1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. جمیل آصف/
  4. حضرت عائشہ صدیقہؓ (1)

حضرت عائشہ صدیقہؓ (1)

گلدستہ اہل بیت کے معطر نمایاں پھولوں میں ہماری تیسری ماں حضرت امی عائشہ صدیقہؓ ہیں جن کی گلدستہ اہلبیت میں شمولیت سے بنی نوع انسان کے ہر طبقے کو بلعموم اور خواتین کو بلخصوص بہت فائدہ ہوا۔ آپؓ کے چشمہ ہدایت و علم و فضل سے تشنگان علم رہتی دنیا تک فیض یاب ہوتے رہے ہیں۔

حضرت عائشہ صدیقہؓ گلدستہ اہلبیت کا وہ خوبصورت پھول ہیں جن کی خوشبو سے طبقہ نسوانیت معطر ہوئی۔ ان کا دور جہالت میں جو بدبودار مقام بطور ایک خاتون مختلف رشتوں کے رائج تھا اور وہ ایک انسان ہونے کے باوجود جانوروں سے بھی گی گزری حالت میں تھی اس معاشرتی جہالت پر مبنی سوچ کو حضرت عائشہؓ نے اپنے کردار، فہم، اپنی ازدواجی زندگی اور دانش مندی سے زمین بوس کردیا۔ عورت کے مقام کو خاک سے اٹھا کر اوج ثریا کی بلندی عطا کی۔

اس کردار کی اہمیت کا اندازہ آپ اس حدیث مبارکہ سے لگا لیں۔ جس کا ذکر مختلف احادیث کی کتب میں آیا ہے۔

سیرت عائشہؓ میں سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں۔ "آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جاتا ہوں، ایک اللہ کی کتاب اور دوسری اہل بیت"۔

ہمارے برصغیر کے معاشرے میں جب بھی اہل بیت کی بات کی جائے تو ایک طبقہ کے پروپیگنڈہ کی وجہ سے اہلبیت کا تصور صرف خاتون جنت حضرت فاطمہ الزہراء و حضرت علیؓ کے خاندان تک ہی محدود رہتا ہے۔ جن کا اہل بیت ثابت ہونا احادیث صحیح سے ثابت ہے۔

قرآن مجید کی تعلیمات کی روح سے حقیقی اہلبیت کی مخاطب ازواج النبی ﷺ ہیں۔ جن کی تشریح سورہ احزاب میں اللہ نے بیان فرما دی۔

اہلبیت کی تشریح اور نبی کریم ﷺ کے ارشاد کی اہمیت میں سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔ "مقصد یہ کہ کتاب الہی گو اپنی سہولتِ بیان کے لحاظ سے ہر عملی مثال سے بے نیاز ہے، تاہم دنیا میں ہمیشہ ایسے اشخاص کی ضرورت رہے گی، جو اس کے اسرار و رموز کو حل کرسکیں اور ان کی عملی و علمی تعبیر بتا سکیں۔ آپ کے بعد ان اشخاص کو آپ کے اہلبیت میں تلاش کرنا چاہیے"۔ (سیرت حضرت عائشہؓ سید سلیمان ندوی)

اہل بیت کی اس اوپر بیان کردہ حدیث کی مزید تشریح میں سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ اپنی کتاب سیرت عائشہ صدیقہؓ میں لکھتے ہیں۔

"اس قدر شناسی کے لحاظ سے جو آپ ﷺ حضرت عائشہ صدیقہؓ کی بابت فرماتے تھے۔ اس صحبت و تعلیم کی بنا پر جو ان کو میسر تھی اور اس فطری جوہر اور صلاحیت کے لحاظ سے جو قدرت کامل نے ان کو عطا کی تھی اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ اہلبیت نبوی ﷺ میں حضرت عائشہ صدیقہؓ کو خاص مرتبہ حاصل تھا، اسی بنا پر کتاب اللہ کا ترجمان، سنت رسول اللہ ﷺ کا منبع اور احکام اسلامی کا معلم، ان سے بہتر کون ہوسکتا تھا؟ اور لوگ پیغمبر کو جلوت میں دیکھتے تھے، اور یہ خلوت اور جلوت دونوں میں دیکھتی تھیں"۔

آپؓ کے ذریعے خواتین عالم کی تربیت کا اہتمام بھی اس نکاح کی منشا و مقصود میں نظر آتی ہے۔ چنانچہ اللہ رب العزت کی طرف سے اپنے نظام غیب کی بدولت اس کی راہ ہموار ہوئی۔ یہ وجہ ہے کہ آپ ﷺ کو خواب میں آپؓ کو حرم نبوی ﷺ میں ہونے کی خوش خبری دی گی۔

صحیح بخاری مناقب عائشہؓ میں اس خواب کا ذکر کچھ اس طرح ہے "نکاح سے قبل نبی کریم ﷺ نے خواب دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں لپیٹ کر کوئی چیز پیش کر رہا ہے پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا یہ آپ ﷺ کی بیوی ہیں آپ ﷺ نے کھول کر دیکھا تو عائشہ صدیقہؓ تھیں"۔

مشکوٰۃ میں کچھ اس طرح آتا ہے "تم تین رات مجھے خواب میں دکھائی تھی تمہیں فرشتہ ریشمی کپڑوں میں لاتا تھا مجھ سے کہتا تھا کہ تمھاری بیوی ہیں"۔

جاری ہے۔۔