1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. قاسم علی خان/
  4. بارش کی قدر

بارش کی قدر

بارش ایک رحمانی نظام ہے اور بارش رحمت ہےمگررحمت میں رحمت کا ہونا یا نہ ہونا اللہ کا نظام ہے، اللہ کی قدرت ہے۔ چونکہ یہی بارش کہیں پر رحمت ہوتی ہے اور کہیں پر زحمت یا عذاب ہوتی ہےکیونکہ اللہ نے بہت سے انسانوں کو بارش اور بارش کے پانی سے ہی ہلاک کیاہے خیر اللہ کے جاہ و جلال پر اللہ کی رحمت حاوی ہے اور بارش زیادہ رحمت کے ہی تذکرہ میں ملتی ہےسو ہم رحمت کے حوالے سے ہی زیادہ بات کریں گے۔ بارش ایک ایسی رحمت ہے جو ناصرف انسان بلکہ چرند، پرند اور دیگر جانداروں کی ضرورت بھی ہے اور ایسی ضرورت کہ جس پر انسان یا باقی کی دیگر مخلوقات کا کوئی زور نہیں ہے کوئی بس نہیں ہے۔ وہ سخی رَبّ چاہے تو برسا دے نہ چاہے تو نہ برسائے اُس لاشریک ذات پر کسی کا کوئی زور نہیں ہےچونکہ وہ بادشاہوں کا بادشاہ ہےوہ اپنی حکمتوں اور اپنے رنگوں کو جانتا ہے۔ وہ اپنی چال کو جانتا ہے کہ کب کیا اور کب کیا کرنا ہے؟

ہاں مخلوق بس خالق کے سامنےاپنی بےبسی اور دُعا ہی پیش کر سکتی ہے اور خالق ِ کائنات کے سامنے مخلوق کو یہی ایک ادا ججتی ہے کہ مخلوق عاجز بن کر اُس کے سامنے آئےاور یہی سہی اور بہتر راستہ ہے کہ جس کے سہارے سے بات بن سکتی ہے چونکہ وہ سنتا ہے اور عطا کرتا ہے۔ خیر بارش رَبّ تعالیٰ کی ایک ایسی رحمت ہے کہ جس سے زندگی ہے چونکہ بارش پانی ہے اور انسان کی زندگی اور دیگر جانداروں کی زندگی بھی پانی سے ہے۔

بارش جیسی عظیم رحمت کے مخلوق کو بے شمار فوائد ہیں۔ بارش سے ہی جہان ہے۔ بارش کے قطروں سے ہی زندگی ہے۔ بارش شِفا ہے اور بارش کے پانی میں، بارش کے قطروں میں شِفا ہے۔ یاد رکھیں بارش کے پانی میں اللہ نے شِفا ہی شِفا رکھی ہے۔ اِس کے علاوہ اور بھی ایسے پانی ہیں جن میں اللہ نے برکت اور شِفا رکھی ہے جیسے کہ آبِ زم زم شِفا ہے، برکت ہے، وضو کا پانی شِفا ہے، برکت ہےیعنی وضو کرنے کے بعد تین گھونٹ پانی پی لینے میں اللہ نے برکت اور شِفا رکھی ہے۔ بزرگوں اور والدین کے جھوٹھے پانی میں بھی اللہ نے برکت اور شِفا رکھی ہے۔ بچوں کے جھوٹھے میں بھی اللہ نے شِفا اور برکت رکھی ہے اور اللہ کے حبیب ﷺ نے فرمایا ہے کہ مومن کے جھوٹھے میں شِفا ہے اوربچوں سے بڑھ کر کون مومن ہو سکتا ہے جو گناہ اور گناہ کے تصوُر سے بھی پاک ہیں۔ انسان کا وجود پانی سے ہے اور یہ پانی بارش سے ہے۔ بارش کا ہر ہر قطرہ آسمان سے جب آتا ہےتو ہر قطرے کے ساتھ ایک فرشتہ آتا ہے یہ اللہ کا نظام ہے اور اگر بارش کے قطروں کو فرشتے نہ لےکر آتے تو یہی بارش کا ایک ایک قطرہ آپ کے لئے وبالِ جان ہوتا۔ یعنی بارش سے اگر فرشتوں کی حفاظت کا نظام ہٹا لیا جائے تو یہی پانی کے قطرے جس رفتار کے ساتھ آسمان سے آپ کی زمین پر پڑتے ہیں، یہ زمین پر آنے والے بارش کےقطرے انسانوں کی کھوپڑیوں میں داخل ہو کر پاؤں سے جا نکلتے اور انسان تو کیا باقی کہ جانداروں کا جینا بھی محال کر دیتے چونکہ بارش طاقت ہے اور بارش کے قطروں میں بہت تیزی ہے اتنی تیزی کہ آج کی جدید پستول کی گولی سے بھی زیادہ تیزی اور رفتار بارش کے قطروں میں شامل ہے اور اللہ نے اتنے طاقتور نظام کو ہمارے لئے رحمت اور برکت بنا دیا ہے۔ اللہ تیرا شکر۔

خیر بارش کا ہونا اللہ رَبُّ العزت کی خوشنودی اور اللہ کی رضا کی علامت ہے۔ چونکہ بارش زمین کو سیراب کرتی ہے، بنجر زمین کو زندگی بخشتی ہے اور زمین کی زندگی انسانوں اور باقی کے جانداروں کی زندگیوں کی موجب بنتی ہے چونکہ یہی بارش پھل، سبزیاں اور دیگر خوراک کے زرایع کو پیدا کرتی ہے۔

