اندورن سندھ ببرلو سکھر اور دیگر کئی مقامات پر دریائے سندھ سے نہریں نکالنے پر وکلا برادری اور قوم پرست جماعتیں احتجاج کررہی ہیں۔ یہ احتجاج آج دسویں روز میں داخل ہوچکا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں پھنسے کنٹینرز میں اربوں روپے کا قیمتی سامان خراب ہوچکا ہے۔ سندھ میں شدید گرمی کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں ڈرائیورز بیوپاری اور دیگر مزدور شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
ملکی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھنے والی انڈسٹری ٹرانسپورٹ پہلے ہی زبوں حالی کا شکار تھی اب اس نئے بحران نے جنم لے کر رہی سہی کسر پوری کردی ہے۔ ملکی معیشت کی بات کی جائے تو ہم پہلے ہی نازک موڑ پر کھڑے تھے لگتا ہے اب ہم اس مقام تک پہنچ چکے ہیں جہاں بس ایک دھکے سے ذلت کے پاتال میں گر جائیں گے اور سب کچھ دھڑام سے ختم ہو جائے گا۔ اس وقت ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ویسے ہی انت مچا رکھی ہے۔ غریب عوام بے بسی کی زندگی گزار نے پرمجبور ہے اور ہمارے حکمران سب اچھا کی گردان کئے جارہے ہیں اور آئے روز کہا جارہا ہے کہ مہنگائی کم ہورہی ہے۔
مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے اور بڑھتی ہی جارہی ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رکھا ہے کہ جس طرف ہانکیں گے یہ چل پڑیں گے۔ بدقسمتی سے ہماری عوام شعور کی ان منازل تک بہرحال نہیں پہنچ سکی لیکن خدا کا خوف کریں اس ملک کو تو چلنے دیں۔ آج دس روز ہوچکے ہیں سندھ کے تمام روڈ مکمل بلاک ہیں خام مال بروقت نہ پہنچنے کی وجہ سے ہماری گنتی کی چند صنعتیں کچھ بند ہوچکی ہیں اور کچھ بند ہونے کو ہیں۔
ملکی معیشت کی بہتری کے گن گانے والے کہاں چلے گئے ہیں۔ اب بے لگام مافیا اس غریب عوام کا وہ کچومر نکالے گا کہ اس بے بس مخلوق کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔ سندھ میں احتجاج کا اثر ملک کے دیگر علاقوں میں الگ سے تباہی مچائے گا۔ یہاں سوال یہ ہے کہ کیا کینال کے اس مسئلے کا حل کسی کے پاس نہیں ہے یا ہم سب نے اس عظیم تحفہ خداوندی کو برباد کرنے کی قسم کھا لی ہے۔
خدارا اس طرف توجہ دیں یہ تمام تر صورت حال ایک غیر معمولی تباہی کا اشارہ کر رہی ہے۔ مل بیٹھ کر اس مسئلے کافوری حل نکالیں اور اندرون سندھ سڑکوں کی بندش کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں پھنسے کنٹینرز کو فوری طور پر نکلوائیں۔ اربوں مالیت کا قیمتی سامان جو بچا کھچا ہے اسے مزید ضائع ہونے سے بچائیں اور اپنی منزل مقصود تک پہنچانے کا فوری کردار ادا کریں۔