1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید جعفر شاہ/
  4. پاکستان کا عام آدمی اور سرمائیدار طبقہ

پاکستان کا عام آدمی اور سرمائیدار طبقہ

عظیم فلاسفر اور بانی سوشلسٹ کارل مارکس کے بقول سرمایدار تب تک سرمایدار نہیں بن سکتا جب تک وہ ایک عام آدمی کی بنیادی حقوق اور جاہیداد کی پامالی نہ کرے اسی طرح اس نے آپنے کتاب ایڈیشن نمبر 147 میں ،کتاب سرمایہ، میں واضع طور پر کہا ہے کہ سرمایدار کس طرح مزدور اور عام آدمی کی حقوق کی پامالی کرسکتا ہے مزدور ہفتے میں 7 دن کام کرتا ہے 3 دن وہ اپنے اجرت کیلے محنت اور مشقت کرتا ہے اور 4 دن سرمایدار کی سرمایہ میں اضافہ کرنے کیلے محنت کرتا ہے اسی طرح پاکستان میں بھی اس طرز سرمایدارانہ نظام میں مظلوم اور متوسط طبقہ درپردر کی ٹھوکرے کھاتا رہیگا جب تک اس نظام کیخلاف ہم آپنی اواز بلند نہیں کرینگے اور اس پیغام کو عوام الناس تک نہیں پہنچائین گے۔

کارل مارکس کے نظریہ کو فالو کرتے ہوے امریکہ کہ ایک شہری چکرویا نے مزدور تحریک چلائی اور یہ تحریک دنیا کی سب سے بڈی اور کامیاب تحریک مانی جاتی ہے۔ اس تحریک کا آغاز 1983 سے لیکر 1986 تک جاری رہا ور پوری دنیا کے جابر اور ظالم طبقہ سے یہ مطالبہ کیا کہ مزدور کو یومیہ 16 گنٹھے ورکنگ کے بجاے 8 گنٹھے کردیں۔ اس تحریک میں کسان مزدورں نے بھرپور شرکت کی اور کافی ازیتں بھی برداشت کرتے رہے، لیکن جب مزدور کے ہاتھوں سے ملنے والا سرمایہ سرمایہ داروں کیلے نایاب ہوتا گیا تب اس وقت کے فرعون اور جابروں نے باقاعدہ طور پر یہ تسلیم کیا کہ مزدور کی یومیہ ورکنگ ڈے 8 گنٹھے ہوگی۔ المیہ یہ ہے کہ ہمارے کچھ معتبر اور سرمایہ دار بھی آجکل انقلاب، مزدورں کی باتیں کرتیں ہے آپ بخوبی سمجھ گے ہونگے کہ میرا اشارہ کس نام نہاد انقلابی لیڈروں کیطرف ہے کم ظرف جوکہ اسکو انقلاب کا مفہوم بھی صحی نہیں آتا ہو شاہی محلوں میں رہنے والے کبھی انقلاب نہیں لاسکتے۔

اس ملک میں کوئی بھی حقیقی انقلاب برپا نیں کرسکتا فرانس کا انقلاب جب 1917 میں آیا تو اس انقلاب کا یہ سلوگن تھا کہ کوی سفید کپڑے نہیں پہنے گا نہ کوی خوشبو لگاے گا حالانکہ اسے خوشبو کا ملک بھی کہا جاتا ہے۔ اصل انقلاب تو تب برپا ہوسکتا ہے جب مزدورں کا نمائندہ کسانوں اور مظلوموں کا نمائندہ ایوانوں تک پہنچے نہ کہ پٹواریوں اور لٹیروں کو اگر سوشلسٹ نظام نیں آیا تو پھر یہ عام آدمی اور سرمایہ دار کا تکرار چلتا رہے گا۔