1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. عابد ہاشمی/
  4. سیدقاسم علی شاہ،سہیل حبیب تاجک اور جامعہ کشمیر

سیدقاسم علی شاہ،سہیل حبیب تاجک اور جامعہ کشمیر

آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی نے ہمیشہ تعلیم کے ساتھ تحقیق اور طلباء کی شخصیت و کردارسازی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی جن کی تعلیم کے ساتھ تربیت، نظم و نسق اور تحقیق اولین ترجیحات ہیں۔ اس حوالہ سے مختلف سیمینارز، ورکشاپس، موٹیویشنل، آگاہی سیشنزکا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس کا مقصد طلباء کو ایک ایسا ماحول فراہم کرنا ہے، جہاں اِن میں سیکھنے والا مثبت رویہ پروان چڑھایا جاسکے۔

ایک ایسا ماحول جس میں وہ اپنے صلاحیتوں کو پرکھ سکیں، اپنی ناکامیوں سے سیکھ سکیں اور ایک معاون ماحول میں پھر سے کوشش کرسکیں۔ جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایک حالیہ بین الاقوامی سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئی نسل سے تعلق رکھنے والے بچے جہاں دیگر کئی صلاحیتوں میں خودکفیل ہیں، وہاں ان میں "پرابلم سالوِنگ" صلاحیتوں کی کمی ہے۔

ڈاکٹر امتیاز اعوان کی دلچسپی اور کاوش سے ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹس افیئرز کے زیر اہتمام طلباء کے لئے موٹیویشنل/ آگاہی سیشنز کا اہتمام کیا گیا۔ جس کے مہمان خصوصی بین الاقوامی شہرت یافتہ موٹیویشنل سپیکر سید قاسم علی شاہ تھے۔ جامعہ کشمیر کے چہلہ کیمپس کے بعد کنگ عبداللہ کیمپس میں بھی طلباء و طالبات کے لئے تربیتی سیشن کا اہتمام کیا گیا۔ تربیتی سیشن میں طلباء جامعہ اور تدریسی عملے سمیت انسپکٹر جنرل پولیس سہیل حبیب تاجک نے بطورِ خاص شرکت کی۔

موٹیویشنل سپیکر قاسم علی شاہ نے نوجوانوں کو عزم و ہمت و حوصلہ، کیریر اور دینی و اخلاقی اقدار پر لیکچر دیا۔ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سید قاسم علی شاہ نے نوجوانوں کو مستقبل کے حوالے سے بہترین منصوبہ بندی اور اپنے تجربات، مشاہدات کے حوالے سے انتہائی مفید معلومات اور رہنمائی سے روشناس کیا اور روشن مستقبل کی اُمنگ بھی دلائی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس آزاد کشمیر نے جدید تعلیم کی ضرور، ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ سائنسی میدان میں ماضی کے مسلم سائنسدانوں کے کردار اور موجودہ دور میں حالت زار کو بھی بیان کیا۔

سیمینار میں اتوار کی تعطیل کے باوجود 800 سے زائد شرکا موجود تھے جن میں طلبا و طالبات کی کثیر تعداد کے علاوہ سربراہان شعبہ جات، فیکلٹی ممبران اور ملازمین بھی موجود تھے۔ اس تربیتی سیشن سے نہ صرف جامعہ کشمیر کی کاوش کو چار چاند لگے بلکہ طلبا و طالبات میں تحقیق کی جستجو، اخلاق و اقدار، خود اعتمادی اور اپنے مستقبل کو تابناک بنانے میں بھی بہترین راہنمائی مہیا کی گئی۔ تاکہ ان کی تعلیم کے ساتھ ہی ان کی شخصیت کو بھی نکھارا جائے۔ بہت سارے طالب علم جن میں قدرتی طور پر ملک و قوم کا نام روشن کرنے کا جذبہ موجود ہوتا ہے اور ان میں وہ صلاحیت بھی ہوتے ہے لیکن انہیں علم نہیں ہوتا۔

یہ ہر دور میں رہا ہے، 1960کی دہائی میں، مارٹن سیلگ مین نے "سیکھی ہوئی بے بسی" اور "سیکھی ہوئی امید پسند" کی اصطلاحیں وضع کیں۔ طلباء کے نقطہ نظر سے، نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنی مشکلات یا ناکامی کو ایک خاص نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ جیسے کچھ کے خیال میں ناکامی اور گزر جانے والا تجربہ ہے ("میں نے غلطی کی لیکن یہ مسئلہ ہمیشہ نہیں رہیگا" یا "میں نے اس پروجیکٹ میں غلطی کی ہے")، اس کے برعکس کچھ نوجوان اپنی ایک ناکامی کو اپنی زندگی بھرکی ناکامی کے طور پر لیتے ہیں اور پھر وہ ناکامی ان کی زندگی بھر کی ناکامی کا باعث بن جاتی ہے ("مجھ میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ میں اس قدر اعلیٰ سطح کے پروجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچا سکوں ")۔ اس کے علاوہ کچھ نوجوان اسے ایک اور نقطہ نظر سے دیکھیں گے ("اس ناکامی کی کئی وجوہات ہیں، صرف میں اس کا ذمہ دار نہیں ")۔

