1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. کربلا کشمیر کا بُلاوا

کربلا کشمیر کا بُلاوا

مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل کہا جا رہا ہے جیل کے اندر قیدیوں کے حقوق ہوتے ہیں ان کو اپنے مذہبی فرائض، عبادات، خوراک، صحت، علاج سمیت جیل کے اہلکاران سے تکلیف کی صورت میں شکایت جبکہ عدالت میں اپنے مقدمے کو پیش کرنے کا مکمل حق حاصل ہوتا ہے مگر مقبوضہ جموں و کشمیر میں یہ سب حقوق بھی غضب ہیں یہ عبارت تحریر کر رہا ہوں تو آج مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو انیس دِن ہو گئے ہیں جبکہ سوموار آج شائع ہونے پر 22 دِن مکمل ہو جائیں گے ان ایام کے دوران مقبوضہ کشمیر کے اندر اسیر عوام کا مقبوضہ جموں وکشمیر سے باہر اپنے خونی رشتوں سے بھی رابطہ نہیں ہے کہ وہ ایک دوسرے کو بتا سکیں کہ ہم کس حال میں ہیں بلکہ ایک محلے سے دوسرے محلے، ایک گلی سے دوسری گلی میں رہنے والے حقیقی بھائیوں کو نہیں معلوم کہ ان کے بیمار بھائی نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا ہے یا نہیں، بیمار ماں کو دوائی مل رہی ہے یا نہیں، معصوم بچوں کو دودھ میسر آیا یا نہیں اور موت کی کشمکش سے دوچار دِل، گردے، پھیپھڑوں کا مریض بوڑھا والد ہسپتال جا سکا ہے یا نہیں حتیٰ کہ زندگی کے ایام پورے کر کے فوت ہو جانے والے دادا کی نماز جنازہ ہو سکی ہے یا نہیں ان سب کا جواب نہیں ہے، ایسے میں قابض افواج کے ظلم اور گولیوں سے چھلنی ہو کر بنیادی انسانی پیدائشی حق آزادی کی حمایت کی پاداش میں شہید ہو جانے والے جوان اور بچوں کی ان کے اپنے رشتہ داروں کو خبر تک نہیں، ان کا پیارا دنیا میں نہیں رہا ہے اور گھر کو گھیرکر آگ لگا دینے کے بعد اس میں جھلس جانے والے خاندان کا کیا حال ہے، داعش نے عرب میں دہشت گردی کا جو طوفان اٹھایا تھا وہ اس کے اسلحہ برداروں تک محدود تھا مگر یہاں تو ہندو جنونیت کے نام پر ساری فوج، سرکار اور قانون آر ایس ایس کے حکم پر اجتماعی دہشت کی قیامت برپا کیے ہوئے ہے، مقبوضہ کشمیر جیل نہیں مقتل بنا دیا گیا ہے جس کے جلاد آر ایس ایس کے دہشت گرد انسانی تاریخ کے سب سے بڑے وحشی جانوروں سے بھی بدتر مخلوق بن چکے ہیں، ساری دنیا کے حکمران ماسوائے ترکی کے صرف ہم دیکھ رہے ہیں، تشویش کا اظہار کرتے ہیں تو مودی کے وزیر سفارتکار یاد کراتے ہیں ہماری دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے آپ کی سرمایہ کاری ہے، آئیں اور کمائیں یہ رویہ دنیا کے اقتدار پر بیٹھے کرسی والوں کی ذہنیت کا عکاس ہے، عراق سے افغانستان تک کو پتھر کے زمانے میں لے جایا گیا اور یہاں نوے لاکھ انسان مقتل گاہ میں بلک رہا ہے، کوئی نیٹو فورس ہے نہ عالمی