1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. جمیل آصف/
  4. حضرت خدیجۃ الکبریؓ (2)

حضرت خدیجۃ الکبریؓ (2)

ان تمام واقعات کو سننے کے بعد آپؓ نے اپنی بصیرت، مردم شناس نگاہوں سے آپ ﷺ کی ذات بابرکات میں چھپی اس عظیم شخصیت کو بھانپ لیا جن کی بدولت مستقبل میں عظیم الشان انقلاب رونما ہونے والے تھے۔ آپؓ کی اس کیفیت کو سیرت کی انعام یافتہ کتاب الرحیق المختوم کے مصنف نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے "گویا آپ کو اپنا گم گشتہ گوہر مطلوب دستیاب ہوگیا" اس کے علاوہ محمد عبدالخالق توکلی اپنی کتاب تذکرہ امہات المومنینؓ میں آپؓ کے ایک خواب کا ذکر کرتے ہیں۔

"خدیجہؓ نے خواب میں دیکھا آسمان سے سورج اتر کر انکی گود میں آ گیا۔ گھر روشن ہوگیا پھر روشنی مکہ مکرمہ کے ہر گھر میں پھیلی پھر تمام عالم میں پہنچی"۔

اس خواب کی تعبیر ان کے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل نے انہیں یہ بتائی "تم نبی آخری زماں ﷺ کی بیوی بنو گی"۔ (فیوض العارفین مصنف مفتی دل محمد)

اسی کتاب میں محمد عبدالخالق توکلی نے ایک واقعہ اور نقل کیا ہے۔

"حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے۔ مکہ مکرمہ کی عورتوں میں ایک میلہ کی تاریخ میں اختلاف ہوگیا۔ وہ سب ایک بت کی طرف متوجہ ہو کر بیٹھی تھیں وہ بت اچانک ایک آدمی کی تمثیل بن گیا عورتوں کے قریب آ گیا اور بلند آواز سے پکارا اے تیما کی عورتوں! تمہارے شہر میں ایک نبی ظاہر ہونے والا ہے جن کو احمد ﷺ کے گرامی قدر نام سے پکارا جائے گا پس جو عورت انکی بیوی بن سکے بن جائے۔ عورتوں کو یہ بات بری معلوم ہوئی اور اس بت کو گالیاں سنائیں لیکن حضرت خدیجہ الکبریٰؓ نے اس کی بات کو پوشیدہ رکھا اور اس پر دھیان دیا"۔

ان تمام واقعات اور معاملات نے حضرت خدیجہ الکبریٰ کے نبی کریم ﷺ کی شریک حیات بننے کے اشتیاق کو بڑھایا۔ یہاں سے حضرت خدیجہؓ کی سیرت سے ایک روشن پہلو یہ بھی نکلتا ہے۔ آپؓ نے اپنے شریک سفر کا انتخاب ان کے کردار، دیانت، امانت، شرافت اور اخلاق حسنہ کو دیکھ کر کیا۔ حالانکہ نبی کریم ﷺ اپنے چچا کے زیر کفالت تھے۔ معاشی طور پر حضرت خدیجہؓ کو اللہ رب العزت نے بہت وسعت دی تھی۔

سیدہ خدیجہؓ کو بڑے بڑے قریشی مالدار گھرانوں سے پیغام نکاح آ رہے تھے مگر آپؓ نے مادی وصف کے بجائے اخلاقی وصف کو ترجیح دی۔ یہی آپؓ کی ذات کے اخلاق حسنہ تھے۔

علامہ احتشام الہٰی ظہیر سیرت حضرت خدیجہؓ کو اپنے خطبہ میں اس طرح بیان کرتے ہیں۔

"آپؓ کو شادی سے پہلے دور جہالت میں طاہرہ کے لقب سے پکارہ جاتا تھا۔

محدثین مفسرین کا اجماع ہے کہ آپؓ زمانہ جاہلیت کی ان افراد میں شامل ہیں بلکہ وہ واحد خاتون ہیں جنہوں نے شرک نہیں کیا۔ دین ابراہیمی پر تھیں۔

