1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. حارث مسعود/
  4. بریانی کی مدح سرائی

بریانی کی مدح سرائی

ہم لوگ مِن حیث القوم اُن لوگوں میں سے ہیں جو ہمہ وقت فراقِ طعام میں مُبتلا رہتے ہیں۔ چاہے موقع خوشی کا ہو یا غم کا، کھانے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہم وہ لوگ ہیں جو ناشتے کے آخری لُقمہ تناول کرنے سے پہلے ظُہرانے اور عشائیے کے بارے میں فکر مند ہو جاتے ہیں۔ ہماری خواتین کی قومی فکر ہی "آج کیا پکائیں" سے شروع اور ختم ہوتی ہے۔ اگر آپ نے اس قومی مسئلہ کے حل کے لئے کوئی مشورہ نہ دیا تب بھی ذلّت آپ کا مُقّدر ہے اور اگر دے دیا تب بھی اِس بات کی کوئی یقین دہانی نہیں کہ بےعزتی نہ ہوگی۔ ہماری نصف بہتر تقریباً روزانہ ہم کو فون کرکے افکارِ عشائیہ و ظہرانہ پر اظہارِ خیال کرتی ہیں اور الحمدُللہ ہمارے مشورے کے برعکس انتظام کرتی ہیں۔ لیکن شادی کے بارہ برس بعد بھی ہم یہ کہنے کی ہِمّت نہ کرسکے کہ "جب ماننا نہیں ہوتا تو مشورہ لیتی کیوں ہو"۔

اب آپ تصور کریں کہ ہم اپنے باس کے سامنے بیٹھے کوئی پیشی بُھگت رہے ہوں اور بیگم کا فون اسی موضوع کے لئے آئے۔ اب ہم دو راہے پر کھڑے ہیں کہ بات کی جائے یہ نہ کی جائے۔ نہ کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اب دماغ اُلجھا ہے کسی ای میل، اسکلیشن یا کسی گھمبیر مسئلے میں اور اہلیہ کا سوال ہو آج کیا پکایا جائے تو ہمارا جواب ہونا چاہئے کہ بنا لو مین ڈے کا شوربہ، پراجیکٹ پلان کا سالن یا ریسورس کا حلوہ لیکن آپ ایسا کر نہیں سکتے تو جو بھی دستی مشورہ دو گے وہ بھی دستی مسترد ہوگا۔

اب تو ایسی عادت پڑی ہے کہ دوران ِ کار اگر اہلیہ کا ٹیلیفون نہ بھی آئے تب بھی دماغ عشائیہ یا ظُہرانے کے مشورے کے تانے بانے بُن رہا ہوتا ہے۔ مزے کی بات ہے کہ ہمارے مشورے "بریانی" کے گرد ہی گُھومتے ہیں۔ آہ کیا یاد آگئی، ہمارا ماننا ہے کہ بریانی دو طرح کی ہوتی ہے ایک مٹن بریانی اور ایک بیف بریانی۔ چکن اور ویجیٹیبل بریانی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ یہ ایک مفروضہ ہے کہ بریانی جُمعے کو کھائی جاتی ہے۔ یقین مانئیے ہم تو ہفتے کے سات دن بریانی کھانے کو تیار رہتے ہیں۔

بھر پُور گلا ہوا گوشت چٹ پٹے مصالحے کی پوشاک اوڑھ کر نیم اُبلے ہوئے چاولوں کے پہاڑ تلے جِس کی چوٹی پر ٹماٹر، تلی ہوئی پیاز، اچار کی پھانکیں، اُبلے انڈوں کی زیبائش ہوئی ہو اور جب سوندھی سوندھی آنچ پر دم ہوتا ہے تو یقین مانئے دِل بلاوجہ کلکاریاں مارنے لگتا ہے۔ جب دم کے بعد دیگچی کا ڈھکن کُھلتا ہےتو بقول فیض ویرانے میں چُپکے سے بہار آجاتی ہے۔

