1. ہوم
  2. کالمز
  3. محمد اشتیاق
  4. عین جالوت - مظفر الدین القطز (10)

عین جالوت - مظفر الدین القطز (10)

ہلاکو خان کے وسیع اور شاندار خیمے کا منظر وسطی ایشیا کی سرد اور کھلی فضا میں قائم تھا۔ باہر برفانی ہوا خیمے کے پردوں کو ہلا رہی تھی اور اندر تیل کے چراغوں اور کانسی کی قندیلوں کی نرم روشنی ایک سنہری سا عکس بکھیر رہی تھی۔ فرش پر موٹی، خراسانی قالینیں بچھی تھیں جن کے بیچ میں ایک طویل نقشہ کھلا تھا، اس پر نیل، بحیرہ روم، یروشلم اور قاہرہ کے گرد سرخ اور سیاہ نشان لگے ہوئے تھے۔

ہلاکو خان بلند مسند پر بیٹھا تھا، پیچھے شکار کی کھالیں اور قیمتی کمبل لٹک رہے تھے۔ اس کے پہلو میں دوقوز خاتون، اس کی عیسائی بیوی، سکون اور وقار کے ساتھ بیٹھی تھی۔ اس کے چہرے پر گہری سنجیدگی اور آنکھوں میں ایک ایسا اعتماد تھا جیسے وہ جانتی ہو کہ اس لمحے کی باتیں آنے والے سالوں کی تقدیر بدل سکتی ہیں۔

ہلاکو کے سامنے اس کے منگول امراء اور ترک و قفقازی اتحادی موجود تھے، سخت جاڑے کے لباس پہنے، جن کے کندھوں پر بگھول دار فر کے کالر تھے۔ ان کے سامنے گرم چائے اور خمیر کی خوشبو والے گوشت کے پیالے رکھے تھے، مگر سب کی نظریں نقشے پر مرکوز تھیں۔ باہر دور کہیں گھوڑوں کی ہنہناہٹ اور نگہبانوں کے قدموں کی آواز آرہی تھی، لیکن خیمے کے اندر ایک بھاری سنجیدگی چھائی ہوئی تھی، جیسے ہر کوئی جانتا ہو کہ اب ہلاکو کا اگلا حکم ایک نئی مہم کا آغاز کرے گا۔

ہلاکو نے نقشے پر قاہرہ کے گرد دائرہ بناتے ہوئے سرد لہجے میں کہا: "قطز نے ہمارے سفیروں کا خون بہا کر نہ صرف منگول عزت کو پامال کیا، بلکہ خانِ اعظم کی اُس حرمت کو بھی توڑا جو چنگیز خان کے زمانے سے سفارتکاروں کے لیے مقدس تھی۔ یہ جرم معاف نہیں ہوگا۔ لیکن، مملوکوں کو کچلنے کے لیے ہمیں ایک اور ہاتھ چاہیے، عیسائیوں کا ہاتھ"۔

ایک تجربہ کار جرنیل نے آگے جھک کر احتیاط سے کہا: "بادشاہ لوئیس کو خط بھیجیں؟"

دوقوز خاتون نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اپنے شوہر کی طرف دیکھا، اس کی آواز نرم مگر پُراثر تھی: "وہ عیسائی بادشاہ ہے اور اُس نے صلیبی جنگوں میں مسلمانوں کا سامنا کیا ہے۔ اُس کے دل میں یروشلم کی یاد ابھی زندہ ہے اور مت بھولو، میں بھی اسی صلیب کی بیٹی ہوں"۔

ہلاکو نے گردن ہلائی، پھر ایک اور منگول سردار کی طرف دیکھا: "ہمیں اسے یاد دلانا ہوگا کہ مصر نے اُس کی فوجوں کو دمیاط میں شکست دی تھی۔ اُس کے لیے یہ ذاتی انتقام کا موقع ہے"۔

ایک بوڑھے آرمینیائی مشیر نے کہا: "اگر آپ اُس کے غرور کو للکاریں اور صلیب کے تقدس کو پکاریں، تو وہ محض فوج ہی نہیں، بلکہ یورپ کے جہاز بھی نیل کی طرف روانہ کر سکتا ہے"۔