امثال کی طرح یہ بھی جامعہ کشمیر کا ایک بہترین سیشن تھا۔ کیونکہ معیارِتعلیم کی بنیاد میں تیسری اہم چیز طلبہ کی کردار سازی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ تعلیم سے اس کی سیرت میں کون سی مثبت تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔ ہمارے ہاں اخلاقی گراوٹ اور معاشرتی زندگی مختلف بری عادات، جو افراد کی شخصیت کا حصہ بن جاتی ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم معیار تعلیم میں قدم آگے بڑھانے کی بجائے پیچھے کی طرف جارہے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند کے مشہور و معروف تعلیمی اسکالر سر سید احمد خان نے اپنی کتاب تعلیمی مقاصد میں متوازن اور باشعور شخصیت کی نشوونما کو بنیادی اہمیت دِی۔ تعلیم کو معاشرتی اور اقتصادی مسائل کا حل قرار دیا، تخلیقی اور سائنسی فکر کو پیدا کرنے پر زور دیا۔

تحقیق در اصل موضوعات اور متوازن فکری لائحہ عمل ہے جو کسی حالات کو معلوم کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تحقیق تجسس کی پیداوار ہے اور تلاش میں تہہ تک پہنچنا اس کی افزائش کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ یہ ہمارے طرز افعال میں نکھار پیدا کرتی ہے۔ بعض مفکرین کے نزدیک تحقیق ایک ایسا قیمتی اثاثہ ہے جوکہ شہریوں کے لئے سماجی اور معاشری ترقی کی راہیں ہموار کرتی ہے۔

مقاصد تعلیم وہ قومی خواہشات ہوتی ہیں جن کی تکمیل کے لیے نظام تعلیم وضع کیا جاتا ہے، یعنی قومی نظریے کے تحت معاشرتی و معاشی تقاضوں کی روشنی میں مقاصد کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ ہمارے مقاصد تعلیم کی بنیاد بھی ایک اچھا مسلمان یا پاکستانی شہری بنانا ہے۔ معیار تعلیم کو بہتر کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ والدین اور اساتذہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ طلبہ میں اچھی عادتیں پروان چڑھ سکیں کیونکہ اعلیٰ معیار تعلیم اور اعلیٰ کردار سازی ہی طلبہ کی ذہنی و تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں استعمال میں لانے کے مواقع فراہم کرسکتی ہے۔

ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹس افیرز جامعہ کشمیر کے زیر اہتمام کنگ عبداللہ کیمپس میں منعقدہ سیمینار میں بین الاقوامی شہرت یافتہ Motivational Speaker سیدقاسم علی شاہ کے آگاہی سیشن کے اختتام پر سید قاسم علی شاہ، ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک انسپکٹر جنرل پولیس اور سیمینار کے انعقاد میں معاونت پر اے ایس پی مظفرآباد خرم اقبال کو جامعہ کشمیر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی کی طرف سے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد قیوم خان اور ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیرز ڈاکٹر امتیازاعوان یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔ سیمینار کے لیے سید قاسم علی شاہ کو بطور خاص مدعو کرنے اور معاونت پر انہوں نے ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک انسپکٹر جنرل پولیس اور اے ایس پی خرم اقبال کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیرز نے سیمینار کرنل آصف اعوان شہید اور دیگر شہدا کے نام Dedicate کرنے کا بھی اعلان کیا۔

اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر محمد قیوم خان، پروفیسر ڈاکٹر واجد عزیز لون کے علاوہ فیکلٹی ممبران، سٹاف اور طلبا و طالبات کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ اُنہوں نے اِس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ طلباء اپنی سوچ کی سمتوں کو درست کرتے ہوئے جامعہ کی ترقی، تعلیمی و تحقیقی امور میں بہتری، نظم و ضبط کی پاسداری اور معاشرہ کی ترقی کے لئے اپنا بہتر کردار ادا کریں گے۔ کامیاب پروگرام کے لئے ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیرز ڈاکٹر امتیازاعوان، اور جملہ ٹیم مبارکباد کے مستحق ہیں۔

عابد ہاشمی

عابد ہاشمی کے کالم دُنیا نیوز، سماء نیوز اور دیگر اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔ ان دِنوں آل جموں و کشمیر ادبی کونسل میں بطور آفس پریس سیکرٹری اور ان کے رسالہ صدائے ادب، میں بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں۔