1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. آزادکشمیر میں لاڈلوں کا بجٹ اور نئے منصفوں کا تقرر

آزادکشمیر میں لاڈلوں کا بجٹ اور نئے منصفوں کا تقرر

آزاد جموں وکشمیر کا فاروق حیدر حکومت آج اپنا دوسرا بجٹ پیش کر رہی ہے اس بار وزیر خزانہ ڈاکٹر نجیب نقی حجم کے اعتبار سے تاریخ کا بڑا پیش کرنے کا اعزاز حاصل کریں گے کم و بیش ایک کھرب کے بجٹ کے استعمال کی ذمہ درای یہاں کی حکومت کا اپنا اختیار و خواہش پر ہے جس کے اصل ہاتھ پاؤں اسمبلی ‘ عدلیہ ‘ انتظامیہ ‘ پولیس ‘ تعمیرات عامہ سمیت تمام محکمے ادارے ‘ کارپوریشنز ہیں اور سیکرٹریز حکومت سے لیکر نائب قاصد تک ناصرف رقبہ آبادی کے اعتبار سے سب سے کم ہونے کے باوجود سب سے بڑے انتظام و انصرام کے ڈھانچے کی تنخواؤں مراعات دیگر امور بجٹ کا ستر فیصد حصہ سمیٹ لیتے ہیں اور باقی 30 فیصد فنڈز سے عوامی فلاح ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہوتے ہیں اس طرح یہ دنیا کے اور کسی ملک اور انتظام سے بالکل مختلف دریا الٹا بہنے کے مترادف اپنے انتظام و انصرام کے لاڈلے ہونے کا شناخت بجٹ چلا آ رہا ہے ‘ 70 روپے خرچہ دے کر 30 روپے عوامی خدمت کیلئے استعمال کیے جائیں یہ بھی درست بنیادوں پر بروقت نتیجہ خیز نہ ہوں تو نزلہ (سیاستدانوں) حکومت پر گرتا ہے ‘ اصل بھاری مشینری میں ذمہ داریوں کا تعین نہیں ہو پاتا ہے ‘ جس کے اسباب میں سب سے بڑا برقع تعصبات کا غلبہ ہے تو جواب دہی کا نہ ہونا بھی ظلم عظیم ہے ‘ واقعتا اکلاس خزانے پر بوجھ بن گیا تھا جسے ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا مگر سیاست اور گریڈ یہاں بھی کوے چیلیں بن کر کچھ نہیں کرنے دے رہے ہیں جس کے بعد احتساب بیورو ‘ انٹی کرپشن ‘ محتسب جیسے اداروں کی کوئی ضرورت نہیں ہے جتنے محکمے ہین ان کے امور کو عرب ممالک کی طرح نجی کمپنیوں کے حوالے کر دیا جائے تو خطہ یو اے ای کی طرح عوامی فلاح سیاحت بزنس کا شاہکار بنتا ہے ‘ محکمہ تعلیم کو جتنا بجٹ دیا جاتا ہے اس سے منسلک طلبہ کی پرائیویٹ سیکٹر کو فیسیں دیکر پڑھایا جائے تو نصف بجٹ بچ جائے گا مگر اصل مسئلہ کیا ہے ‘ ضلع بھمبر بلدیہ کو ٹریکٹر ٹرالی ‘ مشینری صفائی کیلئے فراہم کرتے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے دو چار جملوں میں واضح کر دیا ہے ‘ چاروں اطراف تعصبات ہیں اور جی حضوری ‘ چاپلوسی نے پنجے جمائے ہوئے ہیں ‘ درحقیقت صحیح معنوں میں ترقی ‘ انصاف ‘ میرٹ ‘ مساوات اور دیانت اہلیت ‘ محنت کرنے والوں کا بیڑا غرق ‘ تعصبات ‘ چاپلوسی نامی یا جوج ماجوج نے کیا ہوا ہے اور بالآخر وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کو آزاد حکومت کے اختیار وسائل میں اضافے کے لیے دو سالہ دوڑ دھوپ کی کامیابیوں اور ترقیاتی بجٹ دوگنا فراہم کرنے کے باوجود تعمیراتی اہداف کے جائزے کے اعداد و شمار پر اپنے غم و غصہ پر قابو رکھنا ممکن نہ رہا جن کی حکومت کی طرف سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران بجٹ کو زیادہ سے زیادتی اچھائیوں کا حامل بنانے کی مشقیں کی گئیں ‘ شاعر وسیم بریلوی فرماتے ہیں

حادثوں کی زد پر ہیں تو مسکرانا چھوڑ دیں

زلزلوں کے خوف سے کیا گھر بنانا چھوڑ دیں

ایسے میں کم و بیش تین سال سے جاری کشمکش ختم ہوئے ہوئے ہائیکورٹ میں پانچ ججز کی تعیناتی ہونے جا رہی ہے ‘ چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی کی طرف سے بہتری کیلئے کاوشوں سے بطور ججز بہتر ناموں کا انتخاب سامنے آیا ہے ‘ پروفیشنل سینئر وکلاء راجہ سجاد خان ‘ رضا علی خان ‘ خالد یوسف ‘ چوہدری منیر بطور منصف حلف اٹھائیں گے اب چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ابراہیم ضیاء ‘ چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی وہ سارے کام جو اللہ اور بندے کے درمیان ہیں علماء لیڈر شپ کی ذمہ داری ہیں ان سے آگے بڑھتے ہوئے سب ججز خصوصاً ماتحت عدلیہ میں بطور جج جرات حوصلہ کے احساسات جگا دیں تو خلق خدا کے ساتھ بہت عظیم بھلائی اور نظام کے ساتھ منصفی کا حق صحیح معنوں میں ادا ہو تا رہے گا ‘ طاقت ور کے سامنے مظلوم کا سہارا عدلیہ ہوتی ہے جس کا کردار عدل و انصاف کا آئینہ بن جائے تو خلق خدا کا اعتماد دنیا و آخرت کی کامیابیوں بلکہ اگلی نسلوں کے اجر ودرجات کا ضامن بن جاتا ہے ‘ ورنہ کیسے کیسے دلچسپ احوال رونما ہوتے ہیں ‘ دودھ ‘ دہی ‘ مکئی کی روٹی ‘ مکھن ‘ ساگھ اور گوشتابے ‘ یخنی ‘ ہریسہ ‘ باگلے ‘ دال چاول کی دلدادہ دو کمیونٹی پالیسی میں بہت شہرت رکھتی ہیں ‘ چکار ان دونوں کمیونٹی کی اکثریت کے باوجود بہت کم تعداد سینہ تانے سرخ سفید رنگت والے کنبہ کے سربراہ پالیسی میں ان سب کا نمبر بھی کاٹ گئے ہیں مگر حلقہ پانچ کو وزارت عظمیٰ کا اعزاز بہت بڑا ثبوت ہے ‘ بڑے مقصد کے لیے چھوٹے چھوٹے حقیر معاملات سے نجات ضروری ہے ‘ نظام کو تعصبات ‘ چاپلوسی سے عوام نجات دلا سکتے ہیں اگر ایسا ہو جائے تو یہ خطہ سوئیزر لینڈ سے زیادہ آگے جا سکتا ہے؟