1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. اسماء طارق/
  4. پاکستان لیڈر شپ پروگرام

پاکستان لیڈر شپ پروگرام

ہم اپنے پیارے "پاکستان" کو پھلتا اور پھولتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا بھر میں پاکستان کی مثبت تصویر ابھرے۔ لیکن ہم صرف چاہنے اور سوچنے تک ہی محدود ہیں۔ ہم نے کبھی یہ معاملہ زیر غور نہیں لایا کہ تعلیم کے شعبے میں پاکستان کا نمبر آگے آنے کی بجائے پیچھے کی طرف کیوں جارہا ہے۔ ہماری نوجوان نسل پڑھ رہی ہے۔ ڈگریوں کے انبار اکٹھے کر رہی ہے۔ جب ہمارے بچے اسکولوں میں جا رہے ہیں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ہمارے اساتذہ اپنی محنت اور لگن سے تعلیم کے زیور سے پوری قوم کو آراستہ کر رہے ہیں تو پھر ہمارا ملک بجائے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے تنزلی کی طرف محو سفر کیوں ہے؟

ہم نے کبھی اس کیوں سے آگے بڑھ کر سوچا ہی نہیں۔۔ اگر ہم زرا سا اس کیوں پر توجہ مرکوز تو ہم پر آگہی کے در وا ہو جائیں۔ پاکستان میں ہم اپنے بچوں کو تعلیم تو دلوا رہے ہیں لیکن ہماری قوم کا یہ قیمتی سرمایہ شعور سے یکسر نا بلد ہے۔

دوسرے ممالک کی اگر بات کی جائے تو وہاں بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کے اخلاق و عادات پر بھی کام کیا جاتا ہے اور ساتھ ساتھ کچھ دوسری اسکلز بھی سکھائی جاتی ہیں جو ان کی شخصی تربیت میں نہایت اہمیت کی حامل ہیں لیکن پاکستان میں ایسا کوئی نظام نہیں اور اسکول کالجوں میں بھی ایسا کوئی کورس نہیں پڑھایا جاتا، بچوں کو صرف کتابیں رٹوائی جاتی ہیں۔ نہ ہمارے ہاں بچوں کو کچھ ایسی بنیادی اسکلز سکھائی جاتی ہیں جو تعلیم کے ساتھ ساتھ پریکٹیکل زندگی میں ان کی راہنمائی کریں۔ اور یہی تمام وجوہات پاکستان لیڈر شپ پروگرام کے قیام کی وجہ بن گئیں۔ پاکستان لیڈر شپ پروگرام دراصل ایک قدم ہے امیدوں اور خوابوں کی طرف۔

ہمارے ملک کا قیمتی اور انمول سرمایہ ہمارے بچے اور نوجوان نسل جن سے ہماری امیدیں وابستہ ہیں ان کے لیے بالخصوص پاکستان لیڈر شپ پروگرام نے یہ اسٹیپ لیا ہے کہ ان کے لیے کچھ ایسا پروگرام شروع کیا جائے جو انکی شخصی تربیت میں نمایاں کردار ادا کرے گا تاکہ زندگی کے ہر میدان میں وہ کامیاب ٹھہریں۔

پاکستان لیڈر شپ پروگرام دراصل ایک سوچ ہے ملک و قوم کے قیمتی سرمایہ کے لیے کچھ ایسا کرنے کی جو انہیں مدد دے سکے۔ خود کو پہچاننے اور بہتر انسان میں ڈھالنے کی، ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کیسے کرنا ہے اور کتابوں کے علاوہ خود میں اسکلز کیسے پیدا کرنی ہیں۔ پاکستان لیڈر شپ پروگرام ان تمام چیزوں کو سیکھنا سکھاتا ہے۔

پاکستان لیڈر شپ پروگرام نئی نوجوان نسل کی زندگیوں میں تبدیلی کیسے لا سکتا ہے؟ جب ہم کسی انسان کے ہاتھ میں خوابوں کی ڈور تھماتے ہیں تو ایک تبدیلی خود بخود ہی وجود میں آجاتی ہے اور پاکستان لیڈر شپ پروگرام نہ صرف خواب دیکھنا سکھاتا ہے بلکہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنا۔ کھلی آنکھوں میں رچے خوابوں کو پورا کرنا بھی سکھاتا ہے۔

یہ پروگرام کچھ طالب علموں کی شرارت ہے جنہوں نے نہ خود چین سے بیٹھنا ہے اور نہ دوسروں کو بیٹھنے دینا ہے۔۔ جن کے ذہن میں بس اک ہی دھن سمائی بس کچھ کرنا ہے۔ جب دنیا آرام اور چین سے سنہرے خواب سجا رہی ہوتی ہے۔ انہیں یہ فکر ستاتی ہے اب ان خوابوں کو شاہکار ہونا چاہیے۔

پاکستان لیڈر شپ پروگرام ایک تربیتی پروگرام ہے جو چھ سے دس ہفتوں پر مشتمل ہے۔ جہاں ہر ہفتے ایک مختلف Module پر کام کیا جاتا ہے۔ جہاں صرف پڑھانا اور رٹا لگوانا مقصود نہیں بلکے پریکٹیکل طریقے سے چیزوں کو سمجھایا جاتا ہے۔ بچوں کو ٹاسک اور ایکٹیویٹیز دی جاتی ہیں تاکہ وہ اس سے پریکٹیکلی سیکھ سکیں اور اسے اپنی زندگی میں شامل کریں۔ ان چھ ہفتوں میں بچوں کی ذہنی نشوونما سے لے کر ان کی کیریئر بلڈنگ سے ہوتے ہوئے ان کی شخصی صلاحیتوں کو جانچنے پرکھنے کے بعد انہیں نکھارتے ہوئے اس قابل کرنا کہ وہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق اپنی صلاحیتوں کے دم پر اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکیں اور معاشرے میں بہترین کردار ادا کر سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں مختلف شعبوں سے وابستہ نامور شخصیات کو مدعو کیا جاتا ہے جہاں وہ اپنی زندگی کے تجربات کو طالبات سے شیئر کرتے ہیں، جس سے وہ بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ وہ ان سے سوالات بھی پوچھتے ہیں۔ پاکستان لیڈر شپ پروگرام ہمیشہ سوال کرنے کو ترجیح حاصل ہے۔ طلبہ کو باقاعدہ سوال کرنا سیکھایا جاتا ہے کیونکہ سوال کرنے والا ہی پاتا ہے۔ ان کی خود اعتمادی کو بڑھانے کی خاص کوشش کی جاتی ہے۔

ہمارا مقصد بچوں اس قابل کرنا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیاں بھی بہتر بنائیں۔ تانیہ ارشد کا شکریہ جنہوں نے اسے لکھنے میں مدد کی۔

اسماء طارق

اسماء طارق کا تعلق شہیدوں کی سرزمین گجرات سے ہے۔ کیمیا کی بند لیب میں خود کو جابر بن حیان کے خاندان سے ثابت کے ساتھ ساتھ کھلے آسمان کے نیچے لفظوں سے کھیلنے کا شوق ہے۔ شوشل اور ڈولپمنٹ اشوز پر  کئی ویب سائٹ اور نیوز پیپر کے لیے  لکھتی   ہیں اور مزید بہتری کےلئے کوشاں    ہیں۔