1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. تعلیمی نظام کا جنجال

تعلیمی نظام کا جنجال

وطن عزیز پاکستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سہولیات سے آراستہ کرنے کے تسلسل کو حقیقی معنوں میں آراستہ کرنے کے بجائے چل چلاؤ چکروں کے جنجال میں اُلجھائے رکھنے سے مسائل مشکلات کا خاتمہ ہونے کو نہیں آتا۔ اگر کوئی ان کے حل کیلئے خود کو داؤ پر لگائے تو بھی اس کے ہاتھ پاؤں جکڑنے کیلئے ملک کے تمام اداروں شعبہ جات میں موجود مافیاؤں کا نیٹ ورک ایسا جال پھینکتا ہے کہ وہ چکرا کر چاروں شانے چت ہو جاتا ہے اشرافیہ کا جادو سر چڑھ کر بولتا۔ ورنہ جو صبر و استقامت، ایثار قربانی، ہمت برداشت ملت پاکستان رکھتی ہے اس کا ثمر ترقی، خوشحالی ہونا چاہیے تھا یہ ظلم کا جیتا جاگتا سلسلہ بطور تعلیمی نظام ایسا ثبوت ہے جسے دیکھتے ہوئے باقی شعبہ جات کی حالت کا اندازہ لگانا بہت آسان ہے ہر سال تعلیمی اداروں میں امتحانات کے بعد پرائمری سے لیکر یونیورسٹی تک نئے کورس کی کتابوں، کاپیوں کا جھنجٹ مڈل کلاس سے لیکر لوئر کلاس تک کے خاندانوں کیلئے مصیبتوں کا پہاڑ بن چکا ہے۔ سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار اس قدر بدنام کیا جا چکا ہے جس کی وجہ سٹاف کی سفارش سیاسی تقرریاں اور غیر موثر نگرانی جواب دہی کا فقدان سب سے بڑھ کر اس کے محکمہ کا اوپر سے نیچے تک سیاست کا آلہ کار بن کر تباہ وبرباد ہوتا ہے تو پرائیویٹ ایجوکیشن سسٹم کا نصاب (سلیبس) کے رنگ برنگے جادو بھی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں۔

سرکاری تعلیمی نظام کو محض وقت کا ضیاع مان چکے ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ معاشی سختیوں کے ہاتھوں مجبور والدین بچوں کو سکول بھجوانے کے خیال سے محروم ہو چکے ہیں جو اس طرف توجہ دیتے ہیں وہ پرائیویٹ سیکٹر کی طرف جا کر اس کا معاشی بوجھ اُٹھانے کیلئے پھر حلال حرام کی تمیز کو بھلانے کی ایک اور ظلمت کے مرتکب خود ہوتے جا رہے ہیں۔ سرکاری سیکٹر کا نصاب بھی اس سے محفوظ نہیں رہا ہے جس کے ہاتھوں ہر سال بک ڈپوز سٹالز پر والدین جن کی رزق حلال سے بہت محدود آمدن ہے، حسرت کی تصویر بنے ہوتے ہیں کون سی کتاب لیں کاپی لیں کون سی چھوڑیں ان کے ساتھ دیگر چیزوں کی لمبی فہرست کا کیا کریں سب سے بڑھ کر ایک کے بجائے ہزاروں طرح کے نصاب وہ بھی ہر سال بدل کر پرنٹرز ایجوکیشن مافیا کے ہوس کو بڑھاتا ہے، پھر یونیفارم اور سکولز میں طرح طرح کے فضول ایام چیزوں کے نام پر اخراجات کے بہانے یاجوج ماجوج جیسی تعلیمی بربادی مچائے ہوئے ہیں بغیر مقصد کے بارہ بارہ کتابوں کاپیوں کی فہرست اور ان کے کور چمکتے مختلف رنگوں نمبروں سے بھر کر نایاب اشیاء جیسی قیمتیں لگا کر دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کا ڈاکہ ڈلوائے جاتے ہیں جس کی زد میں سرکاری اداروں کے نصب کی کتابیں کاپیاں یونیفارمز منسلک اشیاء آ چکی ہیں۔

تعلیمی نظام کے اس حال میں وطن عزیز کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے یہ وطن دشمن مماک قوتوں سازشوں سے بڑی دشمنی ہے جس کی آگ میں متوسط مڈل لوئر کلاس کا ہر وہ خاندان گھر جل رہا ہے جو اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کی ہمت کرتا ہے، وزیراعظم عمران خان اس تعلیمی حالت خصوصاً نصاب کے متعلق درد دِل کا اظہار کرتے ہیں ان کے زبان پر آنے ولے ارادے نیک ہیں لیکن کرپشن کے خلاف اپنے عزم عہد جیسا عمل اس جانب بھی دکھائیں، ایک نصاب ایک جیسا نظام تعلیم لا کر ملک دشمنوں سے بڑی دشمنی سے نجات دلائیں نیز صوبائی، مقامی حکومتوں، اداروں، شعبہ جات کو اہداف دیتے ہوئے نتائج برآمد کرائیں یہ کام تو بغیر خرچے کے ہو سکتا ہے نصاب کو سادہ اور کم سے کم مقدار میں تیار کرایا جائے پہلے مرحلے میں یونیفارم ایک جیسا کرایا جائے پھر ماسوائے کیڈٹ اور تکنیکی پیشہ وارانہ ہنر مندی کے اداروں کے باقی سب ملک بھر میں آرمی سمیت تمام سرکاری اداروں، سوسائٹیز، ممالک بشمول پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا نصاب یونیفارم ایک بنا کر غریب متوسط طبقات جو اصل قوم ہیں کو ملک دشمن نظام تعلیم کی غلامی سے نجات دلائی جائے جس کے لیے صرف وزیراعظم عمران خان ہی نہیں بلکہ وہ تمام ادارے جو نظام مملکت کا لازمی حصہ ہیں وہ بھی اپنے کردار سے ثابت کریں کہ وہ واقعتا ملک و ملت کے جانثار ہیں۔