1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. کام کا انقلاب

کام کا انقلاب

بھارت کے دارالحکومت دلی صوبہ (شہر) کے انتخابات میں دلی کے شہریوں نے تیسری بار تبدیلی کے اپنے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ پورے بھارت پر بھارتی جتنا پارٹی کے طاقت ور بندوق ڈنڈے قتل غارت نفرت سے لیس اقتدار کے مقابلے میں عام آدمی پارٹی نے صرف اور صرف انسانیت محبت اور کام کارکردگی کے ساتھ دلی اسمبلی کی 70 نشستوں میں سے 63 نشستیں جیت کر انقلاب برپاکیا ہے یعنی چیونٹی نے زور آور ہاتھی کو روندھ کر اس کے چودہ طبق روشن کر دیے ہیں۔ بھارتی جتنا پارٹی نے دلی کے انتخابات میں تشدد سے لے کر جھوٹ اور پروپیگنڈے کا جنجال چلا یا حتی کہ بی جے پی نے یہاں تک نعرہ لگا دیا کہ بی جے پی کیخلاف ووٹ دینے یعنی عام آدی پارٹی کو ووٹ دینے کا مطلب پاکستان کو ووٹ دینا ہے۔

یہ بھارت سے غداری اور دشمنی ہو گی مگر دلی کا انتخابی رزلٹ بھارتی جتنا پارٹی کے نعرے کو سامنے رکھتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا جائے تو دلی خود پاکستان بن گیا ہے جس تعصب نفرت کیخلاف پاکستان معرض وجود میں آیا تھا اسی کے مقابلے میں عام آدمی پارٹی 70 کی نشستوں والی اسمبلی میں 63 نشستیں لے کر انقلاب پربا کرنے کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔ تا ہم بدمست ظالم ہاتھی کے مقابلے میں چیونٹی نے یہ سب کچھ کیسے کیا ہے یہ خود ہمارے ملک میں ستر سال کے اقتدار والوں کیلئے ڈوب مرنے کا مقام ہے عام آدمی پارٹی کے سربراہ و وزیر اعلیٰ اروند کجروال ان کے وزراء ممبران جماعتی عہدیداران کا اوڑھنا بچھونا چلنا پھرنا کھانا پینا سب کچھ زندگی کے معاملات وہی پہلے جیسے عام آدمی والے ہیں جو اقتدار سے پہلے تھے تا ہم اقتدار ملنے کے بعد دن رات کام محنت کرتے کرتے کارکردگی سے اپنے اوپر لوگوں کے اعتماد کو بڑھاتے ہوئے نا قابل تسخیر بنا دیا ہے۔ جس کا کوئی توڑ نہیں ہے۔ عام آدمی پارٹی نے کرپشن ختم اور فضول خرچیوں کو روک کر بچت کرتے ہوئے پانی بجلی تعلیم، صحت سفر جیسی سہولیات کے خواب کو عام آدمی کیلئے شرمندہ تعبیر کر کے دکھایا وارڈ محلہ میں ہیلتھ کلینک قائم کر کے مفت علاج یقینی بنایا۔ بجلی لوڈ شیڈنگ ختم کر کے 24 گھنٹے فراہمی حتی کہ سستی ترین فراہمی کی صاف صحت افزاء پانی کا کنکشن گھر گھر پہنچایا باقی صوبوں ریاستوں کے حکمرانوں کی طرح ایک ارب 30 کروڑ کا جہاز لینے کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کا انتظام اور خواتین کو مفت سفر کا کام کر کے دکھایا۔

لوگوں کے گھر محلہ کے راستوں کو معیاری شکل دے دی سرکاری سکولز جہاں مزدور پیشہ طبقات سمیت عام عوام کے نو نہال بیٹے، بیٹیاں تعلیم کا زیور حاصل کرتے ہیں ان کے دس سو چوبیس 1024 سکولز میں سولہ لاکھ بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں جن کو پڑھانے والے 65 ہزار اساتذہ استانیاں ہیں جہاں تعلیم مفت فراہم کر دی گئی ہے ان سرکاری تعلیمی ادارہ جات کا سالانہ رزلٹ 96 فیصد رہا ہے یہاں بھارتی جتنا پارٹی سمیت مخالف سیاسی قوتوں کو بڑی جان مارنے کے بعد 1024 میں سے صرف 8 سکولوں کو تعلیمی معیار کی شکایت ملی جس کی وجہ ان اداروں کی عمارات ختم کر کے نئی عمارات کی تعمیر ہے ہم صرف تعلیم کے شعبہ میں بچوں کی تعداد اساتذہ کی تعداد اور سکولز کی تعداد کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے انگلش میڈیم اعلیٰ معیار سمیت اپنے انتظام انصرام کا موزانہ کریں تو پھر شاہد سرکار کے اکاؤنٹ سے جڑے رہنے والے اور جڑے اکثریت کے ساتھ وہی ہونا چاہیے جوہٹلر نے اپنی کرکٹ ٹیم کے ساتھ کیا تھا کہ یہ قوم کا وقت اور مستقبل برباد کرتے ہیں۔