1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. کشمیر ی عوام کی قومی انتخابات میں دلچسپی

کشمیر ی عوام کی قومی انتخابات میں دلچسپی

آزاد جموں و کشمیر گلگت بلتستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی نظریں اور توجہ پاکستان کے عام انتخابات کے ماحول و حالات پر مرکوز ہیں ‘ آزاد جموں و کشمیر گلگت بلتستان کے عوام کی زیادہ دلچسپی اور توجہ انکی قومی جماعتوں سے وابستگی اور بھرپور کردار کے باعث ہے تو مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی آزادی کی تحریک سے پہلے پاکستان کے سیاسی ‘ معاشی ‘ دفاعی استحکام ‘ مضبوطی‘ ترقی کیلئے دعا گو رہتے ہیں ‘ جن کا نظریہ الحاق پاکستان ہو یا خود مختار مگر عملاً ملک پاکستان سے ان کی محبت و عشق غیر مشروط اور لازوال ہے کیوں کہ وہ صحیح معنوں میں جانتے ہیں اس مملکت کا وجود و کردار کیا حیثیت رکھتا ہے ‘ اگرچہ ان کی اور فلسطینیوں کی تحریک ایک جیسی ہے مگر یہ پاکستان ہے جس نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تحریک کا بھارت کی فاٹا سے لیکر بلوچستان تک دہشت گردی سازشوں کی آگ کے باوجود سمجھوتہ نہیں کیا ہے اور بھارت کے ساتھ مل کر کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھانے میں شریک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے ورنہ امریکہ کی یاری میں عرب نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات رکھتے ہوئے فلسطینیوں سے نظریں پھیر رکھی ہیں ‘ یہی حال دیگر مسلم ممالک کا ہے جس کا کریڈٹ ملت پاکستان اور کشمیری عوام کی ایک دوسرے کے لیے قربانیوں کو جاتا ہے ‘ پاکستان میں فطرتی طور پر تمام تر توجہ انتخابات میں مرکوز ہو جانے کے باعث مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے ‘ سرگرم کارکنان تحریک آزادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ایسے میں بیرون ممالک مقیم کشمیریوں کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وہ اپنی اس حوالے سے سرگرمیوں میں مزید جوش و جذبہ پیدا کرتے ہوئے سرگرم کردار ادا کرتے رہیں یہاں آزادکشمیر میں تحریک انصاف کے سربراہ بیرسٹر سلطان خود اپنی جماعت کی اندرون ملک تائید و حمایت میں عوامی سطح پر سرگرم ہو گئے ہیں اور دیگر جماعتوں کی قیادت پر سبقت لے گئے ہیں ناصرف تحریک انصاف بلکہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی کامیابی کے لیے بھی پروگرامات کیے ہیں ‘ شیخ رشید کا شمار کشمیریوں کی جدوجہد کی تائید و حمایت اور عملی تعاون کے حوالے سے خاموش مجاہدوں میں ہوتا ہے جن کا تذکرہ لبریشن فرنٹ کے قائد امان اللہ خان مرحوم نے اپنی کتاب جہد مسلسل میں شاندار الفاظ کے ساتھ کیا ہے ‘ پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر ‘ بلاول بھٹو کے ساتھ انتخا بی مشور کے اعلان میں شریک ہوئے تو وزیراعظم فاروق حیدر نے بھی بطور صدر مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کی تیاری کر لی ہے ‘ ان جماعتوں کی طرف سے انتخابی ترجیحات میں تحریک کشمیر کو فوقیت دینے کا اظہار کیا گیا ہے تاہم تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی طرف سے پاکستان کے ساتھ آزادکشمیر میں بھی ایک وقت میں عام انتخابات کے انعقاد جیسی بات کہی گئی ہے ‘ ان سب جماعتوں کی آزادکشمیر گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی قیادتوں نے پاکستان کی انتخابی مہم میں مصروف ہو جاتا ہے مگر اس سے پہلے آزادکشمیر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کے درمیان 13 ویں آئینی ترمیم پر جذبات خیالات کی تکرار کا ماحول گرم ہوا ہے جن کا اپنا موقف بالکل ایسا ہی ہے جیسے وکلاء اپنے اپنے موکل کے حق میں کتابوں سے قانون ڈھونڈ نکالتے ہیں اور دلائل دیتے ہیں یا پھر سنی ‘ شیعہ ‘ دیوبندی کی طرح اپنے اپنے مسلک کا پرچار و لہو گرم رکھنے کا سلسلہ ہے سب مسلمان ہیں لہٰذا کسی کو مسلمان تو کرنا نہیں ہے منزل مقصد اسلام ہی ہے تاہم حکومت کی طرف سے اپنے اقدام کاوشوں کے حق میں دلائل حقائق اور مخالفین کو جواب دینے کا عمل تو اچھی بات ہے مگر کشمیر کونسل کے ملازمین کو نشانہ پر رکھ کر سازشوں اور سرگرمیوں کا ذمہ دار قرار دینا بالکل ایسا ہے جیسا چوہدری نثار کے بارے میں کہا جا رہا ہے ‘ بڑا لیڈر بنا پھرتا ہے جو ایک بچے سے ڈرتا ہے یہاں حکومت کونسل ملازمین کے مقابلے میں خود آ گئی تو کہا جائے گا بڑا وزیراعظم بنا پھرتا ہے جو ملازمین سے ڈرتا ہے ‘ ان ملازمین کا حق ہے وہ قانونی بنیادوں پر چارہ جوئی کریں ان کا مقابلہ کرنے کے بجائے بلا کر اعتماد میں لیں ان کی تنخواہ مراعات اسلام آباد میں ہی ملازمت کا تحفظ کرنا آپ کا فریضہ ہے ‘ بطور وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر کے پاس ایک گاؤں کے سینئر راہنما آئے اور کہا چار اسامیوں پر تقرریوں کا فیصلہ میں کروں گا چوہدری لطیف اکبر نے بات مان لی ‘ راہنما نے گاؤں جا کر خوب شور مچایا مجھے اختیار مل گیا ایک ماہ بعد پریشان واپس آئے اور کہا میرے گھر چار ماہ کا راشن ایک ماہ میں ختم ہو گیا ہے چار کی جگہ چار سو اُمیدوار ہیں کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا آپ ہی فیصلہ کریں میری توبہ ہو گئی ہے ‘ (چوہدری لطیف اکبر کو بھی تنظیمی اختیار ملا ہوا ہے ؟)کام کرنے والے بغیر اختیار وسائل کے بھی کام کرتے ہیں یوتھ پارلیمنٹ کے صدر اسد قریشی ایڈووکیٹ ‘ چوہدری مراد ‘ کامل شاہ و دیگر نے اپنی مدد آپ کے تحت کوہالہ اپنی ٹیم کے ہمراہ سیاحوں کا استقبال کرتے ہوئے اچھا پیغام دیا ہے یہ ول پاور اصل چیز ہے جو اوپر سے نیچے تک گمشدہ ہے ‘ ایوان وزیراعظم میں ایک ہزار امداد کیلئے بیوہ کو پرنسپل سیکرٹری کی منظوری درکار ہے تو پھر اس کا پل صراط مرکر ہی عبور کر سکتی ہے؟