1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. اسماء طارق/
  4. کرونا وائرس اور مجنوں کی ہدایت

کرونا وائرس اور مجنوں کی ہدایت

سلام عرض ہے، سناو کیسی ہو پینو۔۔ امید کرتا ہوں خیریت سے ہوگی۔ کئی دنوں سے تمہاری یاد آرہی تھی۔۔ سوچا تمہیں خط ہی لکھ لوں آج کل ویسے بھی چھٹیاں ہوگئی ہیں اور پڑھنا لکھنا تو ہم نے ہے نہیں۔ ویسے مجال ہے جو کبھی تم ہمیں خط لکھ دو، تم اپنے اسی کالے کلوٹے ممی ڈیڈی منگیتر کو ہی لکھنا۔ پر کیا فرق پڑتا ہے تم لکھو یا میں لکھوں بات تو ایک ہی ہے نہ، ایسے ہی تھوڑی میں ڈھیٹ ہوں۔۔۔ چلو اب برا نہ مانو، میں تو آگے ہی بہت اداس ہوں، سنا ہے کوئی کرونا نامی وائرس آ گیا ہے دنیا میں، ان کہانیوں کو چھوڑو کہ کہاں سے اور کیسے آیا پر سنا ہے خطرناک ہے کافی اور ایک بندے سے دوسرے بندے میں پھیلتا ہے۔۔ اسی وجہ سے تو ہمیں چھٹیاں ہوئی ہیں۔ کیا کہوں ایک تو آگے ہی وائرس کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں اور دوسرا یہ جو غلط صحیح خبریں بغیر کسی تصدیق کے دھڑادھڑ نشر ہو رہی ہیں وہ اور پریشانی بڑھا رہی ہیں۔ موبائل کھول لو یا ٹی وی آن کر لو جو تھوڑی دیر کے لیے، یوں لگنے لگتا جیسے اب تو آپ گئے بس کلمہ پڑھ لو۔۔ اللہ خیر کرے۔

سنو ہمیں ایسے مشکل وقت میں سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، ہر سنی سنائی بات پھیلانے سے گریز کرنا ہوگا۔۔۔۔ ہمیں خود کو پازیٹو رکھنا ہوگا اور دوسروں تک بھی مثبت پیغام پہنچانا ہے تبھی ہم اس بیماری سے لڑ سکتے ہیں۔۔۔۔ یہ سچ ہے کہ کرونا وائرس ایک خطرناک وبا ہے جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، لوگ مر رہے ہیں مگر ذرا سی احتیاط سے لوگ ٹھیک بھی ہو رہے ہیں۔ ہمیں بھی نیم حکیم خطرہ جان بننے کی بجائے ان ہدایات پر عمل کرنا چاہیے جس پر عمل کرنا کا اصل ڈاکٹروں نے کہا ہے۔۔ تمہاری گندا رہنے کی عادت کو جانتا ہوں پر دیکھو اب تھوڑا صفائی کا خیال رکھنا، بے وجہ ناک کان میں انگلیاں مت ڈالنا۔۔ باہر ریڑھیوں ٹھیلوں سے چٹ پٹےکھانے کھانے میں بھی احتیاط کرنا اور نہ ہی اب بچوں سے چھین کر کچھ کھانا، تمہاری یہ عادت مجھے ویسے ہی بہت بری لگتی ہے۔ اور یونہی نہ تھوکا کرو ایسے ہی زمین پر جہاں دل کرے، اس سے بیماری پھیلتی ہے۔ پتا نہیں تم ماسٹرز میں کیسے پہنچ گئی ہو کبھی کبھی تمہاری حرکتیں دیکھ کر مجھے یقین تو نہیں ہوتا۔ اور وہ جو تم منہ کھول کھول کر کھانستی اور چھینکیں مارتی ہو کہ ساتھ محلے والے بھی ڈر جائیں، اگرچہ تمہاری اسی عادت کی وجہ سے ہی میں تم پر فدا ہوں مگر ڈئیر پینو تمہیں اب اپنی یہ عادات بدلنا ہوگیں، کھانستے اور چھینکتے ہوئے منہ پر ہاتھ رکھنا ہوگا۔۔ وگرنہ" کرونا " بھی تم پر فدا ہو سکتا ہے جو میرے دل ناتواں کو کسی صورت قبول نہیں۔۔ اور یہ چھمو اور رانی کے ساتھ ہر جگہ گھومنا پھرنا بھی کم کرو اب تو لوگ ہاتھ ملاتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں۔۔