اب یہ بھی دیکھ لیتے ہیں کہ بارش کیسے ہوتی ہے۔ یہ تقریباََ ہر شخص ہی جانتا ہے مگر ہم بھی تھوڑا سمجھنے کی کوشش کرلیتے ہیں۔ بارش بادلوں سے برستی ہے اور بادلوں تک پانی اللہ کی قدرت سے پہنچتا ہے جسے ہم آبی چکر یا آبی بخارات کے چکر کے نام سے جانتے ہیں۔ بارش کے ہونے کا بڑا سبب سورج ہےاوریہی نظامِ قدرت ہے۔ سورج کی تپش سے زمین پر موجود پانی جوکہ دریا، سمندر، جھیل، تالاب اور ندی کی شکل میں موجود ہے وہاں سے بھاپ بن کر آسمان پر جاتا ہے اور خلا میں موجود سرد ہواؤں سے گزرتا ہے، سرد ہواؤں سے گزرنے کے سبب یہ سینکڑوں، ہزاروں بلکہ انگنت پانی کے گیلنز جوکہ قطروں کی صورت تھے مِل کرچھوٹے بڑے بادل کے ٹکڑے بناتے ہیں پھر دُھواں، ریت یا دیگر گردوغبارکے زرات اِس جمے ہوئے پانی کو جوکہ بادل کے ٹکڑوں میں موجود ہوتا ہے یہ دُھواں اور گرد و غبار اِن کی آپس میں موجود مضبوطی کےتعلق کو توڑتے ہیں جس سے آسمان سے بارش کی شکل میں پانی زمین پر گرتا ہے۔

خیر بارش اللہ کا امر ہے وہ اپنی مرضی سے جب چاہے جہاں چاہے برساتا ہے اور یہ آبی چکر تو ایک بہانہ ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ آسمان کے دل میں بہت سے سمندر آباد ہیں وہ اِس بہانے کے بغیر بھی بارش کے برسانے اور نہ برسانے پر قدرت رکھتا ہے۔

بارش کامخلوق پر ہونا اللہ کی بہت بڑی مہربانی ہے بارش اگر نہ ہوتی تو زمین پر سے اناج اور غلہ ختم ہو جاتا۔ بارش اللہ کا نظام ہے اور اگر زمین پر بارش نہ ہو تو بارش کے نہ ہونے کی یہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔ جب بندے زکوۃ دینا چھوڑ دیں تو بارش کے نظام کو روک لیا جاتا ہے۔ جب بندے اللہ کی زمین پر اللہ کی مخلوق کے ساتھ ظلم کرنے لگیں تو بارش کو روک لیا جاتا ہے۔ جب بندے اللہ کی مخلوق کے ساتھ چال بازی کرنے لگیں، کم تول کر دینے لگیں یعنی ناپ تول میں کمی کرنے لگیں تو بارشوں کا ہونا روک لیا جاتا ہے اور جب بندے اللہ کی زمین پر فساد پھلانے لگیں، بےحیائی کرنے لگیں تو بھی بارشوں کا ہونا روک لیا جاتا ہے اور بارشوں کا بند ہونا اللہ کی ناراضگی ہے۔ اِس لئے توبہ کرتے رہا کریں اور اللہ کی مخلوق کے ساتھ ہمدردی اور محبت و شفقت کا معاملہ کرتے رہا کریں اِسی میں خیر ہے، اللہ کی رضا ہے، اللہ کی رحمت یعنی بارش ہے جو کہ زمین اور زمین پر موجود ہر جاندار کی ضرورت ہے۔

ہاں بارش اللہ کے نیک بندوں اور معصوم جانوروں کے توصل سے ہوتی ہے۔ اور زمین پر بارش اللہ ایک مقرر اندازے سے برساتا ہے نہ بہت زیادہ نہ بہت کم فقط اپنے عِلم کے مطابق برساتا ہے۔ اور اللہ کے حبیب شاہِ سلطان ﷺ نے فرمایا کہ اگر زمین پر موجود جانور نہ ہوتے تو اللہ آسمان سے بارش کو نہ برساتا۔ سو بارش کی قدر کرلو، بارش کے پانی کی قدر کر لو اور اللہ کی مخلوق کے ساتھ ہمدردی اور محبت کے ساتھ پیش آیا کرو۔ اللہ کے حبیبﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ بارش میں مانگی جانے والی دُعائیں قبول ہوتی ہیں سو جب بھی بارش ہوا کرے، بارش میں نِکل کر یا کم ازکم بارش کو دیکھتے ہوئے ضرور اپنے لئے اور اپنے پیاروں کے لئے دُعائیں مانگا کریں۔ یہ اللہ کے رسولﷺ کے وعدے ہیں، آپ مانگو، آپ کو ضرور عطا کیا جائے گا۔ بارش کے پانی کو صاف برتنوں میں جمع کیاکرو، بارش کی اور بارش کے پانی کی قدر کرو اور پھر اُس جمع کیئے ہوئے پانی کو پیا کرو چونکہ بارش کا پانی شِفا ہے، برکت ہے اور دُعا بھی ہے۔ ہاں اِس برکت اور شِفا والے پانی کو مزید تاثیر دینے کے لیے جمع کیئے ہوئے پانی پر اللہ کی کلام کو دَم کر کے پیا کرو ایسا کرنے سے اِس شِفا اور برکت والے پانی کی تاثیر مزید بڑھ جائے گی۔ اللہ اپنی مہربانی سے ہمیں بارش کی اور بارش کے پانی کی قدرکرنے کی توفیق بخشے اور اِس بارش کو ہم پر ہمیشہ رحمت ہی بنائےرکھے۔ اور اللہ اپنی اور اپنے حبیب سیدُلمرسلینﷺ کی محبت ہمیں اپنی شان کے مطابق بارش کے برسنے کی طرح نصیب فرمائے۔ آمین۔