لالچ میں ملک بدر ہونا پڑا، وگرنہ ملک آپ کی موجودگی میں برا ہرگز نہ لگتا تھا۔

اب کی بار مکتوب کچھ طوالت پکڑ بیٹھا۔ ویسے یہ دوری بھی مزے کی شے ہے کہ یادیں خوب آتی ہیں۔ میں آپ سے دو گلی کے فاصلے پر ہوتا تو شاید آپ کی یاد یا آپ کی موجودگی کا اتنا احساس نہ ہوتا جتنا دور ہونے پر آپ کی غیر موجودگی کا۔ بھلا ہو ٹیکنالوجی کا کہ ہمیں کبوتر اڑا کر ان کے چیل شکروں کی خوراک بننے کا خوف نہیں اٹھانا پڑتا۔ آپ ابھی بھی اتنا ہی دور ہیں جتنا اس رات ارحم کے بیمار ہونے پر تھے۔

یہ زمان و مکاں کے پھیرے بھی خوب ہیں۔ اب دیکھیے ناں میری طرف آپ کی عمر کا ایک سال مزید بڑھ چکا ہے جبکہ آپ ابھی بھی نوعمر بنے بیٹھے ہیں کہ راولپنڈی میں تاریخ ابھی تک ۳۱ مارچ چل رہی ہے۔ میرے یہاں ایک بھرپور صبح ہونے میں بس چند ہی گھنٹے باقی ہیں۔ آپ کی طرف جو تھوڑے بہت اندھیرے چل رہے ہیں مجھے یقین ہے کہ آپ کے قہقہے ان میں اجالا کرنے کو کافی ہیں۔

اس دعا کے ساتھ کہ خدا آپ کو ہمیشہ مشکلات کے اندھیروں سے دور رکھے ایک نئی صبح ایک نئے دن کی نوید و امید جس کا نام وقت نے یکم اپریل ۲۰۲۱ رکھا ہے اور جو آپ کی سالگرہ کے دن کے طور پر مشہور ہے، میں اب اجازت چاہوں گا۔

آپ کا شاگرد

صدیقی جونئیر حالیہ سکنہ میلبرن، آسٹریلیا