1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد اکرم اعوان/
  4. رحمت و مغفرت کا موسم بہار آگیا!

رحمت و مغفرت کا موسم بہار آگیا!

بے شک اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ حکمتوں، فضیلتوں، سعادتوں، رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ رمضان المبارک اُمت ِ مسلمہ کو عطاء کیاگیا۔ ماہ ِ رمضان المبارک تلاوت قرآن پاک، جنت کے حصول اورجہنم سے نجات کا مہینہ، صبروبرداشت کا مہینہ، ایک دوسرے سے خیرخواہی، صدقات وخیرات، اپنے آپ کوسنوارنے، سدھارنے اورتربیت کا مہینہ بھی ہے کہ اس میں (سحرسے افطارتک) اللہ جل شانہ کی نافرمانی سے اجتناب اوراحکام شریعت پرپابندی سے قدرتی طورانسان کے اندربرداشت، استعداد اوراستقامت پیداہوتی ہے کہ وہ باقی اوقات اورمہینوں میں احکام شریعت پرکارفرمارہتا ہے۔ اس مہینہ میں کی جانی والی عبادات انسان میں جذبہ خیر، ہمدردی، مساوات، اطاعت، غریبوں کے دُکھ دردکا احساس، صبروتحمل جیسی صفات پیداکرتی ہیں کہ پھر انسان بے شماربدنی بیماریوں، نفسانی خواہشات اور شیطانی خطرات سے محفوظ رہتا ہے۔
صحابی رسول ﷺحضرت سیدنا کعب الاحبارؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں "بروز ِ قیامت ایک منادی اس طرح ندا کرے گا۔ ہر بونے والے(یعنی عمل کرنے والے)کو اس کی کھیتی(یعنی عمل) کے برابر اجردیا جائے گا سوائے قرآن والوں (یعنی عالم قرآن) اور روزہ داروں کے کہ انہیں بے حد وحساب اجردیا جائے گا "(شعب الایمان، ج۳، ص۳۱۴، حدیث۸۲۹۳)
اس مقدس مہینہ میں قرآن پاک نازل ہوا۔ اس مہینہ میں اللہ سے ڈرنے والے دن میں روزہ، تلاوت اور راتوں کوقیام کے ذریعہء اللہ پاک کی رحمتوں کو سمیٹتے ہیں۔ کیونکہ یہ مہینہ گناہوں کی بخشش اور مغفرت طلب کرنے کا ہے۔ حضرت ابن ِ مسعودؓ سے ایک روایت ہے کہ رمضان کی ہررات میں ایک منادی پکارتا ہے کہ اے خیر کے تلاش کرنے والے متوجہ ہواور آگے بڑھ اوراے برائی کے طلب گاربس کر اور آنکھیں کھول۔ اس کے بعد وہ فرشتہ کہتا ہے کوئی مغفرت کا چاہنے والا ہے کہ اس کی مغفرت کی جائے کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کی جائے، کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے، کوئی مانگنے والا ہے کہ اس کا سوال پورا کیا جائے۔
دُنیا بھر میں رمضان کریم کے احترام میں خصوصی آفرز، سپیشل ڈسکاؤنٹ کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں سب کچھ اُلٹ ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں زیادہ سے زیادہ منافع کے چکر میں اشیاء ضرورت کی مصنوعی قلت پیدا کردی جاتی ہے۔ ہم خیال کرتے ہیں روزہ اپنی جگہ، بزنس اپنی جگہ، ہم سمجھتے ہیں کہ آدمی کاروبار کرتا ہے تو اس کا مقصد نفع کمانا ہوتا ہے اور یہی تو ایک مہینہ ہے سال بھر کی کمائی کا۔ تجارت میں ہمارے نزدیک معیار یہ ہے کہ جوکم تولے، کم ناپے، قسم کھاکے بولے کہ چیزخالص ہے۔ جی بھر کے ملاوٹ کرے اور زیادہ سے زیادہ کمائے تووہ کامیاب تاجرہے۔
ہمیں کیوں نہیں احساس ہوتا کہ روزے کامطلب صرف بھوک وپیاس نہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ روزے کامقصد حصول ِ تقویٰ(گناہوں سے بچنا)ہے۔ یعنی روزہ تورکھامگرگناہوں کونہیں چھوڑاتوروزہ رکھنا بے جان ہے۔ حضورپاک ﷺ فرماتے ہیں (مفہوم)جوشخص جھوٹ اوراس پرعمل کونہ چھوڑے تواللہ تعالی کوکوئی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے۔
