1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. فیصل شہزاد/
  4. وی سی آر

وی سی آر

ناصر کو گئے کافی دیر ہوچکی تھی، میرا دل بڑے عجیب سے انداز میں دھڑک رہا تھا، بار بار خیال آ رہا تھا کہ کہیں ناصر ناکام نہ لوٹ آئے، دل کی دھڑکنیں بڑی بے ترتیب ہوئی جا رہی تھیں، میں ناصر کا انتظار دکان میں کر رہا تھا جہاں ہم دونوں اکٹھے کام کرتے تھے، اس وقت مجھے ناصر کا نہیں بلکہ کسی اور کا انتظار تھا۔ بالاخر خدا خدا کرکے دکان کے سامنے ایک موٹرسائیکل آ کر رکا، اس پر سے ایک آدمی اتر کر دکان کے اندر آیا، اس کا انداز بڑا پر اسرار تھا، جیسے پولیس والا تفتیش کرنے آیا ہو، بہرحال یہ تفتیس ہی تھی جس کے لیے یہ شخص دکان پر پہنچا تھا۔

اس نے آکر مجھے مخاطب کیا اور کہا کہ ناصر یہاں ہی کام کرتا ہے، میں نے اٹک اٹک کر جواب دیا، "جی جی ' ناصر اسی دکان میں کام کرتاہے۔ اس شخص نے ادھر ادھر دیکھا اور "اچھا" کہہ کر مڑنے لگا، دکان سے باہر جا کر وہ پھر واپس آیا اور کہنے لگا کہ میں "ویڈیو ہوم " سے آیا ہوں، میں بس یہ ہی پتہ کرنے آیا ہوں کہ ناصر اسی دکان پر کام کرتاہے، وہ ہماری دکان پر لینے آیا ہوا ہے، کیا اسے دے دوں؟

کا نام سن کر میرے تن بدن میں جیسے بجلی سی دوڑ گئی، اور میں نے خوشی اور حیرانگی کے ملے جلے انداز میں اس کو کہا کہ ہاں ہاں ناصر کو۔ دے دیں۔ میری بات سن کر وہ موٹر سائیکل پر بیٹھا اور جدھر سے آیا تھا ادھر چلا گیا۔

مجھے یقین ہو چلا تھا کہ ناصر کامیاب لوٹے گا، اور جس مشن پر وہ روانہ ہوا تھا اس کو حاصل کرکے ہی لوٹے گا۔

میں اور ناصر ایک دکان پر اکٹھے ہی کام کرتے ہیں، ناصر میرے محلے کا اور بچپن کا ساتھی ہے، ابھی ہمیں کوئی خاص نوکری نہیں ملی تھی اس لیے ہم نے دکان پر کام کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ کوئی ہم پر انگلی نہ اٹھا سکے، جب ہمیں دکان پر کام کرتے کچھ وقت گزر گیا اور ہم نے محلے میں کچھ مقام حاصل کر لیا تو ہمارے دل میں انجوائے منٹ کا خیال آیا، اس وقت بہت بڑی عیاشی تھی، اور گھر کی بیٹھک میں لگانا اور فلموں کا انتطام کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔

ہم دونوں نے باہمی مشورے کے بعد " ویڈیو ہوم " پر دھاوا بولنے کا فیصلہ کیا، جس میں ہم پہلی کوشش میں ہی کامیاب ہوگئے اور ہمیں اور تین فلمیں مل گئی، ایک بڑے سے کپڑے میں باندھ کر ہمارے حوالے کیا گیا، جس میں تین فلمیں بھی اندر ہی گھسی پڑی تھیں۔

شہر سے گائوں کا فاصلہ بس بیس پچیس منٹ کا ہی ہے، لیکن جس وقت ہمارے حوالے کیا گیا، اس وقت سے ہمیں اپنا گائوں بہت ہی دور لگ رہا تھا، اور یہ بیس پچیس منٹ، کئی مدتوں تک محیط ہو گئے تھے، ہمارا دل کر رہا تھا کہ ہمارے پر لگ جائیں اور ہم اُڑ کر گھر پہنچیں اور لگالیں، مختصر سا وقت جانے کس طرح کٹا یہ ہم ہی جانتے ہیں۔ لیکن جب ہم لے کر گھر پہنچے تو ایک اور ناممکن مشن ہمارا انتظار کر رہا تھا۔ اور وہ مشن تھا گھر سے ٹی وی کا حصول۔

