1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی محمود/
  4. من کی صفائی

من کی صفائی

بہت دنوں سے کمرے کی صفائی نہیں کی تھی جس وجہ سے کمرے میں مختلف قسم کے خالی ڈبے، مختلف قسم کے خالی پیکٹ، مختلف قسم کی خالی بوتلیں جمع ہو گئیں تھیں، ساتھ ساتھ کمرے کی چیزوں پر مٹی کی تہ بھی بن گئی تھی۔ بات آگے بڑھانے سےپہلے میں خالی "بوتلوں" کی وضاحت کرنا ضروری سمجھتا ہوں تاکہ آپ لوگ کسی قسم کے مفروضوں کی بنیاد پر میرے بارےمیں کوئی غلط رائے نہ قائم کر لیں۔ میں جوس، دودھ اور پانی کی خالی بوتلوں کی بات کر رہاہوں۔ میں واپس اپنی بات کی طرف آتا ہوں، چھٹی کے دن کمرے کی صفائی میں کافی وقت لگ گیا لیکن جب کمرے کی صفائی کر کے کمرے کو دیکھا تو بہت اچھا محسوس ہوا، کمرے میں سے فالتو چیزوں کو نکال کر اور مٹی جھاڑکر کمرہ خالی خالی اور صاف لگ رہا تھا۔ خالی اور صاف کمرہ دیکھ کر ذہن میں ایک خیال ابھرا، کہ کمرے کی طرح ہم نے اپنے ذہن کو، اپنے دل کو، اپنی زندگی کو، اپنے اردگرد کے ماحول کو بہت سارےفالتو لوگوں سے، بہت ساری فالتو سوچوں سے، بہت ساری فالتو پریشانیوں سے بوجھل کر رکھا ہوتا ہے۔ اور جس طرح ہمارے کمرے، ہمارے گھر مٹی اور فالتو چیزوں کی وجہ خراب ہوتے رہتے ہیں اسی طرح ہمارے ذہن، ہماری سوچیں اور ہماری زندگیاں بھی ان فالتو لوگو ں کی فالتو باتوں، فالتو حرکتوں کی وجہ سے خراب ہوتیں رہتیں ہیں۔ بعض اوقات ماضی کی کوئی یاد، بعض اوقات ماضی کی کوئی غلطی، بعض اوقات ماضی سے جڑے پیارے لوگ ہمارے ذہنوں میں قبہ، کئے ہمیں دیمک کی طرح اندر ہی اندر کھوکھلا کرتے رہتے ہیں اکثر ہماری حالت اس کنویں کی طرح ہو جاتی ہے جس میں سے ہم کتے کی متعفن نعش نکالنے کی بجائے اس امید سے چالیس چالیس بالٹیاں پانی کی نکالتے رہتے ہیں کہ شاید اس کا پانی پاک ہو جائےاور پانی میں سے بدبو ختم ہو جائے، لیکن ہم اسی سعی میں ساری عمر ماضی کی متعفن یادوں سےا پنا وجود، اپنا ذہن، اپنی سوچیں الودہ اور ناپاک کئے رکھتے ہیں اور شدت سے اس شعر کا ودر کرتے رہتے ہیں۔

یاد ماضی عذاب ہے یا رب

چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

میرے خیال میں یادیں بھی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑی اور جوان ہوتیں رہتیں ہیں، ہماری آنکھوں سے نکلے آنسو ان کی جڑوں کو مضبوط کرتے رہتے ہیں ان کی جڑیں ہمارے وجودکے اندر تک سرائیت کر جاتی ہیں، کچھ یادیں ہمارے لئے بہت مفید ہوتیں ہیں ان کا ہماری زندگی کے ساتھ بہت خوشگوار تعلق ہوتا ہے یہ یادیں اپنے ساتھ بہار سی خوشبو اور تازگی لے کر آتیں ہیں۔ لیکن اس کے بر عکس کچھ یادیں ہمارے وجود کا ناسور بن چکی ہوتیں ہیں ا ور یہ یادیں اپنے ساتھ آگ سی تپش لے کر آتیں ہیں جس میں ہم مسلسل جلتے رہتے ہیں اس قسم کی یادیں ہماری زندگی میں خالی ڈبو ں کی طرح بوجھ بنی رہتی ہیں ان کی صفائی بہت زیادہ ضروری ہوتی ہے۔ ہمارے ذہنوں میں یادوں کی طرح بہت ساری فضول فکروں نے بھی ڈیرے ڈالے ہوتے ہیں اور اگر ہم تھورا ساغور کریں تو ہمیں محسوس ہو گا کہ ہم نے اپنے وجود کو ایسی بہت سی فکروں سے بوجھل کیا ہوتا ہے جن کا ہمارے ساتھ کسی طرح کا بھی تعلق نہیں ہوتا۔ بہت سے سارے ظلم اور بہت ساری نا انصافیاں ایسی ہوتیں ہیں جن کو ہم کبھی بھلا نہیں سکتے ان سے جڑے لوگ ہمیں کبھی نہیں بھولتے، ہم ان مظالم کا بدلہ لینے اور ان ناانصافیوں کے حساب کے لئے ساری زندگی انتظار کی سولی پر لٹکے اپنے آپ کو مزیداذیت میں مبتلا کئے رکھتےہیں۔

جس طرح ہم صفائی کی مہم میں ہفتہ صفائی مناتے ہیں اور اس دوران ہم اپنے گھر وں، اپنے سکولوں، اپنے دفاتر، اپنے گلی محلوں کو خصوصاً صاف کرتے ہیں اسی طرح ہمیں اپنے من کی، اپنے ذہن کی صفائی کا ایک دن بھی منانا چاہیے اور اس دن تمام ایسی یادوں کو جو آتے ہی ہمیں درد اور تکلیف کے گھن چکرمیں ڈال دیتیں ہیں، تمام ایسی فکروں کو جو ہمیں دیمک کی طرح دن بدن کھوکھلا کرتی رہیںھ ہیں ان کو چن چن کر اپنے وجود سے نکال کر اپنے ذہن کو، اپنے دل کو مکمل صاف کر دینا چاہیے۔ ایسے تمام لوگ جنہوں نے زندگی کے کسی بھی موڑ پر ہمارے ساتھ ظلم اور ناانصافی کی ہوتی ہے ان کو معاف کر کے خود کو اذیت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نکال دینا چاہیے۔ جس طرح صفائی کے بعد کمرہ صاف اور خالی خالی لگتا ہے اسی طرح آپ کے بعد اپنے وجود کو خالی، ہلکا اور انتہائی پرسکون محسوس کرتے ہیں۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے، کیا اپنے ذہن سے ان تمام سوچوں، یادوں اور فکروں کو نکالنا اتنا ہی آسان ہے جتنا آسان اس کے بارےمیں بھاشن دیناہے؟ یا اگر آسان ہے تو کیسے ؟ یقیناً یہ سوال انتہائی اہم ہے ۔ اس کے جواب میں یہ کہنا چاہوں گا کہ جس طرح اپنے اردگرد کی صفائی کے لئے ہمیں بارحال محنت کرنا پڑتی ہے اسی طرح ہمیں ذہن اور کے لئے بھی تھوری اور مسلسل محنت کرنا پڑے گی، اس کے لئے ہمیں کچھ اہم قدم اٹھانےہوں گے اور اپنی زندگی میں سے کچھ عادتوں کو نکالنا اور کچھ کو اپنانا پڑے گا۔ چونکہ یہ بہت اہم موضوع ہے اس لئے انشااللہ اس پر میں پھر کسی دن تفصیلی کالم میں بحث کروں گا۔