1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. یوم یکجہتی کشمیر

یوم یکجہتی کشمیر

حکومت پاکستان اور آزادکشمیر کی سیاسی قیادت، حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے نمائندگان کے مابین طے پایا ہے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو درکار تائید و حمایت کے فریضے میں مل کر اتحاد یکجہتی کے ساتھ کردار ادا کیا جائے گا۔ ہم سب ایک ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں جس کے لیے کردار کا تعین تمام تر حقائق حالات واقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مستقل بنیادوں پر استوار کیا جائے۔ اس ضمن میں پہلے آزادکشمیر حکومت کی میزبانی میں آزادکشمیر کی سیاسی جماعتوں کے سربراہان مقبوضہ کشمیر حریت کانفرنس میں شامل جماعتوں کے نمائندگان کا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ سب شرکاء کی جانب سے تفصیلی بحث تبادلہ خیال کے ساتھ سفارشات مرتب کی جائیں گی، جس کے لیے دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان کی میزبانی میں آزادکشمیر حکومت اپوزیشن، سیاسی جماعتوں کی قیادت، حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے نمائندگان کا اجلاس ہو گا، خارجہ اُمور سمیت تمام منسلکہ اداروں کے حکام شریک ہوں گے، عالمی، علاقائی، قومی اور مقبوضہ کشمیر کے اندر کے حالات، سوچ فکر و اطلاعات پر بریفنگ ہو گی۔ تمام تر پہلوؤں کے ساتھ مستقبل کے امکانات پیش نظر رکھتے ہوئے باریک بینی کے ساتھ حکمت عملی ترتیب دی جائے گی، عالمی، علاقائی، قومی سطح پر سفارتی، سیاسی، ذرائع ابلاغ کے محاذوں پر موثر اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کے تناظر میں آزادکشمیر اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب سے قبل آزادکشمیر کی سیاسی قیادت اور حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے نمئاندگان کے ساتھ خصوصی نشستوں میں بات چیت کے نتیجہ میں حکومت پاکستان، آزادکشمیر کی سیاسی قیادت، حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے نمائندگان سے مستقل رابطے و مشاورت کو یقینی بنانے پر اتفاق کے ساتھ یہ اجلاس منعقد کرنے کے اقدامات تجویز ہوئے ہیں۔ امکان ہے کہ وزار ت خارجہ کی سطح پر حکومت پاکستان آزادکشمیر کی سیاسی قیادت، حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے نمائندگان پر مشتمل رابطہ گروپ کا قیام بھی عمل میں آ سکتا ہے تاکہ عالمی، علاقائی، قومی اور مقبوضہ کشمیر کے اپنے اپنے حالات واقعات پالیسیوں کے ہفتہ رفتہ تقاضوں پر مسلسل نظر مرکوز رہے اور کشمیر پر حکمت عملی کے ترتیب کے مسلسل عمل میں رکاوٹ تاخیر حائل نہ رہے گو کہ اس بار یوم یکجہتی کے موقع پر صدر پاکستان عارف علوی سے لیکر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت تمام سیاسی جماعتوں، مکاتب فکر سمیت عوام کی جانب سے بڑی عوامی ریلیوں، تقریبات، پروگرامات نے ثابت کیا کہ ان سب کی آواز کشمیریوں کی تائید حمایت میں یکتا ہے۔ تاہم مظفر آباد وزیراعظم پاکستان عمران خان کی آمد پر ان کی سیاسی و حریت قیادت سے خصوصی نشستوں میں کشمیر پر کردار کو موثر بنانے کیلئے مندرجہ بالا اُمور پر اتفاق خوش آئند ہیں۔

بھارت میں مودی حکومت یعنی دہشت گرد انتہا پسند مائنڈ سیٹ آر ایس ایس کے پاور کے تمام مراکز پر قبضے سے قبل یوم پاکستان سمیت اہم مواقع پر دلی پاکستانی سفارت خانے میں حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کی قیادت خود حکومت پاکستان سے رابطے مشاورت فیصلے کا براہ راست کردار نبھاتی آ رہی تھی جو بھارت میں ہندو وشواء راج کے بعد ممکن نہ رہا ہے جس کے تعطل کے طویل عرصے بعد یہ اتفاق رائے سنگ میل اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے مگر اس میں یہ خیال یقینی بنانا ہو گا کہ پاکستان کی جملہ قیادت مراکز بھی بھارت کی طرح اپنے مفاد کیلئے ہر طرح کے صوبائی علاقائی سوچ فکر اور جماعتی اختلافات بھلا کر ملکی مفاد پر یکجا ہوں، درمیان میں انتخابی، سیاسی، جماعتی، مذہبی دیگر اختلاف کو حائل زرہ بھر نہ ہونے دیں تو آزادکشمیر کی قیادت کو بھی کشمیر پر بات کے وقت باقی سب وابستگیو ں سوچ فکر کو یکسر بھلا کر کشمیر کاز سے اخلاص کا خالص ثبوت ثابت کرنا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر حریت کانفرنس کی قیادت کا پیروکار ہونے کا مظاہرہ کرنا چاہیے؟