1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. قاسم علی خان/
  4. انسان کا ادب

انسان کا ادب

ادب کا معنیٰ حُسنِ برتاؤ یا حُسنِ سیرت ہے۔ ادب پر تمام بزرگانِ دین اور اُمتِ مسلمہ کی تمام نامور اور گمنام ہستیوں نے بہت زور دیا ہے۔ چونکہ ادب سے محبت پیدا ہوتی ہے اور محبت سے تعلق خوشگوار ہوتاہے اور جب تعلق خوشگوار ہونے لگتا ہے تو رِشتوں کا آپس میں حُسن بڑھ جاتا ہے، اپنے اور پرائے کی اہمیت کا احساس بیدار ہو جاتا ہے یہ سوچ کر کہ یہ بھی انسان ہے اور بہتر سلوک کا اہل ہے۔

ایک بار رسولِ مقبول ﷺ کے قریب سے ایک جنازہ گزرہ تو سرکارِ دوعالم ﷺ اُٹھ کھڑے ہوئے، صحابیِ رسول ﷺ نے عرض کی کہ یارسول اللہﷺ یہ تو غیر مذہب ایک یہودی کا جنازہ ہے۔ اس پر جنابِ مصطفیٰﷺ نے فرمایا۔ تو کیا ہوا؟ کیا یہ ایک انسان بھی نہیں ہے؟

افسوس آج ہم نے رسولِ مقبول ﷺ کے دین سے اسقدر دوری اختیار کر لی ہے کہ اس دوری کے سبب سے ہم ادب کی دنیا سے بہت دور ہو چکے ہیں۔ غیروں کا ادب تو دور ہم اپنوں کے ادب سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔ ہمیں تو اپنوں کے حقوق اور جان و مال کے تحفظ اور ادب کے علاوہ غیرو ں کے ساتھ بھی حُسنِ سلوک کی تربیت دی گئی ہے۔ مگر افسوس ہم بھول چکے ہیں۔

فاروقِ اعظم رضی اللہ، رسول ﷺ کی بارگاہ میں تشریف لے جارہے تھے۔ تشریف آوری میں بہت دیر لگ گئی اِس پر ایک صحابیِ رسول ﷺنے دیر سے آنے کی وجہ پوچھی، تو عمر رضی اللہ نے فرمایا کہ میں جس راستے سے آ رہا تھا وہ راستہ بہت تنگ تھا جبکہ کہ میرے آگے آگے ایک اہلِ کتاب یہودی جا رہا تھا۔ راستہ چونکہ تنگ اور کافی لمبا تھا، ادب کے پیشِ نظر میں نے اُس اہلِ کتاب یہودی سے راستہ مانگنا مناسب نہ سمجھا اور پیچھے پیچھے چلتا رہا اِس وجہ سے مجھے آنے میں دیر لگ گئی۔ سوچیں غیروں کے ساتھ یہ ادب کا مقام تھا۔ خود جنابِ مصطفیٰﷺ کے ساتھ ادب و احترام اور محبت کا کیا معیار ہوگا؟ ہمیں رسول اللہ ﷺ کے دین سے دوبارہ رہنمائی لینی ہے۔ ورنہ بہت دیر ہوجائے گی۔ چونکہ جب تک ہم نے دوسرے کے جھوٹے خدا کو جھوٹا نہیں کہا تھا تب تک ہمارا نام مسلمان تھا اور ہم ایک تھے۔ آج دوسروں کی اصلاح تو دور ہم اپنے جھگڑے کو ہی سلجھا نہیں پا رہے ہیں۔ وجہ!!! فقط ادب و احترام سے دوری ہے۔

محبت، ہمدردی، خیال، پیار، احساس اور اِن سے جڑے ہوئے دیگر نیک جذبات ادب سے شروع ہوتے ہیں۔ ادب میں سب سے پہلے انسان کا ادب ہے اور انسان کے ادب میں سب سے پہلے اپنوں کا ادب ہے اور مسلمان کا ادب ہے پھر دیگر تخلیقات ہیں۔ یاد رہے۔ اللہ تعالیٰ کی تمام تخلیقات خوب ہیں اور تمام کی تمام تخلیقات تعریف کےلائق ہیں ہر تخلیق عجب ہے اور اپنے اندر ایک بامقصد معنی رکھتی ہے۔ تمام تخلیقات سے احسن، خوبصورت اور ہر لحاظ سے بہتر اللہ نے انسان کو بنایاہے۔ انسان کی تخلیق کے بعد جابجا انسان کی خود ہی تعریف کر کے انسان کو دیگر تمام مخلوقات سے افضل اور اشرف بنا دیا ہے۔ لحاظہ اپنے رشتوں کی قدر کر لو اور انسان کا ادب بجا لاؤ۔ چونکہ اللہ یہی چاہتا ہے کہ اُس کے بندوں کے ساتھ بھلائی کی جائے اور اُس کی تخلیق کا ادب کیا جائے۔ اِسی لئے اللہ نے انسان کو اشرف کا لقب دیا ہے اور یہ افضلیت اور اشرف ہونے کا مقام انسان کو تمام جہانوں کے سردار حضور نبیِ کریم محمد مصطفیٰﷺ کے توصل سے مِلا ہے۔ اور ہمیں ادب کی خیرات محمد ﷺ کے دین کے سِوا کہیں سے بھی نہیں مِل سکتی۔ سلام اُن پر کہ جب کچھ نہ تھا تو تب بھی سرکارِ دو عالمﷺ کا چرچہ تھا اور سلام اُن پر کہ جب سب کچھ فنا ہو جائے گا تب بھی باقی نامِ نامی اور ذکرِ خیر جنابِ محمد ﷺ کا ہی رہےگا۔