مشہور حدیث کا مفہوم ہے آپ ﷺ نے حضرت خدیجہؓ سے کہا کہ میں لات، منات اور عزی کی پوجا نہیں کروں گا۔ آپؓ نے کہا آپ ﷺ انہیں ترک کیجئیے"۔

ایسی ہی ایک روایت ہے دور جہالت میں مردوں میں جنہیں بت پرستی سے فطری نفرت تھی ان حضرات میں نبی کریم ﷺ کے علاوہ حضرت ابوبکر صدیق و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین نمایاں شخصیات ہیں اور خواتین میں حضرت خدیجہؓ وہ واحد خاتون ہیں جنہیں بت پرستی سے فطری نفرت تھی اسی پاکی کی بنا پر آپؓ طاہرہ لقب سے مشہور تھیں۔

ان کے ایک پڑوسی کا بیان ہے اس نے نبی کریم ﷺ کو حضرت خدیجہؓ سے یہ کہتے سنا: "اے خدیجہ! بخدا میں لات و عزی کی کبھی عبادت نہی کروں گا، خدا کی قسم! میں انکی کبھی عبادت نہی کروں گا"۔

راوی کہتے ہیں۔ حضرت خدیجہؓ نے جواب میں کہا! "آپ ﷺ لات کو چھوڑیے، آپ عزی کو چھوڑیے (یعنی انکا ذکر بھی نہ کیجیے)"۔

علامہ طاہر القادری سیرت حضرت خدیجہؓ میں بیان کرتے ہیں آپؓ نے مال داروں کے رشتے ٹھکرا کر نبی کریم ﷺ سے نکاح کے لیے فوراََ تیار ہوگئیں کیونکہ انہیں پتا چل گیا تھا یہ مستقبل کے وہ عظیم انسان ہیں جن کے مقام تک کوئی پہنچ نہی سکے گا۔

وہ اپنی کتاب سیرت حضرت خدیجہؓ میں لکھتے ہیں۔

"انہوں نے تمام کام چھوڑ دیے اور ایسی سہیلیاں تیار کی جو آپ ﷺ کی بارگاہ اقدس میں جا کر شادی کی بات کریں اور آپ ﷺ کو نکاح کی ترغیب دیں۔

نفیسہ بنت امیہ (یعلی بن امیہ کی ہمشیرہ) کہتی ہیں۔

"جب آپ ﷺ شام سے واپس تشریف لائے تو آپؓ نے فوراً مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا کہ اس سلسلے میں بات کرو۔ (الطبقات الکبریٰ)

دوسری روایت میں ہے۔

"آپؓ نے اپنی بہن سے کہا: سیدنا محمد ﷺ کے پاس جاؤ۔ اور ان کے سامنے میرا ذکر کرو۔ (الطبقات الکبریٰ)"

نفیسہ بنت امیہ کی زبانی اس ملاقات کا احوال کچھ اس طرح تھا۔ خود ان کی زبانی سنیے۔

نفیسہ: آپ ﷺ شادی کیوں نہی کر لیتے؟

محمد ﷺ: میں نادار اور خالی ہاتھ ہوں، کس طرح نکاح کر سکتا ہوں؟

نفیسہ: کوئی ایسی عورت آپ ﷺ سے نکاح کی خواہش مند ہو جو ظاہری حسن و جمال اور طبعی شرافت کے علاوہ دولت مند بھی ہو اور آپ ﷺ کی ضروریات کی کفالت کرنے پر خوش دلی سے آمادہ ہو۔ تو آپ ﷺ ان سے نکاح کرنا لینا پسند کر لیں گے؟

محمد ﷺ: ایسی عورت کون ہو سکتی ہے؟

نفیسہ: خدیجہ بنت خویلدؓ۔

بعض روایات میں ہے حضرت خدیجہؓ نے اپنے نکاح کا پیغام نبی کریم ﷺ کو خود بھی دیا۔

جاری ہے۔