1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید جعفر شاہ/
  4. سردیوں کی سوغات۔ ۔

سردیوں کی سوغات۔ ۔

وادی کویٹہ میں سردی کے موسم میں خشک میوہ جات کا استعمال بڑھ جاتا ہے ان میں خاص اہمیت انجیر کو حاصل ہے دکانوں میں لٹکی انجیر ہر آنے جانے والے کو ضرور لبہاتی ہے یہاں کے مقامی لوگ کہتے ہیں کہ منفردانداز کے رنگ اور زائقہ دار انجیر جس کے فوائد کا زکر خود اللہ پاک نے قرآن مجید میں کیا ہے سردی کے لحاظ سے بہت ہی منفرد اور گرم میوہ جات میں سے ایک اچھا میوہ ہے خاص کر سردیوں میں کویٹہ سمیت بلوچستان بھر میں خشک میوہ جات کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کے مقامی چھوٹے بڑے تاجروں کی چاندی لگ جاتی ہے قدرت کا یہ تحفہ منافع بخش اور سردیوں کی سوغات موسم سرما میں استعمال ہونے والے قیمتی میوہ جات میں سے انجیر ہے دیگر خشک میوہ جات بھی کویٹہ میں پاے جاتے ہے جیسے اخروٹ، بادام، کشمش، چلغوزے کے مختلف اقسام کے میوہ جات جو زیادہ تر ایران اور افغانستان سے بڑی مقدار میں درآمد کی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے مہنگائی کے مارے شہری خشک میوہ جات بھی ان کی پہنچ سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ موسم سرما کے آغاز میں ہی خشک میوہ جات کی قیمتیں آسمانوں تک پہنچ جاتی ہے کویٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں میں سردیاں انتہائی حد تک بڈھ جاتی ہے جوکہ نقطہ انجماد تک بھی گر جاتی ہیں۔ اس سخت سردی سے بچنے کے لئیے واحد حل خشک میوہ جات ہے جو آجکل مراعات یافتہ طبقے کو ہی حاصل ہے حالیہ دنوں پاک افغان بارڈر پر کشیدگی کی وجہ سے خشک میوہ جات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے پاکستان کی جانب سے ایمپورٹ پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے بعد افغانستان سے فریش اور ڈرائی فروٹ کی اندرون ملک ترسیل بند ہوگئی۔ دونوں ممالک کے درمیان تناو مزید بڑھ گیا افغانستان نے بھی پاکستان سے آنے والے بعض اشیاء پر ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے نوے فیصد اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے سے قومی خزانے کو بھی سخت نقصان اٹھانا پڑھ رہا ہے خیر تعلقات کو بہتر بنانا اور ڈائیلاگ کرنا ہمارے حکمرانوں کا کام ہے خشک میوہ جات کی مہنگائی آپنی جگہ اب تو مونگ پھلی بھی عام شہریوں کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہے پچاس روپے میں ایک پاو بکتی ہے اسی طرح اس کے ساتھ بلوچستان کی سوغات میں سے مشہور سوغات ہے جیسے یہاں کے مقامی زبان میں شینے کہا جاتا ہے خاص کر پختنوں میں ہی زیادہ مقبول ہے جسے مقامی زبان میں شینے کہتے ہے شینے بلوچستان کے شہریوں علاوہ بہت ہی کم لوگ اس کو چھبانے کی مہارت رکھتے ہے شینے بلوچستان کے مختلف پہاڈوں میں پائے جاتے ہے پہاڈوں سے شہر تک پہنچتے پہنچتے اتنے مہنگے ہوجاتے ہے کہ پانچ سو سے لیکر ہزار روپے میں بکتے ہے جوکہ ایک عام شہری کی بس کی بات نہیں بلوچستان کے یہ سوغات ملک کے دیگر صوبوں میں بھی کافی مشہور پائی جاتی ہے یہاں سے جب لوگ دوسرے صوبے اپنے رشتہ داروں سے ملنے جاتے ہیں تو وہ اپنے ساتھ خشک میوہ جات کو بطور تحفہ لے جاتے ہے نہ صرف سردیوں میں یہ سوغات مشہور ہے بلکہ حکیم حضرات ان کو مختلف بیماریوں کے لئے ادویات بنانے میں بھی استعمال کرتے ہے ماہرین کے مطابق سردیوں کا خیرمقدم جہاں چاہے کافی گرم گرم کپڑوں سے کیا جاتا ہے وہاں ڈرائی فروٹ نہ ہو تو بات نہیں بنتی کیوں کہ گرم گرم کمبلوں میں گھس کر خشک میوے کھانے کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے لیکن ہم نے کبھی سوچا کہ یہ خشک میوے جو ہم کھا رہے ہیں یہ ہمارے لئے کس قدر مفید ہے اور اپنے اندر کتنی غزائت اور وٹامنز چھپائے ہوے اور ان میں کیا خاص ہے چلغوزہ سرد موسم میں چلغوزے کی اہمیت میوہ جات میں پستے اور بادام کے بعد میں سب سے زیادہ ہے اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اور طبی نقطہ نظر سے اس کے فوائد بے حد قوت بخش ہے یہ انسان کے اندرونی نظام کو محفوظ رکھنے کا سبب بنتی ہے لزت کے حساب سے یہ ایسا میوہ ہے جس سے انسان کا پیٹ تو نہیں بھرتا بے پناہ لزت کا حامل ہونے کیساتھ ساتھ یہ انتہائی قوت بخش ہوتا ہے کیونکہ یہ پیٹ کمر گردوں کو قوت دیتا ہے رنگت نکھار تا ہے فالج میں فایدہ ہوتا ہے خون پیدا کرتا ہے کولیسٹرول کو بہتر بناتا ہے سینے اور پیھپھڑوں کو طاقت دیتا ہے ہمارے معاشرے کی طبقاتی تقسیم کی وجہ سے خوشک میوہ جات سے حاصل ہونے والے چند فوائد بھی مراعات یافتہ طبقے کو ہی حاصل ہوتا ہے کیونکہ غریب اور متوسط طبقے والے لوگ اتنے مہنگے ڈرائی فروٹ خریدنے سے قاصر ہیں۔ ہمارے بالا دست طبقے سے درخوست ہے کہ عوام کو اشیاء خوردنوش جیسے اشیاء میں تھوڑا ریلیف دینا چاہے تاکہ غرباء اور مساکین بھی قدرت کے اس انمول تحفہ کھا کر خوف انجواے کر سکیں اور اللہ پاک کے نعمتوں کا شکریہ ادس کر سکیں۔ ۔