ذکر خیر امہات المومنینؓ میں عبدالخالق توکلی اس خواب کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ حضرت سودہ بنت زمعہؓ نے پہلا خواب دیکھا۔ "نبی کریم ﷺ حضرت سودہ بنت زمعہؓ کے پاس تشریف لائے اور انکی گردن پر اپنا پاؤں مبارک رکھا"۔
یہ خواب انہوں نے اپنے خاوند کو بتایا تو وہ کہنے لگے اگر تم سچ بیان کر رہی ہو تو میں جلدی فوت ہو جاؤں گا اور رسول اللہ ﷺ آپؓ کی خواہش کریں گے۔
دوسرا خواب۔
بعد ازاں حضرت سودہ بنت زمعہؓ نے دیکھا "وہ ٹیک لگائے بیٹھی ہیں آسمان سے چاند اترا ہے اور انکی جھولی میں آگیا ہے"۔
جب یہ خواب انہوں نے اپنے شوہر کو بتایا تو انہوں نے کہا اگر تم یہ خواب سچ بیان کرتی ہو تو میں جلد دنیا سے رخصت ہو جاؤں گا اور نبی رحمت ﷺ آپ کی خواہش کریں گے۔ سکران بن عمروؓ اس دن سے علیل ہو گئے اور چند دن بعد وصال فرما گئے۔
حضرت سودہ بنت زمعہؓ سے شادی کا پس منظر پروفیسر اسرار حسین معاویہ اس طرح بیان کرتے ہیں۔ "حضرت خدیجہؓ کے انتقال کے بعد آپ ﷺ کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہوا بیرونی طور پر بھی اور خانگی زندگی کے حوالے سے بھی۔ دعوت کا کام عروج پر تھا آپ ﷺ کی ایک بیٹی زینبؓ کو ان کے خاوند آنے نہی دیتے تھے۔ حضرت رقیہؓ حبشہ ہجرت کر گئی تو دو بیٹیاں حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہؓ چھوٹی تھیں۔
ایک دن حضرت خولہؓ آپ ﷺ کے پاس آئیں اور کہا حضور ﷺ شادی کر لیں۔
آپ ﷺ نے کہا کہ شادی کی ضرورت تو مجھے ہے مگر کس سے کروں؟
حضرت خولہؓ نے کہا کہ ایک کنواری ہیں اور ایک بیوہ۔
آپ ﷺ نے کہا بیوہ کون اور کنواری کون؟
حضرت خولہؓ نے کہا بیوہ حضرت سودہ بنت زمعہؓ ہیں اور کنواری آپ ﷺ کے جانثار رفیق ابوبکر صدیقؓ کی بیٹی حضرت عائشہؓ۔
سودہ بنت زمعہؓ قدیم اسلام بھی ہیں، آپ ﷺ سے محبت بھی کرتی ہیں مومنہ بھی ہیں۔ اگر آپ ﷺ اجازت دیں تو میں ان سے بات کر لوں۔
آپ ﷺ نے اجازت دے دی۔
حضرت خولہؓ حضرت سودہ بنت زمعہؓ کے پاس گئی اور کہا انہیں نبی کریم ﷺ کا پیغام دیا۔
حضرت سودہ بنت زمعہؓ نے بہت خوبصورت جواب دیا۔ انہوں نے کہا۔ "میں تو کلمہ پڑھ چکی اور کلمہ پڑھنے کے بعد کسی مسلمان کا اپنے وجود پر ذاتی حق نہی رہتا سارے اختیار محمد ﷺ کے ہو جاتے ہیں"۔
آپؓ نے کہا میری تو خوش قسمتی ہے ہاں اگر آپ چاہو تو زمعہ سے پوچھ لو جو میرے والد ہیں اور اعتقادی مشرک بھی۔ حضرت سودہ بنت زمعہؓ کے والد مشرک تھے یہاں حضرت سودہ بنت زمعہؓ کا کردار آج کی لڑکیوں کے لیے جو والدین کو زندگی کے اہم فیصلے میں شامل نہی کرتی"۔ دنیا کے سب سے بہترین انسان کے رشتہ آنے کے باوجود اپنے والد کی مرضی کا معلوم کرنا"۔ حضرت خولہؓ زمعہ کے پاس چلی گئیں جو اس وقت تک مسلمان نہی ہوئے تھے۔
انہیں کہا اگر آپ پسند کریں آپ کی بیٹی جو بیوہ ہو چکی ہے اولاد کوئی نہی ہے خاوند فوت ہوچکا اگر آپ اجازت دیں سودہؓ کا نکاح محمد ﷺ سے کر دیا جائے۔
زمعہ کہنے لگے "شریف انسان ہے دانا انسان ہے مجھے کوئی اعتراض نہی"۔
حضرت سودہ بنت زمعہؓ نبی کریم ﷺ سے 1 سال بڑی تھیں۔ نبی کریم ﷺ کی بوقت نکاح عمر 50 کے لگ بھگ اور حضرت سودہ بنت زمعہؓ کی عمر 51 سال تھی۔ حضرت سودہ بنت زمعہؓ 400 درہم حق مہر کے ساتھ نبی کریم ﷺ کے عقد میں آئی اور گلدستہ اہل بیت امہات المومنین کا دوسرا معطر پھول بننے کا شرف حاصل ہوا۔
جاری ہے۔۔