1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. جمیل آصف/
  4. حضرت سودہ بنت زمعہؓ (1)

حضرت سودہ بنت زمعہؓ (1)

اگر ہم سیرت النبی ﷺ کے ابتدائی ایام کا جائزہ لیں تو عشق و وفا، تسلیم و رضا اور عقیدت و چاہت کے کامل مجسم بلا تفریق مرد و زن نظر آئیں گے جو کسی بھی روحانی پیشوا کو خال خال ہی نصیب ہوئے۔

تاریخ کا دھارا کسی بھی موڑ پر ایسی روشن مثالیں پیش کرنے سے قاصر ھے۔ جو عاشقان رسول اللہ ﷺ نے پیش کیں۔ حضرت سودہ بنت زمعہؓ اور ان کے خاوند سکران بن عمروؓ انہی قدسی نفوس کے جانثار قافلہ عشق و وفا میں نمایاں تھے۔

آپؓ اوائل اسلام کی السابقون میں سے ھیں اور آپؓ نے قریش مکہ کے ظلم و جبر کی بدولت ہدایت رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں اپنے ایمان کو چھپایا اور اپنے خاوند سے بھی اس بات کا پردہ رکھا۔

آپؓ کے مکارم اخلاق ابتداء ہی سے مشہور تھے۔

آپؓ نے بطور اچھی شریک حیات اپنے خاوند کو احسن طریقے سے ترغیب اور دین حق کی طرف بلایا۔ آپؓ کو یہ شرف بھی حاصل ھے جنہوں نے پیار محبت اور اخلاق حسنہ سے اپنے خاوند کے دل کو منور کیا اور انہیں شمع رسالت کا پروانہ بنایا۔

قیامت تک آنے والی تمام خواتین کو شوہر کے لیے بطور راہ حق پر چلنے والے مسافر کی مجسم ہدایت روشن مثال قائم کی۔

آپؓ کی اس خوبی کو مشہور سکالر پروفیسر اسرار حسین معاویہ ان الفاظ میں بیان کرتے ھیں، تذکرہ اہل بیت کی خصوصیات میں وہ کہتے ہیں کہ "کائنات میں سب سے خوبصورت تحفہ جو ایک رشتے کا دوسرے رشتے کو دینا ھے۔ وہ سیرت رسول اللہ ﷺ پر اس کی زندگی کو لانا ھے جو حضرت سودہ بنت زمعہؓ نے کیا"۔

دونوں میاں بیوی نے دین حق کی سربلندی اور نبی کریم ﷺ کی اطاعت کی خاطر خندہ پیشانی سے مشکلات و مصائب کا سامنا کیا۔ ہجرت کی صعوبتیں برداشت کیں وطن سے دوری کی اذیت اٹھائی۔

دیار غیر میں بھی وہ آپ ﷺ کے بارے میں فکر مند رہتیں۔ انکی محبت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ پروفیسر اسرار حسین معاویہ کہتے ہیں"حبشہ کے دنوں میں ایک دن حضرت سودہ بنت زمعہؓ اور انکے شوہر حضرت سکران بن عمروؓ کھانا کھانے لگے۔ یہ ایک دم رونے لگی انکے شوہر کہنے لگے کیا ہوا۔

کہنے لگی جن کی خاطر ہجرت کی وہ مکہ میں تکلیفوں میں ہیں، پریشانیوں میں ہیں، کانٹوں میں ہیں، اوجھڑی پھینکی جاتی ھے ہم ہجرت کرکے بادشاہوں کے محل میں ھے باورچی کے بنے شاہی کھانے کھاتےہیں ہمیں زیب نہی دیتا کہ اللہ کے رسول ﷺ تنگی میں ہوں، فاقوں میں ہوں، دکھوں میں ہوں، تکلیفوں میں ہوں اور سودہ اور اسکا شوہر سکران دستر خوان پر ہوں۔ ہمیں واپس جانا چاھیے اسی ذات کے ساتھ زندگی گزارنی چاھیے۔

سکران رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا یہ تو بہت اچھی بات ھے"۔

تو دونوں نے طے کر لیا ہجرت حبشہ سے واپس مکہ مکرمہ صرف اس بنا پر حضور تنگی میں ہوں گے اور ہم آسانی میں، حضور فاقوں میں ہو گے ہم اچھا کھاتے ہیں، وہ کانٹوں پہ ہو گے ہم محلات میں ھیں۔ انہوں نے ہجرت حبشہ سے مکہ واپسی طے کرلی (سیرت اہل بیت پروفیسر اسرار حسین معاویہ)

ھجرت حبشہ کے دوران حضرت سودہؓ کے خاوند بیمار ہو گے۔ اس پہلے انہوں نے ایک خواب دیکھا جس کا ذکر انہوں نے اپنے خاوند حضرت سکرانؓ سے بیان کیا۔

جاری ھے۔۔