1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید جعفر شاہ/
  4. خطروں کا کھلاڈی

خطروں کا کھلاڈی

صوبہ بلوچستان تعلق رکھنے والا غلام فاروق 1981 ضلع مستونگ میں پیدا ہوئے غلام فاروق ایسے خطروں کا کھلاڑی ہے جو انوکھے کرتب دکھا کر دیکھنے والے دنگ رہ جاتے ہے پاکستان اور دنیا بھر کے مختلف ٹی وی چینلز اور گیم شوز کے میں انہیں مدعو کیا گیا ہے اس لئے وہ ہے وہ نہایت مہارت کیساتھ اپنی جان کی بازی لگا کر کے پلکوں کے زریعے پانچ سے چھ کلو وزنی پتھر اٹھانے کیساتھ ساتھ وہ قمیص اتار کر خاردار تاروں کو اپنے جسم پر سمیٹ لیتا ہے اور بڑی وزن کو اپنے دانتوں کے زریعے کھینچ لیتا ہے حاضرین بھی انہیں داد دے بغیر نہیں رہ سکتے اور تجسس میں پڑ جاتے ہیں بظاہر تو یہ ہمیں ایک جادو کی چھڑی نظر اتی ہے لیکن ایسا بلکل نہیں ہے اس فن کو حاصل کرنے کیئلے غلام فاروق نے بچپن سے باقاعدہ تربیت حاصل کی ہے اس فن کو مزید آگے اجاگر کرنے کیئلے اس کا بڑا بیٹا بھی میدان میں اتر گیا ہے بلوچستان ٹیلنٹ سے بھرا ہوا ہے یہاں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اگر کمی ہے تو سہولیات کے فقدان اور حوصلہ افزائی کی کمی ہے غلام فاروق جیسے کئی کھلاڑی اور فنکار جو بہتر سہولیات اور عدم توجہ کی وجہ سے انکی مہارت اور فن مانند پڑ گئے ہے لیکن غلام فاروق کا حوصلہ اور جزبہ بلند ہے جو کبھی انہیں پست کرنے نہیں دیں گے کہتے ہے "جب ٹوٹنے لگے حوصلہ تو اتنا یاد رکھنا بنا محنت کے تخت و داس حاصل نہیں ہوتی ڈھونڈ لیتا ہے جگنو اندھیروں میں منزل کیونکہ وہ کبھی روشنی کے محتاج نہیں ہوتا "



غلام فاروق پاکستان انڈیا کے علاوہ دیگر ملکوں بھی یکسر مقبول ہے تھائلینڈ آسٹریلیا پولینڈ کے مختلف گیم شوز میں اپنی مہارت کے جوہر دیکھا چکا ہے اسکے ساتھ انہیں بیسٹ سٹرونگ مین ایوارڈ کے نام سے نوازا گیا ہے انکی ڈایوکمنٹری فلم بھی بنائی گی ہے جو نمائش کے طور پر نیشنل جیوگرافک چینل پر بھی چلائی گی ہے اس تحریر کو لکھنے کا میرا اصل مقصد یہی ہے میں اس پسماندہ صوبے کے ہیرو کو پاکستان کا ہیرو تصور کرتا ہوں یہ دنیا میں کہی بھی جاتا ہے تو انکی پہچان بلوچستان یا مستونگ نہیں ہوتی انکی اصل شناخت اور پہچان پاکستان ہے ایک دن میری غلام فاروق بھائی سے ملاقات ہوئی تو ملاقات کے دوران اس نے مجھے بتایا کہ اگلے چند مہنے بعد امریکہ میں ایک بہت بڑا سپورٹس سے متعلق ایونٹ کا انعقاد ہونے جارہا ہے جس کے لئے مجھے بھی اس میں شرکت کرنے کی دعوت دی گی ہے لیکن میرا زاتی روزگار نہ ہونے کیوجہ سے اور معاشی مسائل کی وجہ سے میں اس ایونٹ میں شرکت نہیں کرسکوں گا اس کا یہ شکواہ سن کر میں کافی دکھی اور افسردہ ہوگیا میں نے کہا بھائی میں آپکے لئے کچھ نہیں کرسکتا البتہ اتنا کرسکتا ہو کہ اپکی آواز اور درخواست کو حکامِ بالا تک پہنچا سکوں اور انہیں شاید خوابِ غفلت سے جگاسکوں انہیں بتاوں کہ آخر کون ہے غلام فاروق جو ہمارے صوبے اور بلخصوص پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنا چاہتا ہے وطن کی محبت سے سر شاد غلام فاروق کو ہماری توجہ اور مالی مدد کرنے کے ضرورت ہے خدارا ہمارے صوبائی حکومت اور سپورٹس منسٹر مجیب الرحمان حسنی صاحب سے مودبانہ گزارش ہے کہ آپ سپورٹس اور اس طرح کے دیگر تقریبات کے لئے تو لاکھوں کروڈوں روپے لگا کر ایک دن میں خرچ کر دیتے ہے اسی طرح کھیلوں اور منفرد کھلاڑیوں پر بھی خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ ہم اس عظیم کھلاڈی سے محروم ہوجاے گے انکی مالی مدد اور حوصلہ افزائی کر کے سفیر امن بنا کے اپنے ملک اور صوبے کا نام دنیا بھر میں مشہور کرسکتے ہیں اور ہمارے ایئندہ آنے والے نسلوں کیئلے ایک رول ماڈل ثابت ہوسکتے ہے۔ ۔ ۔