1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید جعفر شاہ/
  4. بلوچستان اور کرپشن

بلوچستان اور کرپشن

سید جعفرشاہ

جب بھی ہم کرپشن کا زکر کرتے ہیں تو ہمارے زہن میں صوبہ بلوچستان کا زکر ملک کے دیگر صوبوں میں سرفہرست نظر آتا ہے یہاں کرپشن کے اتنے بڑے گھپلے نکلتے ہیں کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس غریب اور پسماندہ صوبے کے ایک سیکریٹری مشتاق رئیسانی کے گھر سے 76 کروڑ نقد روپے اور زیورات برامد ہونگے۔ موصوف کے گھر کی پانی کی ٹینکی نوٹوں سے بھری پڑی تھی۔ کوئیٹہ بشمول پورے بلوچستان میں عوام پانی کی ایک ایک گھونٹ کیلے ترس گے ہیں اب سوال یہ ہے اتنی لوٹی گئی رقم صرف ایک فردِ واحد کو ملزم ٹھہرانا کیا ٹھیک ہوگا یقیناً اس نادان اور کم عقل سیکریٹری کو ایک مہرہ کے تحط استعمال کیا گیا تھا اس ملک کا تو المیہ یہ ہے وزیر سے لیکر مشیر بیروکریٹس حتا کہ کلرک تک سب اس گھناونے کاروبار میں ملوث ہیں۔
ایک ہفتہ قبل صوبہ بلوچستان میں ایک اور میگا کرپشن کیس کا انکشاف ہوا تھا حکومت بلوچستان نے نادرا سے سرکاری ملازمین کے کوائف کی جانچ پڑتال کرائی، ملازمین کی ویری فیکیشن سے متعلق ریکارڈ منظرعام پر آگیا دو لاکھ پچانوی 95 ہزار میں سے دو لاکھ انچاس ہزار ملازمین کے شناختی کارڈ کی تصدیق کرلی گئی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں پینتالیس ہزار سرکاری ملازمین کے شناختی کارڈ جعلی اور غلط نکلے پینتالیس ہزار میں اٹھائیس ہزار ملازمین کے شناختی کارڈ جعلی تھے نادرا ریکارڈ کے مطابق سرکاری ریکارڈ میں درج سترا ہزار تین سو اکتالیس ملازمین کے شناختی کارڈ نمبر ہی درست نہیں ہے سب سے بڑھ کر ناہلی اور غلازت کی انتہا کردی گئی۔ اٹھارہ سال سے کم عمر کے کئی افراد سولہ سو بلاک شناختی کارڈ کے حامل افراد بھی ریکارڈ میں سرکاری ملازمیں نکلے جعلی اور غلط شناختی کارڈ کے باوجود پینتالیس ہزار ملازمین تنخواہیں وصول کر رہے تھے۔
ملازمین کی ویری فیکیشن پر کام کرنے والے افسران کا تبادلہ کرالیاگیا محکمے میں اصلاحات لانے اور ملازمتوں میں میرٹ کو بحال کرنے اور یقینی بنانے پر باثر حلقے بھی اس ویری فیکیشن رپورٹ سے نالاں نظر آرہے ہیں کرپشن جیسی لعنت اور کینسر جو ہمارے معاشرے کے ہر ایک فرد کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے اسکے خاتمے کے لیے تو حکومتی حلقے اور اپوزیشن میں بھی زور و شور سے بات کرتے ہیں پر اسکو درست معنوں میں ختم کرنے اور خود سے احتساب کرنے کے لیے قاصر نظر آرہے ہیں۔ جب کسی ملک کا سربراہ یا وزیراعظم خود دنیا کے سب سے بڑے میگا کرپشن کیس میں نامزد قرار پائے گے ہوں، ابھی تک وہ یہ ثابت نہیں کرسکیں میاں صاحب نے آف شور کمپنیاں بنانے کے لیے کس طرح سے ملک کا پیسہ منتقل کیا کوئی زرائع تو ہوں گے۔ بنک ٹرانزیکشن کے زریعے یا اس وقت گھوڑوں کے زریعے منتقل کیا گیا تا حال وہ اس کیس میں برین طرح پھس چکے ہے اور صادق و امین ہونے کے سوالات آٹھ رہے ہیں۔
جس طرح دہشت کردی نے ملک کو تباہ و برباد کردیا ہے اسی طرح بدعنوانی کے اس گھپلے اور دھوکہ دہی کی وجہ سے معاشرے میں بے اعتمادی اور معاشرتی اقدار کو شدید دھچکہ پہنچا ہے۔ کرپشن اور بدعنوانی کی سب سے بڈا نقصان یہ ہے معاشرے کا کریم ٹیلنٹ سے استفادہ حاصیل کرنے کے بجاے نوجوان نسل میں مایوسی اور ملک میں اپنا کردار ادا کرنے کا جزبہ ختم ہوتا جارہا ہے۔ علم اور قلم کے سپاہی بننے کی بجاے نوجوانوں کا رجحان چوری ڈکیتی اور زہنی مریض بھی بن چکے ہیں، دہشت گردوں اور فسادیوں کیخلاف تو ہمارے بہادر فوج نے وزیرستان سے لیکر ملک بھر میں موؑ ثر اپرین شروع کیا تھا۔ ضربِ عضب سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شروع کیا تھا اختتام بہت سارے کامیابیوں اور قربانیوں کیساتھ نئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ صاحب نے ملکی داخلی خارجی حالات کو مدنظر رکھتے ہوے اسی طرزِ کا ایک نئے جزبے ولولے سے ملک بھر میں فسادیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے آپریشن ردلفساد شروع کیا گیا تھا۔ دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کیخلاف پاکستانی فوج اور سیویلین نے بے پناہ قربانیاں دے کر ملک کی حفاظت اور سلامتی کے لیے یکجا ہوکر ملک دشمن عناصر کو منہ توڈ جواب دیا ہے، لیکن ان عوام دشمن سیاست دان اور معاشی دہشت گردوں کیخلاف کون ایسے موؑ ثر اقدامات آٹھائیں گے یہ عناصر ملک اور عوام کیلے وبال جان بن چکے ہیں مظلوم اور لاشعور عوام تو بس اسی سہارے پر ہے کہ کب ملک سے ان ظالموں کا خاتمہ ہوسکے ان کے دکھوں کا مداواح کرنے کوہی جینوئن لیڈرشپ مسیحا بن کر آے اور انہیں ان سے چھٹکارا دلاسکیں۔