1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد اشتیاق/
  4. مافیاز اور عوام

مافیاز اور عوام

چینی مافیا ایک دفعہ پھر سے ایکشن میں نظر آرہا ہے۔ چینی بازاروں میں ناپید اور قیمتیں آسمان پر ہیں۔ اس سے پہلے آٹا مافیا حرکت میں تھا۔ گندم کا آٹا کھانے والے آٹا چکیوں کے چکر لگا لگا مایوس لوٹ رہے ہیں۔ آٹا مل جائے تو بھی مایوس لوٹ جاتے ہیں کہ قیمت دوگنی ہو گئی ہے۔ لیکن یہ بحران مافیا کا پیدا کردا ہے اور بہت جلد اس پہ قابو پا لیا جائے گا۔ حکومت نے گندم درآمد کرنےکا فیصلہ کیا ہے، جو سال کے شروع میں گندم برآمد کرنے کے بعد حکومت کا موجودہ سال میں دوسرا دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ اس پہ حکومت اور کابینہ مبارک باد کی مستحق ہے کہ ان کو کابینہ کے اجلاس میں خان صاحب کی مسکراہٹ اور خوبصورتی کے علاوہ کچھ یاد رہا۔ انشااللہ حکومت کی درآمد کردہ گندم اور ہماری امسال کی گندم کی فصل ایک ساتھ مارکیٹ میں آئیں گی۔"عجب سماں ہوگا جب مل بیٹھیں گی گندمیں دو"۔ آپ کو یہ منظر نہیں جچ رہا ہوگا مگر کوئی ترین اور خسرو کے دل سے پوچھے۔ خیر ذکر ان کا نہیں ہمیں تو مسئلہ ان "مافیاز" کا ہے جنہوں نے بقول وزیر اعظم اس حکومت کے خلاف محاذ بنایا ہوا ہے یا اس حکومت کو جکڑ رکھا ہے۔ ابھی یہ صورتحال بھی عوام کی سمجھ سے باہر ہے کہ

1۔ مافیا نے محاذ بنایا ہوا ہے؟؟

یا

2۔ مافیا نے جکڑ رکھا ہے؟؟

سوال یہ ہے کہ قصور کس کا ہے۔۔۔ مافیا کا یا عوام کا؟

مافیا سے اس وقت پاکستان کی سب سے طاقتور شخصیت اور یقین کریں کہ میری مراد "وزیر اعظم" ہی ہے، تنگ ہے۔ انہوں نےان مافیاز کو 2 سال سے بھی قلیل عرصے میں پہچان لیا ہے تویہ امر دلچسپی سے خالی نہ ہو گا کہ ہم ایک نظر عوام کی سمجھ پہ بھی ڈالیں کہ وہ ان کی جڑوں میں بیٹھنے والے مافیاز کو کس قدر پہچانتے ہیں۔

چینی مافیا 7، 8 سال پہلے بھی متحرک تھی اور اس نے ایک متحرک چیف جسٹس اور ایک متحرک وزیر اعلٰی کو تگنی کا ناچ نچا دیا تھا کیوں کہ اس سے جڑے ڈان ہر سیاسی پارٹی میں تھے اور اس وقت مسابقتی کمیشن کا سربراہ بھی اسی مافیا کا ڈان تھا۔ ہماری عوام پتہ نہیں اس دشمن مافیا کو پہچانتی ہے یا نہیں لیکن اس بحران کے ختم ہونے کے بعد، اس کو ختم کرنے، اور اس مافیا کو شکست دینے والی حکومت کے خلاف اسی مافیا کے اشارے پہ سڑکوں پہ احتجاج کرتی رہی۔ اس مافیا کے نمائندوں کے جہازوں پہ فخر کرتیرہی جو ممبران کی خریدوفروخت کے لئے اڑتے تھے۔ جن کا مقصد چینی اور آٹے کے قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار لینا تھا۔ میراخیال ہے اگر پہلے نہیں ہوئی تو اب کی دفعہ پہچان ضرور ہو جائے گی۔ بھلے چند دن کے لئے ہی ہو۔ لیکن عوام کو یہ سمجھ آنی چاہیےکہ جب یہ ملک ٹریک پہ ہوتا ہے تو عوام کو تبدیلی، ایک موقع کی لوری دینے والے، ان کے ہمدرد نہیں ہو سکتے۔ وہ صرف آپ کےہمدرد اس وقت تک ہیں جب تک ان کو آپ کا خون نچوڑنے کا موقع نہیں ملتا۔