ادارہ خوراک ہے، انسانی حقوق کا دعویدار یہاں آ سکتا ہے نہ میڈیا معلومات لے سکتا ہے ایسے میں دنیا کی عام آدمی کی رائے عامہ کو متوجہ کرانے کیلئے سفارتی محاذوں پر سرگرم کردار کیلئے آواز بلند کرنے اور ضمیر جگانے کے ریاست پاکستان کے جاری اقدامات کی اہمیت افادیت سے انکار نہیں ہے مگر جب عرب شہزادے مودی تعریفی ایوارڈ کیلئے نامزد کر کے اس کی خوشنودی کو اپنا اعزاز افتخار بتائیں اور کشمیر میں مسلمانوں کی چیخ پکار سننے والا کوئی نہیں، ماسوائے خود ان کے گھر کو جلانے والے بندوق برادروں کے جو نشے میں دھت ناچ کر اپنی سفاکی کاجشن منا تے ہیں یہاں تو چڑیاں پر نہیں مار سکتی ہے پھر کوئی کیسے یہ ظلم کسی کو سنائے ہاں ظالموں نے خود اپنے تکبر غرور سے اپنے دہشت گرد مودی اور اس کے ایجنٹوں کو خوش کرنے کیلئے ان کے کلپ بنائے جن میں ایک فوجی میجر کہہ رہا ہے جب تک خون خرابہ نہ کر لوں مجھے چین نہیں آتا ہے اس کے آقا کہہ رہے ہیں مسلمانوں کو قتل کرو، عیسائیوں کو زندہ نہ چھٹور اب صرف ہندو ستان میں ہندو رہے گا ان کی خاتون لیڈر کہتی ہے مسلمان خواتین کی قبروں سے ان کی لاشیں نکال کر ان کے ساتھ ریپ کرو یہ سب دہشت گرد آر ایس ایس کی سیاسی شعبہ بی جے پی کی مودی حکومت میں ہو رہا ہے صرف یہی نہیں بلکہ خود ہندو دلت جن کو کمتر آخری درجہ دیا جاتا ہے ان کو اپنے مرے باپ کی ارتھی جلانے کیلئے اول درجہ ہندو کی بستی کے راستے سے گزرنے نہیں دیا جاتا اور یہ پل سے رسے لگا کر ارتھی نیچے کھینچتے ہیں اور جلانے کی آخری رسم کیلئے لے جاتے ہوئے مرنے والے کے لیے نہیں بلکہ اپنی تذلیل پر روتے ہیں، اس مائنڈ سیٹ کے ظلم بربریت میں مقبوضہ کشمیر کے اندر کیا قیامت برپا کر رکھی ہے ابھی تک خودہندوستان کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کو یہاں آنے کی اجازت نہیں تو پھر باقی سب کی کیا اوقات ہے، خوش فہمیوں کا دھوکہ میں رہنا قتل عام میں شریک جرم ہونے سے کم نہیں ہے ایسے میں اللہ کو پکارتے ہوئے اتحاد ایمان تنظیم کو زندگی کا مقصد بنانا ہو گا کہ مزید انتظار نہیں کیا جا سکتا، اقوام متحدہ کی امن فوج کشمیر میں داخل ہو ورنہ پاک افواج اپنے ملک کے بہادر جری تاریخ ارو جذبہ شہادت کو حقیقی زندگی کی معراج کے حصول کیلئے دعائیں کرنے والوں کو ساتھ لے کر کنٹرول لائن سے آگے قدم بڑھائے اس کا سامنا دشمنوں کو روندنتے ہوئے استقبال کرنے والے شہیدوں کے وارث کشمیری عوام کی عقیدتوں محبتوں کے سمندر سے ہو گا، 6 ستمبر کو ایک بار پھر یادگار بنائیں یہ دِن اور وقت کہہ رہا ہے مقبوضہ کشمیر کے مقتل میں رب کے حضور سجدہ ریز مظلوموں کی سسکیاں سنو یہ اللہ کا بلاوا ہے آؤ اور سید الشہداء مولا حسین کے راستے پر چل نکلو۔