مجھے جا کر سُلانے دو سکینہ ع رو رہی ہو گی
اُسے لوری سُنانے دو سکینہ ع رو رہی ہو گی
چلو اصغر ع نہیں لوٹا , وہ پیاسا سو گیا شاید
مجھے شعلے بجھانے دو سکینہ ع رو رہی ہو گی
بہت زخمی ھے کانوں سے ابھی تک خون جاری ھے
مجھے مرہم لگانے دو سکینہ ع رو رہی ہو گی
بہت کمسن ھے تنہا قید میں وہ جی نہیں سکتی
مجھے زنداں میں جانے دو سکینہ ع رو رہی ہو گی
مری بچی کے نیلے ہیں زرا رخسار دیکھو تو
کلیجے سے لگانے دو سکینہ ع رو رہی ہو گی
بہت تاریک زنداں ھے مری بچی اکیلی ھے
مری بچی کو آنے دو سکینہ ع رو رہی ہو گی
شمر کے نام سے تو کانپ اُٹھتی ھے مری پچی
تسلی ہی دلانے دو سکینہ ع رو رہی ہو گی
مجھے اصغر ع کے مرنے کا یقیں اب تک نہیں آتا
ابھی جھولا ہلانے دو سکینہ ع رو رہی ہو گی