عوام کو وہ مافیا بھی تلاش کرنی ہوگی جو ایک عظیم جادوگر ہے۔ جو ووٹوں کو اپنے ہیٹ میں کبوتر کی طرح پھیرتا ہے۔ ادھر ادھر کرتاہے۔ ووٹ آپ ڈالتے ایک ہیٹ میں ہیں اور نکلتا دوسرے میں سے ہے۔ ان کو بھی اس مافیا کے پاس لامحدود اختیارات، لامحدودوسائل، لامحدود عوامی محبت اور احترام ہے لیکن اس کے باوجود اس کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے لئے چھوٹے چھوٹے مافیاز کی ضرورت پڑتی ہے۔ چینی مافیا کی حیثیت ان کے لئے ایک "کبوتر" کی سی ہے جب اس جادوگر کا دل کرتا ہے اسے اپنی مرضی کےہیٹ سے برآمد کر لیتا ہے۔

عوام کو ان دلالوں کو بھی پہچاننا ہے جو انصاف کی خریدوفروخت میں مصروف ہیں۔ ان کی قانونی موشگافیوں کی صلاحیت صرف اس مافیا اور ان کے سر پرستوں کے حمایت میں جاگتی ہیں۔ اس ملک میں یہ بھی ہوتا ہے کہ بڑی عدالت کے حکم پہ بننے والی عدالت کے کے اختیار کو چھوٹی عدالت ماننے سے انکار کر دیتی ہے۔ یہ مافیا انتخابی مہم بھی چلاتی ہے۔ مفروروں کی سرپرستی بھی کرتی ہے۔ دوسرے مافیاز کی تحفظ بھی دیتی ہے۔ نہیں دیتی تو "انصاف" نہیں دیتی۔ جس کے لئے ان کو تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں وہ کام کرنے سے یہ قاصر ہیں۔ باقی ہر مافیا کو انصاف کی چھتری تلے لینا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں۔

ایک مافیا اور بھی ہے جس کو پہچاننا ضروری ہے۔ یہ قلم کی حرمت کے تاجر ہیں جو قلم جیسی معتبر چیز کو ناجائز کمائی کا ذریعہ بنائےہوئے ہیں۔ جو ایک وزیراعظم کو سزا ہونے پہ عدالت میں بھنگڑے ڈالتے ہیں۔ اتنے تعصب کے بعد کیا وہ سچ لکھنے کے اہل ہیں؟ اس مافیا کو چھوڑیں۔۔۔ کیا عوام ان جھوٹے لوگوں کی بات پہ یقین نہیں کرتی جن کے منہ میں ٹھونسے گئے روپوں کو آپ ان کی پیٹ کی گولایوں میں واضح دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن وہ اس ملک میں دانش کے منبع بنے کسی کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں۔ کیاعوام یہ جانتے بوجھتے ان کی بات پہ یقین نہیں کرتی۔ ان کے حوالے نہیں دیتی۔

میری بھولی عوام ان مافیاز کے پیچھے بھی چلتی ہے۔ ان کا احترام بھی کرتی ہے ان کا یقین بھی کرتی ہے اور پھر کہتی ہے کہ مافیاہمارا خون نچوڑ رہی ہے۔ اس سادگی پہ کون مر نہ جائے۔

محمد اشتیاق

محمد اشتیاق ایک بہترین لکھاری جو کئی سالوں سے ادب سے وابستہ ہیں۔ محمد اشتیاق سخن کدہ اور دیگر کئی ویب سائٹس کے لئے مختلف موضوعات پہ بلاگز تحریر کرتے ہیں۔ اشتیاق کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار کرنے والے ہیں جن کا کرکٹ سے متعلق اپنی ویب سائٹ کلب انفو ہے جہاں کلب کرکٹ کے بارے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ بہ لحاظ پیشہ محمد اشتیاق سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے ہیں۔