1. ہوم/
  2. غزل/
  3. سید جعفر شاہ/
  4. سر مایہ دار لوٹیرے ہیں

سر مایہ دار لوٹیرے ہیں

کچھ ایسے وردی والے ہیں جو ہم پر رعب جماتے ہیں

کچھ مذہب کے رکھوالے ہیں جو نا حق خون بہاتے ہیں

ہر محنت کش نے ہاتھوں میں اب تھامے سرخ پیھرے ہیں

ہاں جاہل لوگ حکومت میں کالے قانون بناتے ہیں

ان اہل حکم کی سوچوں میں اب تک تاریک سویرے ہیں

سرمایہ دار لٹیرے ہیں نہ تیرے ہیں نہ میرے میں

یہ ملکی دولت لوٹتے ہیں اور پھر بھی شان سے جیتے ہیں

یہ کیسے اپنے رہبر ہے جو خون ہمارا پیتے ہیں

اس خون کے دم سے قائم جو انکے اونچے ڈیرے ہیں

ان کی کرتو توں کے باعث اس دیس میں آج اندھیرے ہیں

یوں کب تک ہاتھ پہ ہاتھ دھرے ہم بیٹھے اشک بہاہیں گے

تم دیکھنا اک دن ہم ملکر ہر ظلم سے ٹکراہیں گے

وہ دن بھی جعفر آیگا جو دیس میں خوشیاں لاے گا

مزدور بھی جب خوش حال ہوگا جب ایک ترانہ گاے گا

یہ ملیں بھی یہ ڈیرے بھی سب میرے ہیں ہاں میرے ہیں

سرمایہ دار لوٹیرے ہیں نہ تیرے ہیں نہ میرے میں