1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. حارث مسعود/
  4. ڈرتے ہیں بندوقوں والے

ڈرتے ہیں بندوقوں والے

ڈرتے ہیں بندقوں والے ایک نہتّی لڑکی سے

پھیلے ہیں ہمّت کے اُجالے ایک نہتّی لڑکی سے

ڈرے ہوئے ہیں مرے ہوئے ہیں لرزیدہ لرزیدہ ہیں

مُلاّ، تاجر، جرنل، جیالے ایک نہتّی لڑکی سے

آزادی کی بات نہ کر لوگوں سے نہ مل، یہ کہتے ہیں

بےحِس، ظالم دل کے کالے ایک نہتّی لڑکی سے

دیکھ کے اِس صورت کو جالب ساری دُنیا ہنستی ہے

بلوانوں کے پڑے ہیں پالے ایک نہتّی لڑکی سے

27 دسمبر2007 کا دِن پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین دِنوں میں سے ایک ہے۔ جو کام ضیاء اپنے مارشل لاء میں نہ کرسکا اُسکے لگائے ہوئے پودوں نے کر دِکھایا۔ بُھٹو صاحب کے بعد جس طرح بی بی شہید نے اپنے باپ کی سیاسی میراث سنبھالی شاید ہی کوئی دوسرا کر پاتا۔ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون کو وزیرِاعظم دیکھنا کئی حلقوں کے لیئے ناقابلِ قبول تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اپنی تیس سالہ سیاسی زندگی میں 26 سال حزبِ اختلاف یا جِلاوطنی میں گُزارے، فقط چار سال کی حکُومت دیکھی۔ اُن کی نازیبا تصاویر جہازوں سے نیچے گرائی گئیں۔ اُن کو سیکورٹی رسک قرار دیا گیا۔ عدالتوں میں گھسیٹا گیا۔ ہر امتحان مُحترمہ نے خندہ پیشانی سے پار کیا۔

یہ بات اُن کے دُشمن بھی جانتے ہیں کہ چاہے بات خارجہ امور کی ہو یا انتظامی امور کی پاکستان کی تاریخ میں بے نظیر جیسا حُکمران نصیب نہ ہوا۔ سیاسی بلوغت اتنی کہ اپنے بدترین مُخالف جس نے ببانگ دہل بی بی اور ان کی والدہ کی کردار کُشی کی اُس کے ساتھ میثاقِ جمہوریت بھی کیا اور مرتے دم تک نبھایا بھی۔ مُحترمہ کا قتل اس مُلک کے اعتدال پسند تشّخص کا قتل تھا۔ مُحترمہ کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی اور قاتل اتنے طاقتور ہیں کہ پی پی اپنے اقتدار میں بھی اُن کو کیفرِکردار تک نہ پہنچا سکی۔ میری موجودہ حکومت سے درخواست ہے کہ قاتلوں کو بے نقاب کر کے قرارِواقعی سزا دلائی جائے۔ کیونکہ یہ مُقدمہ بُھٹو خاندان کا نہیں بلکہ پورے قوم کا مُقدمہ ہے۔

حارث مسعود

حارث مسعود کا تعلق لاہور سے ہے اور بنیادی طور پر آئی ٹی پروفیشنل ہیں۔ ایک معروف آئی ٹی فرم میں پراجیکٹ مینیجر کے عہدے پر فائز ہیں۔ اردو سے مُحبت رکھتے ہیں اور مزاحیہ پیرائے میں اپنے خیالات کا اظہار پسند کرتے ہیں۔ سیاست پر گُفتگو پسند تو کرتے ہیں لیکن بحث و مُباحثہ سے اجتناب بھی کرتے ہیں۔