1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید علی ضامن نقوی/
  4. یوتھیا اور پٹواری

یوتھیا اور پٹواری

آج ایک جگہ ایک صاحب سے ملاقات ہوئی۔ دورانِ گفتگو اپنے موبائل پر ایک وٹس اپ گروپ دکھانے لگے۔ گروپ کا نام تھا "Patwaries are leaving"۔

فرمانے لگے "یہ ہمارا فیملی گروپ ہے"۔ عرض کی "فیملی گروپ اور یہ نام؟" فرمانے لگے "ہم نے نام ایسا رکھا ہے تاکہ فیملی میں جو بھی پٹواری ہو وہ ہمارے گروپ میں سے دفعہ ہو جائے"۔

عرض کی "آپ نے گروپ کا ایسا نام رکھا جو آپکے رشتے دار نواز شریف کے ووٹر ہیں انہیں کیسا لگا ہو گا؟" قہقہہ مار کر کہنے لگے "یہ دیکھیے وہ سب فیملی گروپ سے چلے گئے۔ " وہ رشتے دار ان ناموں سے ان کی فون بک میں سیو تھے۔ "Patwari 1، Patwari 2، Patwari 3" etc"۔

خدا کے لیے یہ ہم کہاں جا رہے ہیں؟ اپنے رشتے داروں کے لیے جنہوں نے ہمارے خوشی غمی میں ساتھ کھڑا ہونا ہے، انہیں کسی ایسے کے لیے ذلیل کر رہے ہیں جس نے آپ کو کچھ ہو گیا تو مڑ کے بھی نہیں دیکھنا۔ جو شخص نعیم الحق جیسے زندگی بھر کے کمیٹڈ دوست اور تحریک نصاف کے مرکزی لیڈر کے جنازے پر نہیں گیا اس کے لیے اپنے جنازوں کی پہلی صف میں کھڑے ہونے والوں کو ذلیل کر کے قہقہے لگا رہے ہیں؟

اس معاملے میں پیپلز پارٹی کی قیادت میں یہ وصف ہے اپنے جیالے کو نہیں بھولتی۔ اور یہ تربیت اس پارٹی کی بھٹو شہید، شہید رانی اور شہید میر نے کی ہے کہ یہ آگے بڑھ کے اپنے ووٹر کو گلے لگاتے تھے۔ یہی وجہ ہے وہی جیالا آج بلاول کو اپنے بیٹوں کی طرح محبت سے دیکھتا ہے۔

کل پشاور میں تحریک انصاف کے ورکر نے کنپٹی پر پستول رکھ کے خود کو گولی مار لی کہ جس ملک میں عمران کے ساتھ یہ ہو میں وہاں زندہ ہی نہیں رہنا چاہتا۔

کاش اس ورکر کو پتہ ہوتا کہ جس کے لیے اس نے اپنی جان دی اس مہاتما نے اس خبر کو سن کے یہی کہنا ہے کہ اچھی بات ہے کراچی جلسے سے پہلے ایسی دو چار خبریں اور آنی چاہیں حکومت پر اور پریشر پڑے گا۔ پھر وہ الیکشن سے بھاگ نہیں سکیں گے۔

خدارا ان خود غرض سیاستدانوں کے لیے خونی رشتوں کے درمیان سیاست کو مت لائیے۔

میرے احباب گواہ ہیں جو میری پوسٹس پر مسلسل اختلافی کمنٹس کرتے ہیں میں نے کبھی پلٹ کر ریپلائی نہیں کیا کیونکہ مجھے ان کے ساتھ اپنا تعلق انہیں جوابی کمنٹ کر کے لاجواب کر دینے سے کہیں ذیادہ عزیز ہے۔