1. ہوم/
  2. غزل/
  3. سحر ملک/
  4. کوئی بھی بات ہو، چمن کو بہار دی ہم نے

کوئی بھی بات ہو، چمن کو بہار دی ہم نے

کوئی بھی بات ہو، چمن کو بہار دی ہم نے
خون دل دے کے ہر کلی نکھار دی ہم نے

جہاں پہ سانس بھی لینا محال ٹھہرا تھا
وہیں پہ ساری جوانی، گزار دی ہم نے

تمہارے نام سے جو ساری حیات کر بیٹھے
خود اپنی لاش، قبر میں اتار دی ہم نے

خدا سے چار دنوں کی جو زندگی تھی ملی
اسی جہان کے لوگوں پہ وار دی ہم نے

خود اپنے علم و ہنر سے کوئی نفع نہ لیا
باقی ہر شخص کی دنیا سنوار دی ہم نے

جو بھی ہوتا ہے وہ اچھے کے لئے ہوتا ہے
محض اس سوچ پہ عمریں گزار دی ہم نے

ہم نے صحرا میں لگائے تھے پیار کے پودے
جان پہ کھیل کے جن کو پھوار دی ہم نے