1. ہوم/
  2. مزاحیات/
  3. عبدالحی/
  4. پرانا دوست اور مہنگائی

پرانا دوست اور مہنگائی

کل شام ایک پرانے دوست سے ملاقات ہوئی کافی عرصے کے بعدملاقات ہو رہی تھی تو سوچاکہیں بیٹھ کے چائے پی جائے اور گپ شپ کی جائے لہٰذا پاس ہی چھوٹے سے چائے کے ہوٹل میں بیٹھ گئے اُس نے اپنے لئے ایک تیز چینی والی چائے کا آڈر دیا میں نے ذیبطیس کی وجہ سے بغیر چینی کے چائے کی درخواست کی، چلو میری بیماری کے بہانے دوکاندار کی شوگر لیول رہی۔ گھر بار بال بچوں کے حال احوال کے بعدمیں نے پوچھا جناب آپ اتوار بازار میں کیا کر رہے ہیں تواُنھوں نے جواب دیا بچت میں تھوڑا چونکا تو وہ بولے بھائی میری ہوم منسٹر کے سخت آڈر ہیں کہ گھر کا سارا سودا سلف صرف اتوار بازار سے ہی آئے گاتاکہ کچھ بچت ہو سکے میں نے مسکرا کے کہا کہ یہاں بھی کچھ ایسے ہی حالات ہیں۔ خیر میں نے پوچھا کیا خریدا آپ نے تو اُنھوں نے کہا جناب جو لینے آیا تھا اُس کے علاوہ باقی سب کچھ خریدا ہے میں نے کہا کیا مطلب تو وہ بولے کہ مہنگائی کے جو حالات ہیں اس میں پھل یا گوشت تو صرف دیکھا جا سکتا ہے خریدا نہیں جا سکتااس لئے گوشت اور پھل کی تصویریں قیمتوں کے ساتھ بیگم کو واٹس اَپ کر دیں ہیں کہ بیگم تصویرں ہی ہانڈی میں ڈال دینابس اتنی احتیات کرنا کے غصے میں موبائل سمیت نہ پکا لینا، باقی کچھ سبزیاں خرید لیں ہیں اگر پکا لیں تو ٹھیک ہے ورنہ باغیچے میں لگانے کے کام تو آ ہی جائیں گی۔

اتنی دیر میں چائے آ گئی اُنھوں نے چائے کی چسکی بھری اور کہاکہ چائے کو بھی آگ لگ گئی ہے تو میں نے کہا جناب گرم گرم چائے کا ہی تو مزا ہے اُنہوں نے میری بات کو سنے اَن سنے کرتے ہوئے پتی چینی کے ریٹ ایسے بتا دیے کہ مجھے گمان ہوا ان کا بھی اب چائے کا ہوٹل ہی نہ ہو اچانک مجھے اُن کے ابا کا خیال آیا جو اُ س وقت بیماری کے دور سے گزر رہے تھے میرے دریافت کرنے پر اُنھوں نے بتایاکہ ایک سال پہلے ابا کا انتقال ہو گیااور پھر اُنھوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کے آج کل مرنا کون سا آسان ہے کفن دفن میں ہزاروں درکار ہیں اس کے علاوہ کھانے پینے میں جو لگے ہے وہ علیحدہ، تو میں نے کہا کوئی بات نہیں بھائی مرنا بھی تو ایک بار ہوتا ہے شادی کی طرح اس خرچے کو بھی خوشی خوشی کر لینا چاہیے میری اس بات کے بعد اُنھوں نے عجیب سی نظروں سے مجھے دیکھاشاید وہ میرے سے ایسے جواب کی توقع نہیں کر رہے تھے خیر میں نے چائے کا گھونٹ بھرا اور اُن سے پوچھا کے آج کل مشاغل کیا ہیں تو وہ بولے ہر ویک اہنڈ پہ فیملی کے ساتھ فلم دیکھنے تو ضرور جانا ہوتا ہے یہ سن کے میرے چہرے سے مسکراہٹ ایک دم غائب ہو گئی اور میں نے خود کو سبمھالتے ہوئے کہاجی میرا مطلب تھااجکل کام کاج کیا چل رہا ہے تو وہ بولے اُوہ....تو آپ کا مطلب کام کاج کرنا گویا کوئی شغل ہے مجھے اور کوئی جواب تو نہ سوجھامیں نے کہا بھائی عربی زبان میں شغل کا مطلب آپ کی نوکری سے ہوتا ہے تو وہ مسکرا کے بولے یہ تو میرے علم میں نہیں تھا البتہ میں یہ ضرور جانتا ہوں کے عربی ہر کام میں شغل چاہتے ہیں۔

پھر اُنہوں نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور کہا کام کیا کرنا ہے بس ایک پرائیوٹ جاب کر رہا ہوں آمدنی اتنی ہے کہ تنخواہ آنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہے اور سارا مہینہ اُدھار پے گزرتا ہے پھر تنخواہ آنے پے وہ اُدھار اچکا کہ دوبارہ کسی دوست کی جیب کاٹنی پڑتی ہے پھر وہ ایک دم بولے یار اپنا فون نمبر تو دے دوکبھی کبھار بات ہی ہو جایا کرے گی میں ایک دم کنفیوز سا ہو گیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی اپنا نمبر اُنھیں دے دیانمبر کو موبائل میں محفوظ کرتے ہوئے وہ بولے یار موبائل پے کال کرنا اب کون سا آسان کام ہے ادھر موبائل میں پیسے ڈلواؤ اُدھر پتہ ہی نہیں چلتا کہاں گئے میں تمھے مس کال کر دیا کروں گا تو تم واپس کال کر لیا کرناکچھ بات چیت ہو گئی تو پرانے وقتوں کی یاد تازہ ہو جایا کرے گی میں نے اُسی کنفیوزن میں کہا جی ضروراس کے بعد وہ صاحب اُٹھ کھڑے ہوئے میں بھی ساتھ ہی اُٹھا تووہ میرے سے اجازت طلب کرتے ہوئے بولے گھر جانے میں دیر ہو رہی ہے بیگم صاحبہ کچھ پکانے کے انتظار میں ہوں گئی اور اگر میں زیادہ لیٹ ہو گیا تو مجھے بہت پکائیں گئی یہ بات سُن کے ہم دونوں ہی ہنس دیے کیونکہ شائد بیگمات کے معاملے میں ہر شخص کا حال دوسرے سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہوتا ہے اتنے میں چائے کے برتن اُٹھانے ایک لڑکا آیاتو اُنہوں نے فورن اپنا ہاتھ جیب میں ڈالا اور بولے میری موٹر سائیکل کی چابی پتہ نہیں کہاں چلی گئی تو میں نے بغیر وقت ضائع کیے چائے والے لڑکے کو پیسے ادا کئے تب تک یقیننََ اُن کی چابی بھی مل چکی تھی پھر انھوں نے جاتے ہوئے گرم جوشی کے ساتھ ہاتھ ملایاخدا حافظ کہااور اپنے رستے چل دئے میں نے بھی اپنا رستہ لیا اس سوچ کے ساتھ کے پتہ نہی کب اچانک میرے فون کی گھنٹی بجے اور انہی صاحب کی آواز میری جیب میں سنائی دے اُف۔۔۔۔۔ میرا مطلب ہے کانوں میں سنائی دے۔۔