دوقوز خاتون نے آہستگی سے ہلاکو کے بازو پر ہاتھ رکھا اور بولی: "ہاں، لوئیس اور روم کے پاپ کو بھی۔ میرے قبیلے نے صلیب کو کبھی نہیں بھلایا۔ میں نے سنا ہے کہ فرانس اب بھی مسلمانوں کے ہاتھوں بیت المقدس کے نقصان کا غم رکھتا ہے۔ انہیں بتاؤ کہ ہمارا اور ان کا دشمن ایک ہے"۔

"ہم انہیں یاد دلا سکتے ہیں کہ ہم نے آرمینیا اور انطاکیہ کو مسلمانوں سے بچایا۔ ہمارے گھوڑے صلیب کے لیے بھی دوڑے ہیں۔ اگر وہ ہمارے ساتھ قاہرہ پر حملہ کریں تو نیل کے کنارے صلیب کا جھنڈا بھی لہر سکتا ہے"۔ آرمینائی مشیر نے مزید مشورہ دیا

ہلاکو نے اپنے کاتب کو اشارہ کیا: "خط میں لکھو، منگول تلوار اور عیسائی صلیب ایک ساتھ قاہرہ کے دروازے پر ہوں گے اور جو خزانہ وہاں ہے، وہ یروشلم کی راہوں کو سنہرا کر دے گا"۔

کاتب نے قلم دوات میں ڈبویا ہی تھا کہ ایک منگول جرنیل نے احتیاط سے کہا: "خان، کیا ہم اسے صرف ایک فوجی اتحاد کے طور پر پیش کریں یا مذہبی جنگ کے طور پر بھی؟"

دوقوز خاتون نے بیچ میں مداخلت کی، اس کی آنکھوں میں چمک تھی: "لوئیس نَویں کے لیے یہ صرف ایک جنگ نہیں، بلکہ ایمان کی آزمائش ہوگی۔ اسے یاد دلاؤ کہ صلیب اب بھی مسلمانوں کے قبضے میں یرغمال ہے اور تمہارا ساتھ دے کر وہ اسے آزاد کر سکتا ہے"۔

ایک آرمینیائی سردار نے کہا: "ہم اُسے یہ بھی یاد دلا سکتے ہیں کہ جب اُس نے مصر پر چڑھائی کی تھی، تو ممالیک نے اُسے قید کر لیا تھا۔ یہ اُس کے لیے پرانا حساب چکانے کا وقت ہے"۔

ہلاکو نے ہلکی سی ہنسی ہنس کر کہا: "بالکل، اُس کے زخم پر ہاتھ رکھو اور اُسے دکھاؤ کہ مرہم ہمارے پاس ہے، ہماری تلوار اور اس کی صلیب"۔

ایک بوڑھا جارجیائی مشیر بولا: "خان، اگر آپ یورپ کے جہاز نیل کی طرف لے آئیں، تو قاہرہ کی فصیلیں ایک مہینے میں مٹی ہو جائیں گی۔ لیکن خط میں یہ وعدہ ضرور کریں کہ فتح کا کچھ حصہ یروشلم اور یورپی تاج کے لیے ہوگا"۔

ہلاکو نے سر ہلایا اور کاتب کی طرف دیکھا:

"لکھو۔

بادشاہِ معظم لوئیس، محافظِ صلیب و ایمان، فرماں روائے فرانس کے نام۔

ہم، ہلاکو خان، خانِ اعظم کے نمائندہ اور مشرق و مغرب کے فتوحات یافتہ سپہ سالار، آپ کو سلام و دعا بھیجتے ہیں۔

اے وہ بادشاہ، جس کے علم اور صلیب نے سمندروں کو عبور کیا، یاد رکھو کہ تاریخ نے تمہیں ایمان کے بزرگ محافظین میں شمار کیا ہے۔ اب ایک بار پھر، وہ لمحہ آ پہنچا ہے جب صلیب اور تلوار ایک ہی صف میں کھڑی ہو سکتی ہیں۔

ممالیک نے، جنہوں نے مصر میں تمہاری مہم کو روکا، اب ہمارے سامنے بھی کھڑے ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ہمارے سفیروں کو قتل کرکے خانِ اعظم کی سفارتی حرمت کو توڑا، یہ ایک ایسا جرم ہے جو صرف جنگ کے میدان میں جواب مانگتا ہے۔ اس موقع پر اگر مشرق کی منگول تلوار اور مغرب کی صلیب اکٹھی ہو جائیں، تو قاہرہ کی فصیلیں ایک مہینے بھی نہ ٹکیں۔

