1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. کرونا بچاؤ مہم

کرونا بچاؤ مہم

چین سے کرونا وائرس کاپھیلاؤ 47 ممالک تک پہنچ چکا ہے جس میں سرفہرست متاثرہ ممالک میں پاکستان کے تمام پڑوسی ممالک ہیں جس کا تاحال کوئی موثر علاج سامنے نہ آنے کے باعث خوف و ہراس پایا جاتا ہے جس کا بڑا سبب حقائق کے منافی پروپیگنڈے کی وباء بنی ہوئی ہے۔ یہ تاثر پختہ کر چکی ہے کرونا وائرس کا متاثرہ کا ناصرف موت کا مہمان ہے بلکہ باقی ارد گرد والوں کیلئے بھی موت کا سبب بن سکتا ہے، یہ تاثر پھیلانا کرونا سے بڑا خطرناک عمل ہے، اس سے محفوظ رہنے کیلئے جس طرح کرونا وائرس سے بچاؤ کی فکر مندی کا اظہار کیا جا رہا ہے اس سے زیادہ ہر فرد خصوصاً پڑھے لکھے افراد کا فرض ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں کوئی بھی اطلاع یا بات بغیر ذمہ دار حکام، آفیسرز کی تصدیق کے بغیر آگے ہر گز نہ پھیلائیں۔

تاریخ انسانیت میں کسی ملک، قوم کو شکست سے دوچار اور تباہ و برباد کرنے کا سب سے خطرناک ہتھیار منفی جھوٹا پروپیگنڈہ ہے جو مایوسی پھیلا کر خود کشی کا باعث بنتا ہے، عوام، سماج، خاندان، افراد خود اپنے اندر ایک دوسرے کو اپنی موت کا خوف بنا لیں تو پھر دلدل ان کا مقدر بنتی ہے، ریاست پاکستان کا چائینہ میں کرونا کے بعد بظاہر بہت سخت مگر بروقت اور حکمت والے اقدامات لائق تحسین ہیں دیگر پڑوسی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں اس کے اِکا دُکا متاثرہ افراد سامنے آئے وہ بھی ایران گئے ہوئے تھے جہاں متاثر ہوئے ہیں اور سلامت ہیں۔ خود چین کی حکومت خراج تحسین کی حق دار ہے جس نے اس طرح کے سخت اقدامات کیے بلکہ اپنے ملک کے اندر تمام ایسے جانوروں کی مارکیٹوں، کاروبار کو بند کر دیا، ان جانوروں کو تلف کیا جس کے سبب یہ وائرس انسانوں کو منتقل ہوتا ہے کھرب ہاء ڈالرز کے روز کے کاروبار کو روزی کا مسئلہ بنا کر مصلحت مجبوری کو آڑے نہیں آنے دیا جس کے باعث اس کے لاکھوں شہری وائرس سے متاثر ضرور ہوئے ہیں مگر ہلاکتیں چند سو ہوئی ہیں۔ چائینہ کے ماہرین صحت اس وائرس کے علاج کا حل دوائی کیلئے سرگرداں ہیں بلکہ اس کے پالیسی ساز تحقیق کر رہے ہیں یہ چین کے دشمن کا گھناؤنا عمل تو نہیں ہے اس وباء سے اپنی قوم کو بچانے کیلئے ان کا قومی جذبہ اتحاد تنظیم اور مسلسل کام شاندار مثال بن کر اُبھرا ہے ان کو کسی بھی طرح شکست نہیں دی جا سکتی۔ اس وائرس کی تشخیص کیلئے کم از کم 6 ماہ کا عرصہ ہو سکتا تھا جو دو ہفتہ میں کر کے چین نے بڑا کام کیا ہے، یقینا اس کا حل بھی تلاش کر لے گا۔ خود ایران کے صدر نے اپنی قوم کے نام خطاب میں تاکید کی وائرس کے باعث گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، قومی سطح سے لیکر گھروں تک اپنے معمولات زندگی جوں کہ توں رکھیں، اپنا اپنا کام جاری رکھیں اور اگر کوئی شخص کرونا وائرس سے متاثرہ علامات سے دوچار دکھائی دے تو اسے ہسپتال لائیں یہی اقدام اور عمل ہمارے ملک و ملت کا ہر فرد اختیار کرے۔

خصوصاً نوجوان سوشل میڈیا سمیت باہمی عام گپ شپ میں منفی افواہ سازی کا حصہ بننے کے بجائے اس کی حوصلہ شکنی اور ماہرین صحت کی طرف سے تجویز کردہ احتیاطی تدابیر علماء کی طرف سے قرآنی دعائیہ اذکار، درود شریف سے ہر ایک کو آگاہ کرنے کا فریضہ سرانجام دیں اگر کوئی مریض متاثرہ ہے تو فوری ہسپتال میں لے جا کر اس کے ساتھ خاص محبت، اخلاص، حوصلہ افزائی کا کردار خود کو ثابت کریں کیوں کہ ہر مشکل اور اس خطرناک امراض کی طرح اس کا تعلق قوت مدافعت سے ہے یعنی حوصلہ اور احتیاطی تدابیر علاج ہے، نیز انفرادی اجتماعی طور پر صفائی، پاکیزگی کا اہتمام انتظام سب سے بڑا کام ہے جو اعلانات، دعوؤں، باتوں سے نہیں عمل سے ہو گا، جو ریاست عوام دونوں کا کام ہے اللہ رب العزت ہم سب کو سماجی ناانصافیوں، دوسروں کے حق مارنے، حرص، لالچ اور بغض، غیبت حسد سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔ مظفر آباد کا پولیس جوان سب کیلئے مشعل راہ ہے اور خصوصی انعام و اعزاز کا حق دار ہے جس نے ایران سے واپسی کے بعد بطور احتیاط جس طرح شوگر وغیرہ کے ٹیسٹ عموماً کراتے ہیں ایسا چیک اپ کرایا شکر الحمد للہ بالکل ٹھیک تھا صرف موسمی بخار، کھانسی کی تکلیف تھی یہ جذبہ اور حوصلہ، ہمت سب کو اختیار کرنا چاہیے کہ میری وجہ سے دوسرا متاثر نہ ہو، خیر کا یہی جذبہ دنیا وآخرت کی کامیابی کا راستہ ثابت ہو گا۔