کتنی بدنصیبی کی بات ہے کہ ہم ما ہ ِرمضان میں اس حوالہ سے اپنی اصلاح اور تمام عادت ِ بد ترک کرنے کے بجائے حلال وحرام، جائزوناجائزکی تمیزکئے بغیرزیادہ سے منافع کے چکرمیں پڑ کررمضان کریم کی رحمتوں، برکتوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔
ہرانسان اپنی ذات، اختیاراوراعمال کی حد تک اللہ رب العزت کے سامنے جوابدہ ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ِباری تعالی ہے ترجمہ: "اوراس دن سے ڈرتے رہوجس میں تم اللہ کی پیشی میں لائے جاؤ گے، پھرہرشخص کوجواس نے کمایاپوراپورا دیا جائے گااوران پرکسی قسم کا ظلم نہیں ہوگا"۔ (سورہ البقرہ آیت 281 (۔ اسی طرح ارشاد ِ نبوی ﷺ کامفہوم ہے۔ جواپنے جسم کی پرورش حرام مال سے کرتا ہے۔ یعنی ناجائز آمدنی کے ذریعے وہ ضرور سزا پائے گا۔
حضرت انسؓ بن مالک روایت کرتے ہیں آنحضرت ﷺ نے فرمایاحلال روزی کمانا ہرمسلمان پر واجب ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓروایت کرتے ہیں آنحضرت ﷺ نے فرمایا، حلال روزی کمانے کے لئے محنت کرنا نماز کے بعد سب سے بڑا فریضہ ہے۔ آج بھی اللہ کے کچھ بندے ضرور ہوں گے جو کاروباراور اپنی ذمہ داری نہایت ایمانداری اور دیانت داری سے ادا کرتے ہوں گے لیکن اُن کی تعداد کتنی ہے؟
آج ہم میں سے ہرکوئی اپنا معیار ِ زندگی بلندکرنے کے چکر میں ہے چاہے یہی معیار جہنم میں لے جائے۔ صرف کہنے کی حد تک ہم اسلامی اقدار اور اسلامی معاشرے کے خواہش مندہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنی اصلاح کے بارے میں سوچنے سے بھی گھبراتے ہیں۔ ہم میں سے ہرکوئی چاہے ملازم پیشہ ہو، تاجریا کسی بھی شعبہ زندگی سے تعلق رکھتا ہے اپنے شعبہ کے متعلق امورایمان داری سے سرانجام دینے میں کس قدر مخلص ہے؟ماہ ِ رمضان کے شرف کوسمجھنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ ماہ ِمبارک بدنصیبی، بدبختی اورگناہوں میں ڈوبی زندگی کوبدلنے کا موقع فراہم کرتاہے۔
مسندحاکم کی صحیح روایت ہے(جس کامفہوم) کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایاکہ جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اورانہوں نے یہ دعافرمائی کہ اس شخص کے لئے ہلاکت وبربادی ہو جورمضان المبارک کوپالے اوراپنے گناہوں، بداعمالیوں پر(پشیمان وشرمندہ ہوکراورآئندہ نہ کرنے کے عزم ساتھ رب کے حضورخلوص ِدل سے معافی مانگ کر)اپنی بخشش نہ کرواسکا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نگاہ، زبان، کان اورباقی اعضائے بدن کی حفاظت سمیت ماہ ِرمضان کے تمام تقاضوں کومد ِنظررکھتے ہوئے ہرنیک عمل خلوص نیت کے ساتھ اداکرنے کی توفیق عطاء فرمائے اوراس ماہ ِبے مثال کی رحمتوں، برکتوں سے صحیح طور پرفیض یاب ہونے کی ہمت وتوفیق عطاء فرمائے۔

محمد اکرم اعوان

محمد اکرم اعوان نوائے وقت، ڈیلی پاکستان، ڈیلی طاقت اور دیگر قومی اخبارات میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ اخلاقی اور سماجی مضوعات کو اپنا عنوان بنانا پسند کرتے ہیں۔