یاد کرو یروشلم کا مقدس وعدہ، وہ وعدہ جو تمہارے دل اور ایمان دونوں میں زندہ ہے۔ ہم تمہیں یقین دلاتے ہیں کہ قاہرہ کے خزانے اور فتح کی قوت تمہارے اس مقدس سفر کو مکمل کرنے کا زینہ بنیں گے۔ قاہرہ کے دروازوں پر ہمارا پرچم اور تمہاری صلیب ایک ساتھ لہریں گے اور اس کے بعد یروشلم میں صلیب اپنی شان میں بلند ہوگی۔

ہماری ملکہ، دوقوز خاتون، جو تمہارے ہی ایمان کی بیٹی ہے، اس پیغام کے ساتھ اپنی نیک خواہشات بھی بھیجتی ہے۔ وہ جانتی ہے کہ یہ مہم صرف زمین کی نہیں، بلکہ ایمان کی بقا کی مہم ہے۔

آؤ، اے بادشاہ لوئیس! اپنے جہاز مشرق کی طرف روانہ کرو، تاکہ تمہاری فوجیں بحیرۂ روم سے اتریں اور ہماری افواج مشرق سے قاہرہ کا محاصرہ کریں۔ یہ وہ لمحہ ہے جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا، کہ کس طرح دو عظیم سلطنتیں ایک مقصد، ایک ایمان اور ایک دشمن کے خلاف اکٹھی کھڑی ہوئیں۔

ہمارا قاصد تمہارے جواب کا منتظر ہوگا، تاکہ یہ اتحاد وقت کی ضرورت بننے سے پہلے حقیقت کا روپ دھار لے۔

ہلاکو خان

خانِ اعظم کا حکم بردار

فاتحِ بغداد و شام

خیمے میں خاموشی چھا گئی تھی۔ قالین پر بچھا نقشہ اب ہلاکو کے سامنے مڑا ہوا پڑا تھا، جیسے قاہرہ کی طرف جانے والے راستے بھی لمحہ بھر کو رک گئے ہوں۔ دوقوز خاتون، جو اب تک خاموشی سے اپنے شوہر کے پہلو میں بیٹھی تھی، آہستگی سے بولی: "میرے خان، ایک بات کہنی ہے"۔

ہلاکو نے سر موڑا۔ "کہو، دوقوز۔ تمہاری رائے ہمیشہ وزن رکھتی ہے"۔

اس نے نقشے پر یروشلم کی طرف اشارہ کیا، اس کے نازک مگر مضبوط لہجے میں ایک عیسائی ملکہ کی سنجیدگی جھلک رہی تھی۔

"فرانس کے بادشاہ کو خط اچھا ہے، لیکن صرف ایک بادشاہ کے جواب پر بھروسہ کیوں کریں؟ پاپائے روم کو بھی پیغام بھیجیں۔ وہ نہ صرف عیسائی دنیا کا روحانی سربراہ ہے، بلکہ صلیبی ریاستوں کا محافظ بھی۔ بیت المقدس کی خاطر، اس نے اور اس کے پیشروؤں نے کئی جنگیں لڑی ہیں۔ وہ یروشلم کے مقدس وعدے کو بھلا نہیں سکتا"۔

ہلاکو نے ابرو چڑھائے، جیسے سوچ کا ایک نیا دروازہ کھل رہا ہو۔ دوقوز خاتون نے بات جاری رکھی: "پاپا کی آواز یورپ کے ہر دربار میں سنی جاتی ہے۔ وہ فرانس، انگلستان اور دیگر صلیبی ریاستوں کو اکٹھا کر سکتا ہے اور سب سے اہم، مسلمانوں نے اس سے صدیوں جنگ لڑی ہے، لیکن ہم منگولوں سے کبھی مذہبی جنگ میں نہیں الجھے۔ ہم ان کے لیے خطرہ نہیں، بلکہ ایک موقع ہیں"۔

ہلاکو کے چہرے پر ایک دھیمی مسکراہٹ آئی، مگر آنکھوں میں فیصلہ کی چمک تھی۔

"تم ٹھیک کہتی ہو، دوقوز"۔ اس نے نقشے پر قاہرہ کے اوپر انگلی رکھتے ہوئے کہا، "اگر پاپا نے ہماری تلوار کو صلیب کے ساتھ ملا دیا، تو یہ قلعہ چند دن کا مہمان ہوگا"۔

