1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. کشمیر نہیں کشمیریوں کو بچائیں

کشمیر نہیں کشمیریوں کو بچائیں

مزاحمت کی پہچان برہان وانی کی طرح اس سمیت جیسے نوجوانوں کو بھارتی افواج گھیر کر مارنا شروع کیا مسلح مزاحمت کی کمر توڑ کر حالات کو آج کی درپیش سب سے بڑی آزمائش پر لے آیا جب کشمیر سے زیادہ کشمیریوں کو بچانے کی اعصاب شکن مرحلہ آ چکا ہے مگر اس پر دفعہ 370 کا شور غلبہ حاصل کیے ہوئے ہے اور کشمیر کے چوک چوراہے سڑکوں سے غاصب فوج گاؤں، محلہ کے اندر گلیوں میں گھروں کے دروازے تک پہنچ چکی ہے جس کے خلاف کشمیری گھروں سے نکلتے ہیں تو گولیوں سے چھلنی لاشیں لے کر واپس داخل ہوتے ہیں ایسے میں تمام تر توجہ کا محور مرکز ریاست پاکستان کا کردار ہے کہ وہ چین کے بعد دنیا کی بڑی آبادی والی مارکیٹ ہندوستان کے مقابلے میں کشمیریوں کی بقاء کیلئے کتنا زور آور ثابت ہو سکتا ہے اگرچہ قومی اور عسکری قیادتوں نے پارلیمنٹ سے لے کر دفاع کے مرکز تک باآواز بلند بھارت سمیت ساری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ بھارت کے یہ اقدام ناقابل برداشت ہیں جس کے لیے کسی حد تک بھی جایا جا سکتا ہے تو سفارتی محاز پر بھی سر کی بازی لگا دی ہے، احتجاج کا ایک نیا زور آور سلسلہ شروع ہو چکا ہے، سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیے جانے کے لیے تیاریاں شروع ہیں تو آزادکشمیر حکومت کے زیر انتظام یہاں کی تمام جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں ملکر کنٹرول لائن کی طرف مارچ کا بڑا متفقہ اعلان کر دیا گیا ہے، اسلام آباد مظفر آباد کے فیصلے اقدامات سفارتی سیاسی محاذوں کی جانب تمام تر حد سے آگے نکل کر ممکنہ اقدامات کا عکاس ہیں تاہم ان پر عملدرآمد کی بقاء زندگی کے نازک تناظر میں بہت زیادہ فہم و فراست، ایمان، اتحاد، تنظیم کے حصار میں کاربند رکھنے کا متقاضی ہے قیادتوں کو عوام کو اپنے پیچھے لے کر چلنا ہوتا ہے عوام کے پیچھے نہیں چلنا ہوتا اس لیے ضروری ہے پاکستان اور آزادکشمیر کی قیادتیں ایسے تمام عوامل اور جذبات کی رو میں بہہ کر گفتگو کے عدم توازن سے مایوسی پھیلانے کے اسباب خیالات کا سختی سے محاسبہ کریں اور اپنا محور و مرکز مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت عوام کی سوچ فکر حکمت عملی کو بنائیں سب کچھ ایک ہی بار ایک ساتھ کر دینے کے جذبات، خیالات، اقدامات تھکنے اور تھکا دینے کے بجائے مسلسل اور بامقصد بارآور پلان لے کر آگے بڑھیں اور ایسے عناصر پر توجہ نہ دیں جو دلی کے بجائے مظفر آباد اسلام آباد کو اپنے بے عمل اور خیالی پلاؤ طنز تیر کا نشانہ بنا رہے ہیں؟ اسلام آباد کے کشمیری کیا چاہتے ہیں اسی اُصولی موقف کی روح کو سمجھیں اور آگے بڑھیں اگر آٹھ لاکھ بھارتی فوج کشمیریوں کی آواز حق کے سامنے ناکام ہو گئی ہے تو انڈیا کا صدارتی حکمنامہ کیا حیثیت رکھتا ہے کیا وہ یہ حکم واپس لے لیتا ہے تو سکون کی نیندہونے والے دانشور اور ذہنی عیاش عناصر بھارت کے کشمیر پر قبضے پر راضی ہو جائیں گے یہ وقت کشمیر نہیں کشمیریوں کو بچانے کا ہے۔