1. ہوم/
  2. نظم/
  3. صا ِئمہ عروج/
  4. خوشی کشید کرنے والے

خوشی کشید کرنے والے

صائمہ عروج بٹ

خوشی کشید کرنے والوں کے

ہاتھوں پہ چھالے تھے۔ ۔ ۔

دلوں کی سرزمیں پر

مسکراہٹ کی شجرکاری میں

جو نام آئے

وہ ان ہی مجاہدوں کی دیوانگی کے

حسیں حوالے تھے۔ ۔ ۔

۔ ۔ ۔ ۔ "خوشی"

خوشی بن مول ہوتی ہے۔ ۔ ۔

بجٹ اس کا نہیں بنتا۔ ۔

ٹیکس بھی تو نہیں لگتا۔ ۔ !!

توپھر!!

تو پھر دامن تو پھیلاؤ!

چلو! دل سے دعا مانگو۔ ۔ ۔

کہ فصل گل اب کے

دلوں کے آنگن میں اترے:

مسکراہٹ کی بیلوں کے سنگ۔ ۔ ۔

تتلیوں کے سب کھیلوں کے سنگ۔ ۔ ۔

جگنوؤں کے سب میلوں کے سنگ۔ ۔ ۔

بارش کی رم جھم بوندوں کے ساز میں

سیپ کے رقص کے سنگ۔ ۔ ۔

سیپ کی گود میں موتی جیسے۔ ۔ ۔

پھول پہ شبنم ہوتی جیسے۔ ۔ ۔

کہ اے بہاروں سے دل والو!!

خوشی کشید کرنے والوں کے

ہاتھوں پہ چھالے تھے!!!!!

دلوں کی سر زمیں پر۔ ۔ ۔

مسکراہٹ کی شجر کاری میں

جو نام آے۔ ۔ ۔

وہ ان ہی مجاہدوں کی

دیوانگی کے حسیں حوالے تھے!!!!