1. ہوم
  2. کالمز
  3. معاذ بن محمود
  4. ہم تعصبات کے مارے لوگ

ہم تعصبات کے مارے لوگ

کوئی دس برس ہوئے جب روٹی، کپڑا، مکان کی الجھنوں سے باہر نکلنا شروع ہوا۔ اس گنجلک کے مخرج سے قدم باہر رکھتے فیصلہ کیا کہ اپنے تعصبات کم سے کم کرنے ہیں۔ ختم نہ بھی ہو سکیں تب بھی ایک شعوری کوشش ضرور کرنی ہے ان سے چھٹکارا پانے کی۔ اکیڈمک پوائینٹ آف ویو سے یہ ایک دلچسپ اور لمبی بحث ہے جو تھوڑا آگے جا کر فری ول سے مل جاتی ہے۔ پھر بھی، زبان سے نکلنے والی بات، قلم سے جاری ہونے والا فقرہ حتی الامکان تعصب سے عاری ہو بس یہ کوشش کرنی تھی۔

ہم سب مختلف تعصبات کی پرتوں میں لپٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ پرتیں اتنی موٹی اور اتنی زیادہ ہوتی ہیں کہ ہماری اصل شخصیت ان کے اندر کہیں گم ہو کر رہ جاتی ہیں۔ ہمارے اندر انسان ہونے کا زعم ہوتا ہے جو حیوانوں کو حقارت سے دیکھنے پر آمادہ کرتا ہے۔ ہم حب الوطنی کے زیراثر دوسری قومیتوں کو کمتر سمجھنے کے مغالطے میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ہم اپنے مذہب کو دائرے کا مرکز مان کر باقی تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اس دائرے میں فٹ کرنے کی ایسی کوشش کرتے ہیں جو فطری طور پر ناکام رہتی ہے جس کے سبب ہم جھنجھلاہٹ کا شکار ہو کر اپنی ٹیڑھی بنیادوں پر استوار گرتی عمارت کا الزام دینے کو یخود و نصاری کا سر ڈھونڈتے ہیں۔

ہم پدرسری معاشرے میں پروان چڑھ کر ایک ایسے خبط کا شکار ہوجاتے ہیں جہاں ماں، بہن، بیوی بیٹی کا منفی ذکر ہمارے اندر کی اس "غیرت" کو للکارنے لگتا ہے جس کی بنیاد صنف مخالف کو ایک آبجیکٹ ایک پراپرٹی سمجھنے پر استوار ہوتی ہے۔ ہمیں کوئی درجن بھر افراد پر مبنی فیس بک یا واٹس ایپ گروپ کا ایڈمن بنا دے تو ہمارے رویے بدل جاتے ہیں۔ چار بندے ہمیں پڑھنے لگیں تو ہمیں اپنا کہا ہر لفظ غیر ارادی طور پر سیلف رائیٹیسنیس کے تحت ڈی فیکٹو درست اور تنقید سے مبرا محسوس ہونے لگتا ہے۔

کیرئیر کے آغاز میں ایک انجینئیر نے مجھ سے اس بات پر بھی بحث کی کہ اس کی کمپنی، ہواوے میری تب کی کمپنی نارٹیل نیٹورکس سے افضل ہے۔ ہمیں شلوار قمیض کی نسبت شارٹس پہننے والے اور شارٹس کی نسبت شلوار قمیض میں ملبوس لوگ بھی کمتر لگتے ہیں۔ ہمارا شاعر اپنے شعر پر تنقید سن کر یرک جاتا ہے۔ ہمارے نثر نگار نثر پسند نہ کرنے والوں کو بلاک کر دیا کرتے ہیں۔

ہمارے ایک طبقے کے نزدیک شراب نہ پینے والے جبکہ اسی کے مخالف طبقے کے خیال سے شراب نوش جاہل ہوتے ہیں۔ ہمارے لوگ اس مفتی تقی عثمانی کی ناموس کی خاطر جو اس اسلام کا چہرا ہیں جو تبلیغ کے لیے "احسن" طریق کا حکم دیتا ہے، بلا جھجک کسی کو بھی "تیری ماں کی چوووت" کہہ کر دین کی سربلندی میں اپنا حصہ ڈالنے کا فریضہ سرانجام دینے کو نیکی سمجھتے ہیں۔ ہماری سیکولرزم کے آئمہ کرام ایک مذہب سے خنس کی بنیاد پر غزززہ میں مقتول بچوں کا ٹھٹھہ اڑانے پر فخر کرتے ہیں۔

یہ سب کی سب تعصبات کی مختلف اشکال ہیں۔

نیچر اور نرچر کی بحث میں میری عقل نرچر کی تاثیر زیادہ ہونے پر یقین رکھتی ہے۔ "برصغیر کی مٹی میں منافقت ہے" والا فقرہ کہنے کو تو نیچر کو مورد الزام ٹھہراتا ہے مگر میں اسے برصغیر کے نرچر کے کھاتے میں ڈالتا ہوں۔ یہ ہمارا ماحول اور تربیت ہی ہے جو ہمارے بیچ منافقوں کو پروان چڑھا کر ایسی نہج پر لے آتی ہے کہ وہ ہر اس سوچ کے عکاس بن کر سامنے آتے ہیں جنہیں رزیل اور کمین کہہ کر انہوں نے تماش بین اکٹھے کیے ہوتے ہیں۔

اپنا نصب العین وہی ہے جو دس برس قبل طے کیا تھا۔

"اپنے تعصبات کم سے کم کرنے ہیں"۔

کچھ حقائق مگر ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا تعصب سے نہیں بلکہ ذاتی ترجیحات سے تعلق ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر۔۔

2025 میں پورن ہب پر سب سے زیادہ سرچ ہونے والی ٹرم "ہینٹائے" رہی جس کے بعد دوسری پوزیشن سرچ ٹرم "ملف" کے پاس رہی۔ اس برس پورن ہب پر سب سے زیادہ دیکھے جانے والے پورن سٹار کا قرعہ الیکس ایڈمز کے سر نکلا۔ آپ کی ویڈیوز سے اب تک کل چار بلین لوگ مستفید ہوچکے ہیں۔ پورن ہب پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز میں دوسرے نمبر پر پورن اداکارہ انجیلا وائٹ رہیں۔ تیسرا نمبر وائلیٹ مائیرز کا رہا۔ اس برس پورن ہب پر سب سے زیادہ ٹریفک امریکہ سے، دوسرے نمبر پر میکسیکو اور تیسرے نمبر پر برازیل سے موصول ہوئی۔

اس ضمن میں سترہویں نمبر پر برادر اسلامی ملک مصر دیکھنے کو ملا۔ اس برس پورن ہب پر اوسط انگیجمنٹ ٹائم 9 منٹ 33 سیکنڈ رہا جو پچھلے سال کی نسبت سات سیکنڈ کم ہے۔ اعداد و شمار بتلاتے ہیں کہ اس برس 18 سے 24 سال والوں کا پورن ہب پر موجودگی کا اوسط دورانیہ 9 منٹ سات سیکنڈ جبکہ پینسٹھ سال والوں کا پورن ہب پر موجودگی کا اوسط دورانیہ کل اوسط سے دو منٹ زیادہ رہا۔

واقعی۔۔ کچھ حقائق ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا تعلق فقط ذاتی ترجیحات سے ہوتا ہے۔۔