1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. میڈیا، نوجوان، شہری دوست کا کردار بنیں

میڈیا، نوجوان، شہری دوست کا کردار بنیں

ساری دنیا میں کرونا وائرس کے باعث معمولات زندگی کم و بیش معطل ہو چکے ہیں، مختلف ممالک میں وباء سے متاثرہ افراد کے اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے وطن عزیز کے وسائل اسباب صلاحیت خصوصاً عمومی مزاج کو سامنے رکھتے ہوئے تاحال صورت حال خطرات کے اندازوں سے بہت زیادہ کم ہے یہ یقینا رب کریم کا بڑا فضل کرم ہے ورنہ ترقی یافتہ وسائل اسباب سے مالا مال ممالک کے اندر وائرس کے پھیلاؤ کے بعد شاید ناقابل یقین بحران کا سامنا کرنا پڑتا، حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں، پاک افواج، اداروں، قیادتوں، علماء سمیت معاشرے کے تمام طبقات کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ تاہم انفرادی مزاج عادات جو عمومی غلبہ رکھتا ہے غیر ذمہ داری، بے احتیاطی بہت بڑے المیے کا خطرہ ہے جس بات پر تمام علماء دین ماہرین طب زورفرما رہے ہیں اس کے برعکس فیشن شوبازی کا طرز عمل دلیری کے نام پر دکھانا ہرگز بہادری نہیں بلکہ ریچھ والی دوستی ہے جس کی سخت سے سخت انداز میں سب کو حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔

ایمان کا قابل عمل تقاضا یہ ہے کہ رب کے سامنے سجدہ ریز ہونا معمول بنائیں، تسبیحات، درود پاک، استغفار کو بابرکت بنانے کیلئے مسالک، ادویات، خورونوش، ضروریات زندگی کی اشیاء کو عام سطح پر منافع ختم کر کے فراہم کریں، صرف سوشل میڈیا اور زبانی جمع خرچ کی نیکیاں نہ کریں بلکہ جس کی لاکھ گنجائش ہے جس کی دس روپے ہے وہ حالیہ بحران کے دوران خاموشی سے پرندوں کی طرح روزی کمانے والے بے روزگار ہونے والوں بے بس خاندانوں، افراد کی آنکھیں بند کر کے ہر حال میں مدد کریں، ان کے گھروں میں راشن چھوڑ کر دروازہ کھٹکھٹا کر چلے جائیں یہ صرف آفت نہیں ہے بلکہ جس کی گنجائش ہے ان کے لیے رضا الٰہی کے حصول کا بڑی سے بڑی عبادت سے بڑھ کر زیادہ قبولیت کی گارنٹی والا موقع ہے۔ سوشل میڈیا یا میڈیا سکرینوں، صفحات پر کرونا کے حوالے سے غیر مصدقہ اطلاعات پھیلانے کے بجائے مہنگائی کرنے، ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کی شاپ، کمپنی کا نام لیکر مذمت کریں، پولیس کو اطلاع کریں یہ بھی جہاد ہے۔ اگرچہ حالات کا تقاضہ ہے کہ موسم و ماحول کے اعتبار سے مکمل لاک ڈاؤن کا مرحلہ آئے گا تاہم غیر ذمہ داری، کرفیو تک نہ پہنچا دے، میڈیا اور نوجوان بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں لیکن جلد بازی اور خود کو عقل مند جان کر دماغ میں آیا ہر خیال اور سنی سنائی بات آگے بڑھانا دشمن سے بڑی دشمنی ہے اس معاملے میں میڈیا اور نوجوان ماسوائے سرکاری حکام کے جاری کردہ بیانیے کے باقی کسی کے بھی کہنے کو ہرگز توجہ نہ دیں۔

کرونا کے مریض کو مشتبہ سمیت اپنے الفاظ یا پھر طرز عمل سے پکارنا بہت بڑی غیر انسانی حرکت ہے یہاں محبت، بھلائی کا فریضہ عملی انداز میں نبھانے کی ضرورت ہے، کرونا کے سینٹر میں مریض کو رکھنے کا مطلب اس کے مکمل آرام کا تقاضہ ہے، تنہائی، صاف ستھرے ماحول میں اس کا سو فیصد آرام کرنا صحت یابی کا واحد راستہ ہے جس پر سو فیصد نظم و ضبط کے ذریعے چین نے عمل کر کے کامیابی کا اعزاز حاصل کیا ہے کیوں کہ اس کے ہر شہری نے حکومت کے فیصلوں پر من و عن عمل کیا ہے، ہمارے ملک کے تمام شہروں، بستیوں کے تمام صاحب استطاعت لوگوں، سیاسی سماجی کارکنان کو مل کر کرونا سینٹرز میں مریضوں کیلئے اچھے لباس انکی تفریحی مصروفیت کی کتابوں تحائف پہنچانے چاہیے ہیں، حکومتوں کو ترقیاتی فنڈز کاٹ کر بھی مریضوں کو انٹرٹینمنٹ تفریحی پروگرامات کے حامل نمبر چینلز والی سکرینیں لگا کر دیں، مختصر یہ کہ قوم کا ہر فرد کوئی کام زرہ بھر بھی ہے تو وہ عملی بنیادوں پر کرے، زبانی جمع خرچ سے دوسروں کیلئے نہیں اپنے لیے بھی پرہیز کر لے، احتیاطی تدابیر کا صرف اپنے اوپر سختی سے عمل درآمد کر کے قومی فریضے میں شامل ہونے کا خود کو اعزاز یافتہ بنائے اور وہ سب ادارے افراد جو اسی مرض کے حوالہ سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ان کی ہر سطح پر تعریف حوصلہ افزائی کرکے ثابت کریں ہم زندہ جاویداں قوم کے فرد ہیں۔