بریانی کھانے والے قبیل کے لوگ کسی بات پر مُتفق ہو ں نہ ہوں لیکن الائچی کی بریانی مصالحے میں سے اِخراج پر سب کا اتفاق دیدنی ہے۔ کوئی بعید نہیں کہ کُچھ عرصے کے بعد اقوامِ مُتحدہ میں الائچی کے اخراج کی قرارداد ضرور منظور ہوجائے گی۔ ہندوستان اور پاکستان اپنے کئی دیرینہ مسائل بریانی کی دیگ پر با آسانی نپٹا سکتے ہیں۔ دونوں مُمالک بریانی کی مُحبت پر یک زُبان ہیں۔ ہندوستان نے بریانی کی مُحبت میں 2017 میں ڈاک ٹکٹ کا اجراء تک کیا ہے۔

ہندوستانی اور پاکستانی دونوں ایک دوسرے کی بریانی کے مُعترف ہیں جیسے کہ پاکستان میں بمبئی بریانی اور ہندوستان میں کراچی بریانی مشہور ہے۔ پاکستان میں شہروں کی رقابت بریانی میں بھی نظر آتی ہے۔ جیسے کراچی کے لوگ بریانی کے اصلی وارث بن کر اسلام آباد اور لاہور کی بریانی کی بھد اُڑاتے نظر آتے ہیں۔

موّرخ لکھتا ہے کہ بریانی دنیا کی ہر قوم کے پاس کسی نہ کسی شکل میں رہی ہے۔ اِس پر ہم تو دِل و جان سے ایمان لا چُکے ہیں۔ سنگاپور، تھائی لینڈ اور ملیشیاء کی بریانی میں اپنے برصغیر کی جھلک نظر آتی ہے۔ ایران، عرب اور افغانستان بھی بریانی کے موجدین ہونے کے دعوے دار ہیں جبکہ ہم برصغیر والے اِس دعوے کو ماننے سے اِنکاری ہیں۔ الغرض جتنے وطن اُتنی بریانی۔ ہم کو تو بریانی کھانے سے مطلب ہے چاہے کہیں کی بھی ہو۔ ہمارے عزیز دوست موصوف کے بقول بریانی لازمی طور پر بنی اسرائیل پر اُترنے والے من و سلوی کا حصہ رہی ہوگی۔

بریانی بھی کیا چیز ہے، پیدائش سے لے کر عقیقے تک، عقیقے سے لے کر سالگراہوں تک اور سالگراہوں سے لے کر پاس ہونے تک، پاس ہونے سے برسرِ روزگار ہونے تک، بر سرِ روزگار ہونے سے شادی تک اور بالاآخر مرتے دم تک بریانی ہر وقت ساتھ نباہتی ہے۔ پاکستان کاالیکشن بریانی کے بغیر ادھورا ہے۔ کئی ووٹر حضرات ایک پلیٹ بریانی کے لئے پانچ سال کی غلامی ہنستے ہنستے قُبول کرلیتے ہیں۔

آخر میں ایک ہی بات کہیں گے کہ اللہ اُس بندے کے مرقد پر شبنم افشانی کرے جس نے بریانی جیسی چیز سے دُنیا کو رُوشناس کرایا۔

حارث مسعود

حارث مسعود کا تعلق لاہور سے ہے اور بنیادی طور پر آئی ٹی پروفیشنل ہیں۔ ایک معروف آئی ٹی فرم میں پراجیکٹ مینیجر کے عہدے پر فائز ہیں۔ اردو سے مُحبت رکھتے ہیں اور مزاحیہ پیرائے میں اپنے خیالات کا اظہار پسند کرتے ہیں۔ سیاست پر گُفتگو پسند تو کرتے ہیں لیکن بحث و مُباحثہ سے اجتناب بھی کرتے ہیں۔