داستاں ظُلم کی جب تُو نے سُنائی زھرا ع
مچ گئ چاروں طرف ایک دُہائی زھرا ع
تُو خفا جس سے ھے اُس سے ھےمحمٌد(ص)بھی خفا
بات اُمٌت کی سمجھ میں نہیں آئی زھرا ع
ترے بابا کی سند پُرزوں میں تقسیم ہوئی
بزم غاصب نے کچھ اِس طرح سجائی زھرا ع
یہ تو محبوبِ خُدا ھے، یہ ھے نبیوں کا نبی
جس کی تحریر کو تُو آج ھے لائی زھرا ع ؟
تین سو سے بھی زیادہ تھے مسلمان وہاں
کس نے دی بول، ترے حق میں گواہی زھرا ع ؟
رُک کے جس در پہ محمٌد(ص) نے اجازت مانگی
آگ اُس در پہ بتا کس نے لگائی زھراع ؟
در ِخیبر کو اُٹھایا تھا علی ع مولا مگر
کس طرح جلتے ہوئے در سے ھے اُٹھائی زھرا ع ؟
ترا مُحسن ع تجھے بھُولے بھی تو بھُولے کیسے؟
وہ تری گود کی معصوم کمائی زھرا ع
اِس قدر جلد مُسلمان بھُلا بیٹھے تُجھے ؟
تُو محمٌد(ص) کی، خدیجہ ع کی ھے جائی زھرا ع
وہ نصاریٰ تھے نہ ہندو تھے نہ تھے آلِ یہود
ھے مُسلمانوں کے ہاتھوں کی ستائی زھرا ع
وہ محمٌد(ص) کی ھے بیٹی، یہ ھے دربار بتول!
یہ ادب سے کہا کس نے کہ وہ آئی زھرا ع ؟