1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. فیصل شہزاد/
  4. ووٹ کی بے قدری

ووٹ کی بے قدری

ن لیگ کا ووٹوں سے مقابلہ کرنا کسی کے بس کی بات نہیں، یہ سب سیاسی پارٹیوں کو معلوم ہو چکا تھا، سب نے آزما کر بھی دیکھ لیا، ن لیگ کو ہرانے کے لیے تمام سیاسی پارٹیاں، نامعلوم افراد، باوقار ادارے ایک طرف ہو گئے اور دوسری طرف صرف ن لیگ اکیلے کھڑی ہے۔

نام نہاد تبدیلی کے دھرنوں، جلسوں کے بعد بلوچستان کی تحریک عدم اعتماد سے ہوتا ہوا شعور اور تبدیلی کا بیانیہ سینیٹ الیکشن پر جا کر ختم ہوا بلکہ ٹھس ہوا۔

بلوچستان کی ن لیگی حکومت ختم کرنے کے پیچھے کون تھا، اب تک سب کو معلوم ہو چکا ہے بلکہ ہر اس شخص کو بھی معلوم ہو چکا ہے جس کا سیاست اور سیاستدانوں سے دور تک کا بھی کوئی تعلق نہیں۔

ہمیں یہ بھی معلوم ہو چکا ہے کہ عین الیکشن 2018 قریب آتے ہی شریف فیملی اور پنجاب حکومت خاص کر شہباز شریف کو کیوں نشانے پر رکھا گیا ہے۔ کیونکہ ووٹوں سے تو ن لیگ کو ہرایا نہیں جا سکتا، اس کے علاوہ اور جو کچھ کیا جا سکتا ہے، کیا جا رہا ہے، کیس پر کیس بنائے جا رہے ہیں، اور یہ سب کیوں کیا جا رہا ہے، صرف ن لیگ کو اسمبلیوں سے باہر رکھنے کے لیے، اور اس بیانیے پر عملدرآمد کروانے کے لیے کئی مہرے میدان میں ہیں، جو اسمبلی کا رخ نہیں کرتے اور اسمبلی کے حکمران بھی بننا چاہتے ہیں۔

عوام کے ووٹ کی بے قدری ہر دور میں ہوتی رہی ہے، لیکن بے قدری کا جو عروج 2014 کے دھرنوں کے بعد عمران خان نے پہنچایا، اس کے بعد مزید کسی کو کوشش کی ضرورت نہیں، عمران خان نے سیاست کا حق ادا کر دیا ہے، اب عمران خان کے سیاست میں کمانے کے دن آنے والے ہیں، عمران خان نے مثبت کوشش کئی کردیکھی ہیں، جن میں الیکشن، ضمنی الیکشن اور جلسے بھی بھرپور کرد یکھے ہیں۔ لیکن کسی میں بھی کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اب لے دے کے منفی عمل بچا تھا، جو بلوچستان سے ہوتا ہوا سینیٹ میں جا کر کامیاب ہوچکا ہے۔

میں اب یہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ عام الیکشن میں ن لیگ کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، کیونکہ عمران خان کے زبانی پیغام دیا جا چکا ہے کہ ن لیگ نہ جیتے باقی جوکوئی جیتتا ہے بے شک جیت جائے۔ ان حالات میں ووٹ کا کیا تقدس ہو گا، نواز شریف کرپٹ ہے، برا سیاستدان ہے، لاکھ برائیوں سہی لیکن کیا اسمبلیوں سے باہر رکھنے کے لیے اتنا کچھ تردد کرنا پڑے گا، کبھی ہم نے یہ سوچا بھی نہ تھا۔

2013 کے الیکشن میں کروڑوں لوگوں نے ن لیگ کو ووٹ دیا تھا، آج 5 سال کی خاص عمرانی محنت کے بعد کتنے ووٹ گرائے گئے ہوں، ہزاروں میں یا لاکھوں میں۔ لیکن ووٹ کبھی ختم نہیں ہو سکتا، ووٹر کو ختم کیا جا سکتا، جس طرح اب کیا گیا۔ لیکن یہ سارا کچھ جو پچھلے چند ماہ میں کیا جا چکا ہے، کسی بھی طور پر پاکستان کے لیے اور ہم عوام کے لیے سود مند نہیں۔ اللہ پاکستان کی خیر فرمائے، لیکن ووٹ اور ووٹر کی بے قدری کا آج حلف اٹھا لیا گیا ہے، شکریہ