1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. عبدالحی/
  4. توکل

توکل

ایک مسلمان کے لیے کا مطلب زندگی اور زندگی کی ہر بات ہر مسئلے کو اللہ کی ذات ، اللہ کی مرضی ، اللہ کی خشنودی پر چھوڑ دینا ہے پھر نتیجہ کچھ بھی نکلے اُسے قبول کرتے ہوئے خالِق کائنات کا شکر ادا کرناہے اور بے شک اللہ ربُ العزت کے قریب پسندیدہ چیزوں میں سے ایک ہے ، جب بھی کی مثال دی جاتی ہے تو پرندوں پر دی جاتی ہے ، پرندے صبح جب بھوکے پیاسے رزق کی تلاش میں نکلتے ہیں تو اُنھیں اس بات کا پورا یقین ہوتا ہے کہ اُن کا پیدا کردہ رب اُنھیں رزق دے گا اور شام کو جب وہ واپس آتے ہیں تو خالی ہاتھ آتے ہیں کیونکہ اُنھیں آنے والے کل کی کوئی فکر نہیں ہوتی وہ کوئی خوراک ذخیرہ نہیں کرتے ہیں، اگر کبھی رات کے اندھیرے میں اُن کا گھونسلہ کسی قدرتی طوفان یا کسی قدرتی حادثے کا شکار ہو جائے تو وہ بلکل بھی چیخ و پکار نہیں کرتے بلکہ صبح ہوتے ہی کائنات کے مالک کی حمد و ثناء کرتے ہوئے اپنے گھر کی دوبارہ تعمیر میں لگ جاتے ہیں۔

انسان ہمیشہ سے بے صبرہ رہا ہے زندگی اور حالات کو اپنی چاہت کے مطابق دیکھنا چاہتا ہے اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنا چاہتا ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو بہت جلد مایوس ہو جاتا ہے اور غلط رستے اختیار کرلیتا ہے، ایسے ہی بے صبرے اور مایوس انسانوں کی تاک میں بیٹھا انسان کا کھلا دشمن شیطان بہت جلد کسی بھی مایوس انسان کو باآسانی بہکا کر ایسے رستے کی طرف لے جاتا ہے جہاں ظاہری دنیاوی کامیابی اور آسائشیں میسر ہوتی ہیں اور یہی سب کچھ تو انسان چاہ رہا ہوتا ہے، دنیاوی زندگی ہو، دین کا رستہ ہو، اس پر چلنے والا ایک عام انسان ہو یا اللہ کا کوئی نیک بندہ شیطان ہر ہر قدم پر اُسے بہکانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور تب تک وہ باز نہیں آتا جب تک اپنی سازش میں کامیاب نہیں ہو جاتا، کچھ دن پہلے یہ متحدہ عرب امارت کی بات ہے کہ میں ٹیکسی میں ایک شہر سے دوسرے شہر جا رہا تھا، ٹیکسی کا ڈرائیور پاکستانی اور پشاور سے تعلق رکھتا تھا اس کے ساتھ گپ شپ شروع ہوئی تو اُس نے بتایاکہ وہ عرصہ آٹھ سال سے یہاں مقیم ہے اور ان سالوں میں وہ مختلف کمپنیوں اور گھروں میں ڈرائیور کے طور پر ہی کام کرتا چلا آ رہا ہے اور آج کل بھی وہ ایک کمپنی میں ہی ملازمت کر رہا ہے پھر جیسے جیسے بات چلتی گئی تو اُس نے مجھے یہ بھی بتایا کہ وہ اور دوسرے ڈرائیور حضرات کیسے اور کن کن طریقوں سے ڈرائیونگ میں ہیرا پھیری کرکے کمپنی کو دھوکہ دے کر ذاتی پیسے بناتے ہیں کسی شخص کا فراڈ اُسی کے منہ سے سُننا میرے لیے کوئی نئی بات نہیں تھی ہم اُس دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں منہ میں جانے والے لقمے کے حلال یا حرام ہونے کا تصور ختم ہو چکا ہے اُن حضرت کی جو بات میرے لیے تکلیف کا باعث بنی وہ یہ کہ ہم اپنے ہر کام میں اللہ تعالٰی کی ذات کو شامل رکھتے ہیں اُس شخص نے بھی اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ہر ماہ تنخواہ کے علاوہ کچھ ہزار درہم کما لیتاہے اُس نے پھر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ ان آٹھ سالوں میں اُس نے پاکستان میں اپنا ذاتی گھربنایا ہے اپنے بہن بھائیوں کی شادیاں کی ہیں اپنی شادی کی ہے اور اب گھر کے علاوہ اُس کے پاس تھوڑی سی زمین بھی ہے، قارئین اکرام میرا یہاں کسی واقع کا زکر کرنا کسی کو گناہ گار ثابت کرنا یا شرمسار کرنا بلکل بھی نہیں میر ا بتانے کا مقصد تو صرف یہ ہے کہ رب تعالی کی ذات پہ ، صبر ، شکران سب باتوں کا مطلب یا شائد تصور بھی دنیا کی ڈکشنری میں بہت تیزی سے ختم یا تبدیل ہو تا جا رہا ہے ہم اپنی ذندگی میں مُیسر آنے والے ہرصیح یا غلط موقع کو اللہ کی دی ہوئی نعمت سمج کر قبول کر لیتے ہیں اور کسی کا حق یا پیٹ کاٹ کر حاصل کیے گئے فائدے پر اللہ کا بہت شکر ادا کرتے ہیں ، جبکہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ طریقہ یہ رستہ صرف اور صرف دنیا اور آخرت میں بربادی کی طرف لے جانے والا رستہ ہے۔
تو اصل میں ایک ایسا عمل جس میں دنیا اور آخرت کی کامیابیوں کا حل پوشیدہ ہے اگر میں کہوں کہ رکھنا عام حالات میں عام انسان کے لیے ایک مشکل ترین کام ہے تو یہ غلط نہیں ہو گا، ہم جس دور اور خاص کر کے جس مملکت اور جن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اس میں ہر بات کو اللہ کی خشنودی سے جوڑے رکھنا یقینن ایک کڑے امتحان کے مترادف ہے لیکن اس امتحان میں کامیابی نہ صرف دنیا بلکہ آخرت کی کامیابی بھی ہے۔ وقت ابھی بھی ہمارے ہاتھ میں ہے، ہم وہ لوگ ہیں جو ابھی تک زمین کے اوپر موجود ہیں چل پھر رہے ہیں سانس لے رہیں ہیں ، سورج مشرق ہی سے نکل رہا ہے یعنی توبہ کا دروازہ ابھی تک بند نہیں ہوا ہے تو میرے اپنے تمام پڑھنے والوں سے یہ گزارش ہے کہ اس وقت کو غنیمت جانیں اس لمحے کو غنیمت جانیں اوراپنے کیے گئے ہر برُے کام سے توبہ کریں ، اختیار کریں، پھر اپنے گھر اور آنے والی نسلوں کو بھی یہی درس دیں اگر آج ہم نے یہ موقع گنوا دیا تو کل ہم زمین کے نیچے ہوں گئے اور یہ موقع پھر اور کسی کے ہاتھ میں ہو گا ہمارے پاس نہیں۔ میری دُعا ہے اللہ ہم مُسلمانوں کے حال پر رحم کرے ہمیں ہدایت دے اور ہمیں پرندوں والی استقامت او ر عطا فرمائے۔ آمین