1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. علی اصغر/
  4. متولیِ کعبہ (15)

متولیِ کعبہ (15)

سیدنا عبدالمطلب نے عرب معاشرے میں موجود برائیوں کا بغور جائزہ لیا اور سردارِ مکہ ہونے کے بعد سے ہی کسی نہ کسی طرح سے معاشرے میں اصلاحات کرتے رہے، 540ء سے لے کر 565ء تک کے زمانے میں آپ نے بھرپور اصلاحات کی ہیں، آپ اپنی قوم قریش کی ترقی اور مفادات کے لئے معاشرتی اور مذہبی اصلاحات جاری کرتے رہے۔

مکہ امن کی جگہ تھی، حج کے موسم میں جب دنیا بھر سے حاجی مکہ آتے تو راستے میں قریش کے لوگ انہیں لُوٹ لیتے، قتل و غارت کی جاتی تھی، اس خوف کی وجہ سے ہرسال حاجیوں کی تعداد کم ہونے لگی، مکہ جائے امن تھی اور سردارِ مکہ عبدالمطلب کبھی بھی یہ برداشت نہ کرتے تھے کہ مکہ کی حدود میں قتل و غارت اور چوریاں ڈکیتیاں کرکے مکہ کی حرمت کو پامال کیا جائے، زمانہ جاہلیت میں ذیقعد، ذلحج اور محرم کے مسلسل تین ماہ اور رجب کے ایک مہینہ میں جنگ و جدل کو حرام قرار دیا گیاتھا، ذیقعد کعبہ کی طرف سفر میں گزرتا، ذلحج میں حج کے فرائض سرانجام دئیے جاتے اور محرم میں قافلوں کی واپسی ہوا کرتی تھی، رجب میں اہم میلے لگائے جاتے تھے، اس طرح ان مہینوں میں تجارت اور حج وغیرہ بے خوف و خطرہ کی جاتی تھی، مگر عرب لٹیرے باقی مہینوں میں چوریاں ڈکیتیاں شروع کردیتے تھے، عبدالمطلب نے مکہ کو جائے امن قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ آئیندہ کوئی حرام مہینوں کی عظمت و احترام کو مجروح نہیں کرے گا اور یہ چار ماہ شوال تا محرم ہوں گے، ان مہینوں میں کوئی قریش اور غیر قریش مکہ کی حدود میں خون نہیں بہائے گا اور نہ جنگ و جدل اور فتنہ فساد پھیلائے گا، آپ نے اس اعلان کو لکھوا کر درِ کعبہ ہر آویزاں کردیا اور اس پر پابندی کو یقینی بنایا۔

قریش نذریں مانتے اور قسمیں کھاتے تھے مگر مقصد پورا ہونے کے بعد نذر کی تکمیل میں حیلے بہانے تراشتے تھے، قسم کھا کر مُکر جاتے، عبدالمطلب نے قریش میں اس خامی کو شدت سے محسوس کیا اور پھر پہلے خود حضرت عبداللہ کی قربانی کی نذر پوری کرکے دکھایا اور پھر قریش پر لازم قرار دیا کہ نذر اور قسم کو پورا کریں خلاف ورزی کرنے والے کو قابلِ سزا جرم قرار دیا۔

جناب عبدالمطلب وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے قریش میں محرم رشتوں سے نکاح کرنے کو قطعاً حرام قرار دیا، پرانے زمانوں میں بہن اور سوتیلی ماں سے شادی ممنوع نہ تھی مگر آپ نے قریش کو محرم مرد و عورت کے نکاح سے پیدا ہونے والی خرابیوں سے آگاہ کیا، اسلام میں بھی اس نکاح کو شدت سے منع کیا گیا ہے، حضرت عبدالمطلب نے نزولِ قرآن سے قبل ہی قریش کو اس برائی سے روک دیا تھا۔

قریش بیٹیوں کی پیدائش کو برا شگون سمجھتے تھے اور اپنی بیٹیوں کو کپڑے میں لپیٹ کر زندہ دفن کرآیا کرتے تھے، حضرت عبدالمطلب نے قریش کو اس ظلم عظیم سے روکا قرآن کریم نے بھی ساٹھ سال بعد اس فعلِ بد سے مسلمانوں کو منع کیا۔

سیدنا عبدالمطلب نے کبھی شراب نہیں پی نہ ہی زنا کے قریب گئے، آپ کی اولاد بھی شراب سے شدید نفرت کرتی تھی، عربوں میں شراب کا ذکر باقاعدہ شاعری میں بڑے فخر سے کیا جاتا تھا، شراب کا کاروبار عروج پہ رہتا تھا، عبدالمطلب نے قریش کو شراب سے منع کیا اور شراب سے ہونے والے نقصانات سے بھی آگاہ کیا، آپ کی محنت سے متعدد قریش کے افراد نے شراب نوشی ترک کردی، آپ جمعہ کے دن خاص طور پہ قریش کے سامنے شراب سے پیدا ہونے والی برائیوں پہ خطبہ دیا کرتے تھے۔

آپ کبھی زنا کے قریب نہیں گئے عرب میں پہلے آٹھ قسم کے نکاح ہوا کرتے تھے اور ان کی تفصیلات بیان کرنا یہاں ممکن نہیں پر یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ آٹھ نکاح دراصل زنا کی مختلف شکلیں تھیں، آپ نے قریش پر دو کے سوا باقی چھ نکاح حرام قرار دئیے اور ایسے نکاح کرنے والوں پر حد جاری کی، اور ان کو زانی قرار دے کر رجم کی سزا مقرر کی۔

جناب عبدالمطلب نے عرب معاشرے میں سود خوری حرام، لین دین میں تحریر اور گواہ، امانت کی واپسی، داخلہ سے قبل اجازت، کسی کام سے پہلے مشورہ، جنگ کے اصول، رواداری کا اجراء، صلح کل کی بنیاد، جیسی اصلاحات بھی جاری کیں جو دینِ خدا میں آج تک جاری و ساری ہیں۔

جاری ہے۔