ہائے کیا وقت آ گیا ہے۔ بس خدا خیر کرے۔۔ ہاتھ باقاعدگی سے دھونے ہیں اور خوب سارا پانی پینا ہے۔۔ تم سمجھدار ہو اسی لئے تم سے کہہ رہا ہوں تم نے گھر اور محلے میں بھی سب کو سمجھانا ہے۔۔ کھانسی نزلہ زکام یا بخار کی صورت میں گھبرانا نہیں احتیاط کرنی ہے اور ڈاکٹر سے رجوع کرنا ہے۔۔ خود ڈاکٹر نہیں بننا سمجھ گئی نہ۔۔۔۔ دیکھو اب میرے خط کو ایسے تو نہ دیکھو۔۔۔ یہ میں ہی ہوں تمہارا مجنوں۔۔ میں بھی کبھی کبھی کوئی سمجھداری والی بات کر سکتا ہوں۔۔ چلو شکر ہے آخر کسی بات پر تو تم نے مجھ سے اتفاق کیا۔۔ سنا ہے تمہارا کالا کلوٹا ممی ڈیڈی منگیتر گوروں کے دیس سے واپس پاکستان آنے کا سوچ رہا ہے۔۔ دیکھو اسے سمجھاو ان حالات میں سفر کرنا صحیح نہیں ہے۔ جانتا ہوں وقت مشکل ہے اور اپنوں کے بغیر وہاں پردیس میں رہنا آسان نہیں مگر اپنوں کےلیے یہ برداشت کرنا ہو۔۔ تم تو جانتی ہو یہ وائرس وبا بن گئی ہے جو اسی طرح ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے۔ اب ہمیں احتیاط کرنا ہو گی اپنوں کےلیے۔۔ اس طرح ان علاقوں سے جہاں وہ پھیل چکا ہے، نقل مکانی کرنا دوسرے علاقوں کےلیے مشکلات کا سامان ہوسکتا ہے۔ اب سب کو جہاں وہ ہیں وہیں رہ کر یہ لڑائی لڑنی ہے اور خیر مانگنی ہے۔۔ ہم اپنی خاطر دوسروں کو مشکل میں نہیں ڈال سکتے۔ سمجھ گئی نہ۔ سنا ہے اب ہر طرح کے اجتماع کو روک دیا گیا ہے، تم بھی اب پارٹیوں اور شادی بیاہ وغیرہ میں جاتے ہوئے احتیاط کرنا۔۔۔ جانتا ہوں تمہارے لیے مشکل ہے مگر ضروری ہے۔ کرونا سے متعلق کسی بھی راہنمائی کے لئے اس نمبر 1169 پر رابطہ کرنا میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس مت کرنا۔۔ اور سنو منفی باتیں نہ کرنی ہیں اور نہ کرنے دینی ہیں۔۔ اس سے دور رہنا ہے۔۔۔ مثبت رہنا ہے اور مثبت باتیں پھیلانی ہیں۔۔۔ جتنی ممکن ہو احتیاط کرنی ہے اور رب سے سب کےلیے خیر مانگنی ہے۔

ویسے سنا ہے شادی ہال بند کر دیے گئے ہیں اور اب شادیاں سادگی سے ہونگی۔ میں سوچ رہا تھا کہ اگر تم کہو تو اماں کو بھیجوں رشتے کےلیے، اچھا ہے نہ کم خرچے میں سب معاملات طے ہو جائیں گے، قسم سے بڑا فائدہ ہے۔ اچھا اچھا اب جوتا تو نہ اتارو میں تو ویسے ہی مذاق کر رہا تھا۔ یہ تم اس کالے کلوٹے بشیر کی وجہ سے میرے ساتھ جو سلوک کرتی ہو نہ اچھا نہیں ہے یہ، کہہ دیتا ہوں۔۔ دیکھ لینا اس نے ایک دن وہاں کوئی گوری پسند کر لینی ہے اور تم نے یہی رہ جانا پھر نہ کہنا مجنوں، تم نے بتایا نہیں۔۔ قلم رکھتا ہوں، اب میں تمہاری طرح فارغ تھوڑی ہوں اور نہ ہی میرے گھر درجن نوکر چاکر ہیں۔۔۔ مجھے تو ابھی بھینسوں کو چارہ بھی ڈالنا ہے۔۔ پھر کبھی باقی خط لکھوں گا۔۔ اپنا خیال رکھنا اور اس بار تو خط کا جواب دے دینا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تمہارا مجنوں

اسماء طارق

اسماء طارق کا تعلق شہیدوں کی سرزمین گجرات سے ہے۔ کیمیا کی بند لیب میں خود کو جابر بن حیان کے خاندان سے ثابت کے ساتھ ساتھ کھلے آسمان کے نیچے لفظوں سے کھیلنے کا شوق ہے۔ شوشل اور ڈولپمنٹ اشوز پر  کئی ویب سائٹ اور نیوز پیپر کے لیے  لکھتی   ہیں اور مزید بہتری کےلئے کوشاں    ہیں۔