خیمے میں چراغوں کی لو ذرا سی کانپی، جیسے وہ بھی سن رہی ہو کہ تاریخ کا ایک نیا باب رقم ہونے جا رہا ہے۔ جرنیل خاموش بیٹھے تھے، صرف کاتب کے قلم کی سرسراہٹ سنائی دے رہی تھی۔ دوقوز خاتون کے چہرے پر اطمینان تھا اور ہلاکو کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک، وہ جانتا تھا کہ یہ خط صرف الفاظ نہیں، بلکہ ایک ایسی چال ہے جو قاہرہ کے خلاف صلیب اور منگول تلوار کو ایک صف میں لا سکتی ہے۔

پھر وہ اپنے کاتب کی طرف مڑا:

"پاپائے روم کے لیے خط تیار کرو۔

بسم خداوند قادر و رحیم۔

ہم، ہلاکو خان، خانِ اعظم کے نائب اور منگول سلطنت کے امیرِ لشکر، پاپائے روم کی خدمت میں سلام اور عزت کا پیغام بھیجتے ہیں۔

اے عیسائی دنیا کے روحانی پیشوا۔

آپ کی دعاؤں اور قیادت نے صدیوں تک صلیب کو مضبوط رکھا ہے۔ بیت المقدس اور یروشلم کی خاطر آپ کے سپاہیوں نے اپنے خون سے زمین کو سرخ کیا۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ عہد، جو آپ کے پیشروؤں اور صلیبی بادشاہوں نے مسیح کی قبر کے لیے کیا تھا، ابھی پورا نہیں ہوا۔

ہم منگول، نہ آپ کے مذہب کے دشمن ہیں اور نہ آپ کے ماضی کے جنگی حریف۔ ہماری تلوار اسلام کے اُس قلعے کو گرانے کے لیے اٹھی ہے، جو یورپ اور مشرق کی سرزمینوں کے درمیان ایک رکاوٹ بن کر کھڑا ہے، قاہرہ۔ یہ وہی قاہرہ ہے جس کے ممالیک نے خانِ اعظم کے سفیروں کو قتل کرکے نہ صرف ہماری عزت پامال کی، بلکہ سفارتی حرمت کے اس اصول کو توڑ دیا جو چنگیز خان کے زمانے سے قائم ہے۔

ہم آپ سے مدد کا سوال نہیں کرتے، بلکہ ایک اتحاد کی پیشکش کرتے ہیں، صلیب اور منگول تلوار کا اتحاد۔ اگر آپ یورپ کی ریاستوں اور یروشلم کی مسیحی افواج کو قاہرہ کی مہم میں شامل کریں، تو ہم وعدہ کرتے ہیں کہ نیل کے کنارے صلیب لہرائے گی اور بیت المقدس تک کے راستے آپ کے سپاہیوں کے لیے محفوظ اور کھلے ہوں گے۔

اے پاپائے اعظم۔

یہ موقع صدیوں میں ایک بار آتا ہے۔ اگر آج ہم ساتھ کھڑے ہوں تو کل نہ کوئی مملوک باقی رہے گا، نہ کوئی رکاوٹ جو صلیب اور مقدس شہر کے درمیان ہو۔ ہم آپ کی تائید اور دعا کے منتظر ہیں۔

خداوند آپ کو سلامت رکھے اور آپ کی قیادت کو برکت دے۔

ہلاکو خان

خانِ اعظم کا نائب

فرزندِ سلطنتِ منگول

خط مکمل ہونے پر ہلاکو نے دوقوز خاتون کی طرف دیکھا: "یہ تمہاری زبان کا اثر ہے، دوقوز۔ اگر فرانس اور پاپ ہمارے ساتھ آ گئے، تو قاہرہ کی دیواریں جلد گر جائیں گی"۔

دوقوز نے مسکرا کر جواب دیا: "اور صلیب نیل کے پانیوں میں اپنا عکس دیکھے گی"۔

محمد اشتیاق

Muhammad Ishtiaq

محمد اشتیاق ایک بہترین لکھاری جو کئی سالوں سے ادب سے وابستہ ہیں۔ محمد اشتیاق سخن کدہ اور دیگر کئی ویب سائٹس کے لئے مختلف موضوعات پہ بلاگز تحریر کرتے ہیں۔ اشتیاق کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار کرنے والے ہیں جن کا کرکٹ سے متعلق اپنی ویب سائٹ کلب انفو ہے جہاں کلب کرکٹ کے بارے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ بہ لحاظ پیشہ محمد اشتیاق سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے ہیں۔