ڈراموں کی شوقین فیملی سے عین ڈرامے کے وقت ٹی وی مستعار لینا، بہت جان جوکھوں کا کام تھا، لیکن ہم میں انکار سننے کا یارا نہ تھا، اور جلد از جلد ہم لگا کر بیٹھ جانا چاہتے تھے، کھانا پانی ہمیں بھول چکا تھا، گھر والوں نے ہمیں پہلے کھانا کھانے کا مشورہ دیا لیکن ہم کوئی وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے تھے۔

آخر کار کئی طرح کے طعنوں اور دھمکی آمیز احکامات کے بعد ٹی وی ہم نے قابو کر لیا، اور اگلے پندرہ منٹ میں ہم فلم لگا کر بیٹھے تھے۔ کھانا پانی ہمیں بھول چکا تھا۔ بھوک کا دور دور تک کوئی احساس نہیں تھا۔ فلم دیکھنے کے لیے ہم نے اپنے ساتھ دو تین اور دوستوں کو بھی مدعو کر رکھا تھا کیونکہ اور فلموں کا کرایہ ہم دونوں کے بس کی بات نہیں تھی، اس لیے کئی اور دوستوں کو بھی فلم دیکھنے کے لیے بلایا گیا تاکہ وہ بھی اس کاربد میں اپنا حصہ ڈالیں اور مجھ پر اور ناصر پر کوئی اضافی بوجھ نہ پڑے۔

ہمارے دوست بھی بڑے شوق سے تشریف لائے اور کرایہ میں ہمارا حصہ بھی بٹایا اور ہم سے زیادہ انہوں نے مزے سے فلمیں دیکھیں، کیونکہ میں اور ناصر دن کے تھکے ماندے ابھی پہلی فلم آدھی ہی چلی تھی کہ ہمیں تو نیند نے آ لیا اور ہمارے لیے بیٹھنا مشکل ہوگیا، لیکن دوستوں کے طعنوں سے بچتے بچاتے ہم ایک فلم پر ہاتھ صاف کر ہی گئے لیکن اس کے بعد ہمارے لیے مزید نیند سے جنگ کرنا مشکل ہوگیا اور ایک رات کے مہمان کی ہم کوئی خاص خدمت نہ کر سکے بلکہ ہمارے دوسرے دوستوں نے خوب انصاف کیا اور ساری رات اپنا تمام اسلحہ لٹا دیا یعنی سب ہی فلمیں دیکھ گئے، صبح جب طلوع ہوئی تو ہمیں جگایا گیا، لیکن ہمیں کوئی افسوس نہ تھا، بلکہ ہم عجیب سے نشے میں سرشار تھے کیونکہ اس دور میں لگانا ایک کھلے عام جنگ تھی، جو بہرحال ہم لڑ چکے تھے اور کامیاب بھی ہوگئے تھے۔

اب آخری مرحلہ واپس کرنے کا تھا، یہ مرحلہ بھی اسی دھڑکتے دل کے ساتھ طے کیا گیا۔ جب ہم صبح صبح ہی واپس کرنے "ویڈیو ہوم " پہنچے تو اس وقت شٹر بند تھے۔ اور رات کو دیر سے بند "ویڈیو ہوم " والے ابھی غیرحاضر تھے۔ کیونکہ ہم اتنی صبح ایک تو اس وجہ سے بھی پہنچے تھے کہ زیادہ تماشہ نہ ہو اور دوسرا کہیں فالتو کرایہ نہ ہم پر چڑھ جائے، ناصر مجھے واپس کرنے کے لیے "ویڈیو ہوم " کے بند شٹر کے سامنے کھڑا کرکے اپنی دکان پر چلا گیا تھا تاکہ میں واپس کرکے بعد میں دکان پر آ جائوں کیونکہ دونوں ہی کام ہمارے بہت ضروری تھے۔

آخر کار تمام مراحل بخوبی طے کر لیے گئے اور آج اتنے عرصے بعد کئی یاروں اور سفید پوشوں کے پرانے زخم اس لیے ہرے کر رہا ہوں کیونکہ یہ کہانی ہر یار کی اور گھر گھر بلکہ کئی بیٹھکوں کی ہے۔